Inquilab Logo

بوتل بند پانی فروخت کرنے کیلئے کمپنیوں کو’ بی ایس آئی‘ سرٹیفکیٹ لینا بھی لازمی

Updated: March 31, 2021, 2:06 PM IST | Agency | New Delhi

فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھاریٹی آف انڈیا کی ہدایات،ورنہ یکم اپریل سے کاروبار کی اجازت نہیں ہوگی

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

   یکم اپریل سے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرز اتھاریٹی آف انڈیا( ایف اے ایس ایس اے آئی) نے  بوتل بند پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کے کاروبارکے قواعد میں اہم تبدیلی کا فرمان جاری کیا ہے۔ اس کے تحت   اب منرل واٹر مینوفیکچروں کو اب  لائسنس حاصل کرنے یا  اس رینیو کروانے کیلئے بھی بیورو آف انڈین اسٹینڈرزڈ (بی آئی ایس) کے تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ کولازمی کردیا گیاہے۔ ایف ایس ایس اے اے آئی نے تمام ریاستوں اور مرکزی علاقوں کے فوڈ کمشنرز کو بھیجے گئے خط میں واضح کیا ہے کہ یہ ہدایت یکم اپریل ۲۰۲۱ء سے نافذ ہونگی۔ اس پر عمل نہ کرنے والوں کو کاروبار کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایف ایس ایس اے اے آئی نے کہا ہےکہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرز ایکٹ  ۲۰۰۸ء کے تحت فوڈ بزنس آپریٹرز (ایف بی او) کے لئے کسی  بھی خوردنی اشیاءکا کاروبار شروع کرنے سے پہلے ٖلائسنس ؍ رجسٹریشن حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ ریگولیٹر نے کہا کہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ریگولیشنز  ۲۰۱۱ءکے تحت اب کسی بھی طرح کے پیکنگ کئے ہوئے پینے کا پانی بھی ’بی آئی ایس‘ سرٹیفیکیشن مارک کے بعد ہی فروخت کیا جاسکتا ہے۔ قابلِ غور ہے کہ گرمی کا موسم شروع ہو تے ہی بوتل بند پانی کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ ایسی صورتحال میں بہت ساری کمپنیاں صرف منافع کمانے کیلئے اس کاروبار میں شامل ہوجاتی ہیں۔ مختلف سروے کے مطابق ان میں سے کئی کمپنیوں کے پاس اس کام کیلئے باقاعدہ  طور پررجسٹریشن تک نہیں ہوتاہے اور نہ ہی یہ اپنی مصنوعات میں وہ طبی  اور سرکاری ہدایات کا کوئی لحاظ رکھتی ہیں۔  اس کے نتیجے میں صحت عامہ کو بھی   شدیدخطرات لاحق ہوتے  ہیں۔ اب ان نکات کو  دھیان میں رکھتے ہوئے حکومت نے اب اس کاروبار کیلئے ’ بی آئی ایس‘ کا تصدیق نامہ بھی لازمی کردیا ہے۔ 
  مختلف اداروںکی رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں منرل واٹر کے نام پر ناقص اور آلودہ پانی  بیچبنے کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح کے ایک  معاملے میںپنجاب ہریانہ ہائی کورٹ میں گزشتہ دنوں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی تھی۔ امرتسر کے رہنے والے عرضی گزار ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ریاست بھر میں  حفظان صحت کی ہدایات کو تاک پر رکھتے ہوئے منرل واٹر کے نام پر آلودہ اور ملاوٹی پانی فروخت کیا جارہا ہے ۔ اس بارے میں طویل عرصے تک کئی حلقوں کی جانب توجہ مبذول کروائے جانے کے باوجود اس قدغن لگانے کیلئے بھی کوئی اقدام نہیں کیا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اب یہ معاملہ عدالت میں پہنچنے کے بعد مقامی حکومت بھی ایسا ناقص پانی فروخت کرنے والوں پر شکنجہ کسنے کی تیاری کررہی ہے۔    ذرائع کے مطابق بڑےشہروں سمیت دیہی علاقوں میں بھی پینے کا پانی فروخت کرنے کا کاروبار خوب پھل پھول رہا ہے ۔خاص طور پر ایسے علاقے جہاں صاف پانی کی شدید قلت  ہے وہاں اس طرح کے پانی کی کوالیٹی کی جانچ کیلئے بھی  مقامی انتظامیہ کے پاس کوئی خاص نظام نہیں ہے۔ ان حالات میں لوگوں کی ضروریات اور صاف پانی  کی فراہمی کے معقول انتظامات نہ ہونے سبب منافع خور  ایسا مہلک کاروبار کرکے  عوام کی صحت سے کھلواڑ کررہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK