Inquilab Logo

گفتگو ناکام، پھر نئی تاریخ۔ کانگریس کا ملک گیر احتجاج، گرفتاریاں

Updated: January 16, 2021, 10:09 AM IST | Agency | New Delhi

نو بے نتیجہ ملاقاتوں کے بعد منگل کو دسویںملاقات، کسانوں نے ضروری اجناس کا قانون منسوخ کرنے کے بجائے اس میں کی گئی ترمیم واپس لینے کا مطالبہ کیا مگر وزیر زراعت نےاُنہیں مزید لچک پیدا کرنے کی صلاح  دی۔ زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں کانگریس کے احتجاج سے بی جےپی سرکاریں سختی سے پیش آئیں، کہیں  بے دردی سے گرفتار کیاگیاتو کہیں پانی کی توپیں داغی گئیں، دہلی میں راہل اور پرینکا نے قیادت کی

Alka Lamba - Pic : PTI
کانگریس لیڈر الکا لامباکو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

کسان مظاہرین اور حکومت کے درمیان بات چیت کا ۹؍ واں دور بھی جمعہ کو   ناکام ہوگیا۔کئی گھنٹے کی گفتگومیں اس کے علاوہ کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی کہ ۱۰؍ ویں  مرحلے کے مذاکرات کیلئے  منگل ۱۹؍ جنوری کی تاریخ طے کرلی گئی۔ یہ ملاقات کسانوں کی ۲۶؍ جنوری کی ریلی  کی منسوخی کیلئے دہلی  پولیس کی پٹیشن پر ۱۸؍ جنوری کو سپریم کورٹ میں شنوائی کے دوسرے دن ہوگی۔   اُدھر کانگریس  نے اعلان کے مطابق جمعہ کو پورے ملک میں تینوں زرعی قوانین کے خلاف  راج بھونوں کے باہر پوری شدت سے احتجاج کیا ۔ اس دوران   بی جےپی کے اقتدار والی ریاستوں  نے کانگریس مظاہرین سے آہنی پنجوں سے نمٹا۔ کہیں انتہائی  بے دردی کے ساتھ کانگریس کارکنوں کو گرفتار کیاگیا تو کہیں  ان پر پانی کی توپیں داغی گئیں۔ 
 مذاکرات ۹؍ ویں مرتبہ ناکام
 حکومت اور کسان مظاہرین  کے درمیان  نویں مرحلے کی ملاقات سے قبل حکومت نے اعلان کیاتھا کہ یہ ملاقات کھلے دل سے کی جارہی ہے مگر  پچھلی ملاقاتوں کی طرح یہ ملاقات بھی ناکام ثابت ہوئی۔  سپریم کورٹ کے ذریعہ تینوں زرعی قوانین   کے نفاذ پر روک لگادیئے جانے کےبعد حکومت اور کسان مظاہرین کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔ کئی گھنٹے چلنے والی اس میٹنگ کے بعد کسانوں  کے لیڈر درشن پال  نے بتایا کہ ’’یہ ملاقات  ۱۲۰؍ فیصد ناکام رہی۔ ہم   نے مشورہ دیا کہ ضروری اجناس  کے قانون کو پوری طرح منسوخ کرنے کے بجائے حکومت نے اس میں جو تبدیلیاں کی ہیں  انہیں  واپس لے لے مگر وزیر زراعت نے اس پر کچھ نہیں کہا ہے۔‘‘اگلی ملاقات ۱۹؍ جنوری کو ہوگی،  امکان ہے کہ اُسی دن سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق اس کی تشکیل دی گئی مصالحتی کمیٹی کی بھی پہلی میٹنگ ہو۔ 
ٹریکٹر ریلی ہوکر رہے گی: درشن پال 
 نویں مرحلے کی بات چیت کی ناکامی کے بعد ایک بار پھر درشن پال سنگھ نے کہا ہے کہ ’’ ۲۶؍ جنوری کی ہماری  ٹریکٹر ریلی ہوگی، ہوگی اور ہوگی۔‘‘ کسانوں نے اس کے ساتھ ہی واضح کیا ہے کہ وہ براہ راست حکومت سے گفتگو جاری رکھنا چاہتے ہیں ’’بچولیوں‘‘ سے بات چیت نہیں کرنا چاہتے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ سپریم کورٹ کی قائم کردہ کمیٹی میں پیش نہیں  ہوں گے۔ واضح رہے کہ مذکورہ کمیٹی کے ۴؍ اراکین میں سے ایک  بھوپیندر سنگھ مان پہلے ہی علاحدہ ہوگئے ہیں۔اس کی وجہ سے یہ سوال  برقرار ہے کہ کیا کمیٹی ۳؍ اراکین کے ساتھ آگے بڑھے گی   اور ۱۰؍ دن کے اندر اندر میٹنگوں کا سلسلہ شروع کردیگی یا اس سے قبل سپریم کورٹ مان کی جگہ کسی اور کو نامزد کریگا۔ 
