Inquilab Logo

ماحولیاتی تبدیلیوں سے امیزون کے جنگلات کو شدید خطرہ

Updated: March 12, 2020, 3:06 PM IST | Agency | Berlin

ایک نئی تحقیق کے مطابق امیزون کے بارانی جنگلات اور مونگے کی بڑی چٹانیں ماضی میں لگائے گئے اندازوں کے مقابلے میں کہیں تیزی سے ختم ہو سکتی ہیں۔

Fire in Amazon Forest - Pic : INN
امیزون کے جنگلات کو آتشزدگی ۔ تصویر : آئی این این

ایک نئی تحقیق کے مطابق ا  میزون  کے بارانی جنگلات اور مونگے کی بڑی چٹانیں ماضی میں لگائے گئے اندازوں کے مقابلے میں کہیں تیزی سے ختم ہو سکتی ہیں۔ اس ماحولیاتی نظام کی تباہی کو روکنے کیلئے وقت محدود ہے۔یہ جائزہ `’نیچر کمیونیکیشن‘ نامی جریدے میں شائع ہوا اور اس جائزے کو مرتب کرنے والی ٹیم کی سربراہی ساؤتھ ایمپٹن یونیورسٹی کے پروفیسرجان ڈیارنگ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت نہایت تلخ اور واضح ہے۔ ہمیں اپنے کرہ ارض کے ماحولیاتی نظام میں ہونے والی تبدیلیوں  کیلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے  کیونکہ ماضی میں ہم نے ان تبدیلیوں کے حوالے سے جو اندازے  لگائے تھے اس کے مقابلے میں یہ کہیں زیادہ تیزی سے رونما ہورہی ہیں۔
 محققین کے مطابق چھوٹے ماحولیاتی نظام کے مقابلے میں بڑے ماحولیاتی نظام کی تباہی کی رفتار زیادہ تیز ہے اور اس تباہی کو روکنے  کیلئے بہت کم وقت باقی بچا ہے۔پروفیسر ڈیارنگ کی قیادت میں محققین نے۴۲؍ مختلف اقسام کے ماحولیاتی نظاموں کا مطالعہ کیا۔ ان میں زمینی، آبی اور تازہ پانی والے ماحولیاتی نظام بھی شامل ہیں۔ یہ اپنے اپنے حجم کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف تھے۔
 پروفیسر ڈیارنگ  کے مطابق  امیزون کے بارانی جنگلات۴۹؍ برس کے اندر اندر ختم ہوسکتے ہیں جب کہ کیریبیائی خطے  میں پائی جانے والی مونگے کی چٹانوں کو مکمل طور پر تباہ ہونے میں ۱۵؍ برس سے بھی کم وقت لگے گا۔  ماہرین نے اول الذکر  تباہی کا اصل سبب جنگلوں کی تیزی سے کٹائی ہے  اور دوسرے مسائل کو  آلودگی اور تیزابیت مونگے کی چٹانوں کو تباہ کرنے کی اصل وجہ  قرار دیا ہے۔ پروفیسر ڈیارنگ نے مشورہ دیا ہے کہ موجودہ صورت حالات میں ہمیں اپنے قدرتی ماحول کو تباہ ہونے سے بچانے  کیلئے جلد از جلد اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ہمارا ماحولیاتی نظام ناقابل تلافی نقصان سے دوچار ہوجائے گا۔
 بعض ناقدین کا تاہم خیال ہے کہ صرف اس تحقیق کی بنیاد پر کوئی حتمی نتیجہ اخذ کر لینا درست نہیں ہو گا کیوں کہ زمینی ماحولیاتی نظام کا مطالعہ کرتے وقت اس میں  خط استوا کے قریبی علاقو میں واقع بارانی جنگلات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔تاہم اس تحقیق میں شامل افراد کا کہنا ہے کہ  ہمیں خود کو کسی بھی غیرمتوقع صورتحال کیلئے جلد سے جلد تیار کر لینے کی ضرورت ہے کیونکہ  امیزو ن کے بارانی جنگلات کا ماحولیاتی نظام اگلے برس تک بھی اپنی انتہا کو پہنچ سکتا ہے۔
 آکسفورڈ یونیورسٹی میں سینیئر ریسرچ ایسوسی ایٹ ایریکا برینگر کے مطابق اس میں شبہ نہیں کہ امیزون کو بہت زیادہ خطرہ لاحق ہے ۔

amazon Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK