سابق وزیرمالیات پی چدمبرم نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں سماجی انصاف کی ہماری سوچ کو اپنالیا، اُترپردیش اور مغربی بنگال کو نظر انداز کئے جانے پر اکھلیش یادو اور ممتا بنرجی نےناراضگی کااظہار کیا۔
EPAPER
Updated: July 24, 2024, 10:56 AM IST | Agency | New Delhi
سابق وزیرمالیات پی چدمبرم نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں سماجی انصاف کی ہماری سوچ کو اپنالیا، اُترپردیش اور مغربی بنگال کو نظر انداز کئے جانے پر اکھلیش یادو اور ممتا بنرجی نےناراضگی کااظہار کیا۔
مرکز میں تیسری بار اقتدار میں آنے والی مودی حکومت کے پہلے عام بجٹ پر اپوزیشن جماعتوں کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ کانگریس، ترنمول کانگریس، شیوسینا (یوبی ٹی)، سماجوادی پارٹی، آر جے ڈی اور دیگر جماعتوں نے اسے ’کرسی بچانے والا‘ بجٹ قرار دیتے ہوئے اپوزیشن کی حکمرانی والی ریاستوں کو نظر انداز کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔
اتحادیوں کو خوش کرنےوالا بجٹ: کانگریس
کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے نے مودی سرکار کے ذریعہ پیش کئے گئے بجٹ کو ’کرسی بچانے‘ کیلئے ’اتحادیوں کو خوش کرنے والا‘ بجٹ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں کانگریس کے’ نیائے ایجنڈے‘ کو کاپی کرنے کی ناکام کوشش بھی کی گئی ہے۔ملکارجن کھرگے نے کہاکہ ’’مودی حکومت کا یہ ’کاپی بجٹ‘ کانگریس کے انصاف کے ایجنڈے کو بھی صحیح طریقے سے نقل نہیں کر سکا۔ مودی حکومت کا بجٹ اپنے اتحادی شراکت داروں کو دھوکہ دینے کیلئے آدھی پکی ہوئی ’ریوڑی‘ تقسیم کر رہا ہے تاکہ این ڈی اے کی حکومت باقی رہ سکے۔ یہ ملک کی ترقی کا بجٹ نہیں ہے بلکہ یہ مودی حکومت کو بچانے کی کوشش کرنےوالا بجٹ ہے۔‘‘ سابق وزیر مالیات پیچدمبرم نے کہاکہ ’’یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ وزیر خزانہ نے کانگریس کے’ نیائے پتر‘ کو دلچسپی سے پڑھا ہے۔ کانگریس نے انتخابی منشور میں جن نوجوانوں کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی بات کی تھی، اسے اس میں کسی حد تک شامل کیا گیا ہے۔
کانگریس کے لوک سبھا رکن ششی تھرور نے بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کئی عام مسائل پر توجہ نہیں دی ہے۔ بجٹ میں منریگا اور صحت وغیرہ کے حوالے سے کوئی ٹھوس انتظام نہیں کیا گیا ہے۔پارٹی لیڈر جے رام رمیش نے بجٹ کو انتہائی مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ اس میں ۱۰؍ سالہ مردم شماری کیلئے فنڈز جاری کرنے کا ذکر نہیں ہے۔ مردم شماری۲۰۲۱ء میں ہونی تھی لیکن ابھی تک نہیں کرائی گئی اور آزادی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ مردم شماری وقت پر نہیں ہوئی۔ مردم شماری کا بروقت نہ ہونا ریاست کی انتظامی صلاحیتوںکے مناسب استعمال کے معاملے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے جس کے سنگین منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
اترپردیش کو نظر انداز کیا گیا ہے : سماجوادی پارٹی
سماجوادی پارٹی نے عام بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اس میں اترپردیش کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔ مین پوری سے سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمان ڈمپل یادو نے کہا کہ ’’خواتین کی حفاظت کے بارے میں اس بجٹ میں کچھ کچھ نہیں ہے۔ باورچی خانے کا قطعی خیال نہیں رکھا گیا ہے۔ مہنگائی کے بارے میں یہ حکومت کوئی قدم نہیں اٹھارہی ہے۔‘‘ پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ گجرات میں گفٹ سٹی بنایا گیا لیکن اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں کیلئے اس میں کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔ بجٹ میں اگر اتر پردیش یا دوسری ریاستوں میں گفٹ سٹی بنانے کا اعلان کیا جاتا تو روزگار کے مواقع پیدا ہوتے اور نوجوانوں کو راحت ملتی۔ انہوں نے سوال کیا کہ اتر پردیش میں گزشتہ کئی برسوں سے ایک بھی نیا بازار نہیں بنایا گیا ہے، ایسے میں جبکہ منڈیاں نہیں ہیں تو کسان اپنی مصنوعات کہاں بیچیں گے؟
ناکام حکومت کا ناکام بجٹ: ترنمول کانگریس
ترنمول کانگریس نے بھی مغربی بنگال کو نظرانداز کرنے کاالزام عائد کیا ہے۔ ترنمول کے ترجمان ساکیت گوکھلے نے سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مختص رقم سے بنگال کو خارج کرنے پر سوال اٹھایا ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی نےکہا کہ یہ ایک ناکام حکومت کے، ناکام وزیر خزانہ کی طرف سے پیش کیا گیا ناکام بجٹ ہے۔ اس بجٹ میں کوئی ضمانت نہیں ہے۔ ایک اورسینئر لیڈر کنال گھوش نے کہا کہ یہ مرکزی بجٹ نہیں ہے بلکہ یہ اپنی حکومت بچانے کیلئے آندھرا پردیش اور بہار کو خوش کرنے کی کوشش کرنے والا بجٹ ہے۔ اسی لئے بنگال کو ایک بار پھر محروم کردیا گیا ہے۔
دیگر جماعتیں بھی ناراض
اسی طرح شیوسینا (یوبی ٹی) کی لیڈر پرینکا چترویدی نے کہا کہ اسے بجٹ نہ کہہ کر ’سرکار بچاؤ یوجنا‘ کا نام دینا زیادہ مناسب ہے۔مایاوتی نے بھی اسے مایوس کن بجٹ قرار دیا۔ آر جے ڈی نے بجٹ کے حوالے سے نتیش سے سوال کیا کہ انہوں نے جو مانگا تھا، وہ نہیں ملا، کیا وہ اب بھی کرسی سے چپکے رہیں گے؟