حکومت گفتگوکا سلسلہ جاری رکھنے پر رضامند
  حکومت نے بھی کسانوں  کے اس مطالبے کو منظور کرلیا ہے کہ وہ براہ راست ان سے گفتگو کریں گے۔اس کے ساتھ ہی مودی سرکار نے کسانوں  کے سامنے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ کمیٹی میں بھی پیش ہوسکتے ہیں۔  مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر کے مطابق’’حکومت اور کسانوں کو حل تلاش کرتے رہنا  چاہئے، ان ملاقاتوں کے دوران ہم جن باتوں پر اتفاق کرپائیں گے وہی مستقبل کا تعین کریں گے۔ حکومت سپریم کورٹ  کے احکامات کی پابند ہے۔‘‘
کسانوں کو اپنے موقف میں لچک پیدا کرنے کا  مشورہ 
 کسانوں کے ساتھ میٹنگ کے دوران  وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ حکومت کے رویے میں کافی لچک ہے کسانوں  سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی اپنے موقف میں لچک پیدا کریں۔ بیک وقت حکومت کی کسانوں کے ساتھ ملاقات  اور سپریم کورٹ کی نامزد کمیٹی کی میٹنگوں  کے حوالے سے سوال پر نریندر سنگھ تومر کا جواب تھا کہ ’’گفتگو کئی پلیٹ فارمس پر جاری رہ سکتی ہے۔ کہیں سے بھی حل نکل سکتاہے۔ ہمارا مقصد بات چیت کے ذریعہ جلد ازجلد حل تلاش کرنا ہے ...اتنی ٹھنڈ میں اور کورونا کے دور میں کسان  کھلے میں  بیٹھے  ہیں،اس سے حکومت فکرمند ہے۔‘‘
 ملک گیر مظاہرہ کی کمان پرینکا اور راہل نے سنبھالی
  اس بیچ کانگریس نے تمام ریاستوں  میں  راج بھون  کے باہر احتجاج کیا اور حکومت سے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کی۔ دہلی میں  مظاہرہ کی قیادت راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے کی۔اس دوران دہلی پولیس نے بے دردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے  کانگریس کارکنوں  سے سختی سے نمٹا،ان پر پانی کی توپیں داغی گئیں  اور انہیں   حراست میں بھی لیاگیا۔اس دوران پارٹی کی سینئر لیڈر الکا لامبا زخمی بھی ہوگئیں مگر اسی حالت میں  انہیں گرفتار کرلیاگیا۔  بہار، ہریانہ ، مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں میں بھی اسی طرح  حکومت نے سختی کےساتھ کانگریس کے مظاہرہ کو دبانے کی کوشش کی۔ یوگی کی یوپی سرکار نے اپنے مخصوص انداز میں کانگریس لیڈروں کو گرفتار کیا۔ 
قوانین کا مقصد کسانوں کاخاتمہ:راہل گاندھی
  راہل گاندھی نے زرعی قوانین کی فوری واپسی کے مطالبے کی تائید کرتے ہوئے مظاہرہ کے دوران کہا  ہے کہ ان قوانین کا مقصد کسانوں  کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے اعتماد کااظہار کیا کہ مودی سرکار کو قانون واپس لینے پڑیں گے۔ پرینکا گاندھی  نے  بھی اس کی تائیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ ظلم کی شکست اور کسانوں کے عزم کی فتح یقینی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK