Inquilab Logo

کانگریس نے کسانوںکی اموات کا ریکارڈ پیش کیا، کہا اب معاوضہ دو

Updated: December 04, 2021, 11:11 AM IST | Agency | New Delhi

ریکارڈ نہ ہونے کے جواز پر راہل گاندھی کا شدید حملہ، کانگریس پیر کو پارلیمنٹ میں ریکارڈ پیش کریگی، مہلوکین کے اہل خانہ کو راحت نہ دینے کو ’’بے حسی، غرور اور بزدلی‘‘ پر مبنی قراردیا

Former Congress President Rahul Gandhi addressing a press conference.Picture:PTI
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

زرعی قوانین کی منسوخی، ایم ایس پی کی قانونی ضمانت اور دیگر مطالبات کیلئے ایک سال سے زائد عرصے تک دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کے دوران اپنی جان قربان کردینے والے کسانوں کومعاوضہ دینے سے مودی حکومت کے انکار کو ’’بے حسی‘‘قرار دیتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی  نے جمعہ کو مودی حکومت کے اس جواز کی ہوا نکال کر رکھ دی کہ اس کے پاس فوت ہونےوالے کسانوں کا ریکارڈ ہی نہیں  ہے تو معاوضہ کا سوال کہاں سے اٹھتا ہے۔  راہل گاندھی نے جمعہ کو پریس کانفرنس کرکے اُن کم وبیش ۷؍ سو کسانوں کی فہرست پیش کی جو سال بھر کے احتجاج میں فوت ہوئے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اب وہ ان کے اہل خانہ کو معاوضہ دے۔ راہل گاندھی نے اعلان کیا کہ پارٹی پیر کو پارلیمنٹ میں یہ اعدادوشمار حکومت کو سونپ دے گی۔ 
مودی نےمعافی مانگی ہےتو معاوضہ بھی دیں
 کانگریس کے سابق صدر  نے کہا ہے کہ کسانوں کی تحریک کے دوران ۷؍ سو کسان شہید ہو ئے ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی نے خود زرعی قانون کو واپس لیتے ہوئے اس قانون کو نافذ کرنےکیلئے  معافی مانگی تھی اس لئے انہیں شہید کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ بھی دینا چاہئے۔  راہل گاندھی نے کانگریس ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی کی معافی سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ انہوں نے قبول کیا ہے کہ انہوں نے زرعی قوانین کو نافذ کرنے میں غلطی کی ہے اور اس غلطی کی وجہ سے کسانوں کی شہادت ہوئی ہے۔  اس اعتراف کے بعد وہ کسانوں کی مالی مدد کریں اور اگر وہ مارے گئے کسانوں  کی فہرست چاہتے ہیں تو انہیں فراہم کر دی جائے گی۔‘‘ انہوں  نےوزیر زراعت کے نریندر سنگھ تومر کے اس بیان پر مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا کہ حکومت کے پاس فوت ہونے والے کسانوں کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ 
حکومت پر بے حسی،غرور  اور بزدلی کا الزام
 راہل  گاندھی نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ ماضی قریب میں پارلیمنٹ میں احتجاج کے دوران مارے گئے کسانوں کو مالی امداد دینے کے سوال پر حکومت نے کہا کہ اس کے پاس شہید کسانوں کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، اس لیے معاوضہ نہیں دیا جا سکتا۔  انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت  حالانکہ نہ  کسانوں  کے  اس احتجاج کیلئے ذمہ دار ہے اور نہ ہی احتجاج کے دوران ہونےو الی اموات کیلئے پھر بھی اس نے انسانیت کی بنیاد پر شہید کسانوں کی فہرست تیار کی ہے اور۴۰۳؍ خاندانوں کو مالی امداد اور۱۵۲؍کو نوکریاں دی ہیں۔ پنجاب حکومت کے پاس ۵۰۰؍ سے زائد شہید کسانوں کی فہرست موجود ہے اور اگر مرکزی حکومت اس فہرست کی بنیاد پر کسانوں کو معاوضہ دینا چاہتی ہے تو انہیں یہ فہرست فراہم کی جا سکتی ہے اور مرکز کو چاہیے کہ وہ کسانوں کو اس بنیاد پر معاوضہ دے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’مرکزی حکومت کو بھی معاوضہ اور نوکری دینے کا ایسا ہی قدم اٹھانا چاہئے اور اس فہرست کا استعمال کرتے ہوئے۷؍سو افراد  کے اہل خانہ کو معاوضہ دینا چاہئے۔‘‘
پیر کو ریکارڈ پارلیمنٹ میں پیش کریں گے
 کانگریس  کے سابق صدر نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ ان کے پاس آندولن کے دوران فوت ہونے والے ۷؍ سو کسانوں کی فہرست ہے جسے پیر کوپارلیمنٹ میں پیش کردیا جائےگا۔ انہوں نے پریس کانفریس میں مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ نے خود معافی مانگی اور اب کہہ رہے ہیں کہ کوئی مرا ہی نہیں۔ ہندوستان کے وزیراعظم کو اس طرح کا رویہ نہیں اختیار کرنا چاہئے۔یہ بہت ہی ناخوشگوار، غیر اخلاقی اور بزدلانہ رویہ ہے۔‘‘ اس بات پر حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیوں مہلوکین کے اہل خانہ کو معاوضہ نہیں دینا چاہتی، راہل گاندھی نے کہا کہ ’’آپ اتنے بے حس ہوگئے کہ آپ ان خاندانوں کےدرد کو بھی نہیں سمجھ سکتے؟‘‘
ٹویٹر پر بھی مودی سرکار کو نشانہ بنایا
 اس سے قبل کانگریس پارٹی کے ٹویٹر ہینڈل سے بھی مودی حکومت کو نشانہ بنایاگیا۔ ٹویٹ کیاگیا کہ ’’ہم وطنوں کیلئے غذائی اجناس پیدا کرنے والوںپر بی جے پی کے ظلم کے بعد شہید کسانوں کا ریکارڈ بھی نہ ہونا کسانوں کی شہادت کی توہین ہے۔ بی جے پی اعداد و شمار نہ ہونے کی بات کہہ کر اپنی ذمہ داری سے بھاگنا بند کرے۔‘‘ راہل گاندھی نے حکومت کے اس جواز  کو ’’بے حسی ،غرور اور بزدلی ‘‘ پر مبنی قراردیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK