Inquilab Logo

’’ علاج مہنگا ہونے سے کورونا کے مریضوں کو واپس نہ جانا پڑے‘‘

Updated: July 15, 2020, 11:46 AM IST | Agency | New Delhi

سپریم کورٹ کا واضح حکم ،علاج کی فیس کا تعین کرنے کیلئے عرضی گزاروں اورپرائیویٹ اسپتالوں کے نمائندوں کومل بیٹھ کر مسودہ تیارکرنے کی ہدایت دی تاکہ اسی کے مطابق ریاستو ں کو حکم دیا جا سکے ،چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے نے کہا کہ علاج کا خرچ زیاد ہ نہیں ہونا چاہئے

Health Worker - Pic : PTI
ہیلتھ ورکر ۔ تصویر : پی ٹی آئی

کورونا مریضوں کے علاج کیلئےسپریم کورٹ نے اپنے ایک واضح حکم میںکہا ہےکہ علاج میں خرچ زیادہ ہونے پر ایسا نہ ہوکہ مریضو ں واپس جانا پڑے ۔ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا ہےکہ اسپتال کی فیس زیادہ ہونے پر مریضوںکاعلا ج روکا نہیںجانا  چاہئے۔ ایک  درخواست پر سپریم کورٹ نے یہ حکم سنایا ہے۔سپریم کورٹ نے پورے ملک کے پرائیویٹ اور چیری ٹیبل اسپتالوں میں کورونا وبا کے علاج کی قیمت کوباقاعدہ بنانے پر عرضی گزاروں اور پرائیویٹ اسپتالوں کے نمائندوں کے ساتھ  ۱۶؍ جولائی کومل بیٹھ کر ایک مسودہ تیار کرنے کی مرکز کو منگل کو ہدایت دی تاکہ اس کی بنیاد پر ریاستوں کو  ہدایت دی جاسکے۔
 چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جج آر سبھاش ریڈی اور جج اے ایس بوپنا پر مشتمل بینچ نے عرضی گزار سچن جین کی عرضی پر  بذریعۂ ویڈیو کانفرنس سماعت کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس بات سے پوری طرح اتفاق کرتے ہیں کہ اس وقت مریضوں کے علاج کی لاگت زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ کسی کو بھی بہتر  علاج ومعالجہ سے  صرف اس لئےمحروم نہیں رکھا  جاسکتا کہ علاج کا خرچ زیادہ ہے۔
 جج بوبڈے نے کہاکہ عدالت ہر ایک معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتی کیونکہ تمام ریاستوں میں اسپتالوں کو مختلف شرائط کی بنیاد پر زمینیں دی گئی ہیں لیکن مرکزی حکومت ریاستوں سے فیصلہ کرنے کے لئے کہہ سکتی ہے۔بینچ نے کہاکہ یہ بھی صحیح ہے کہ پورے ملک میں علاج کی قیمت ایک جیسی نہیں ہوسکتی لیکن مرکز کے ذمہ دار افسران۱۶؍جولائی کو عرضی گزار اور پرائیویٹ اسپتالوں کے نمائندوں سے ملاقات کرکے طے کریں کہ ریاستوں کو کیاہدایت دی جاسکتی ہے۔
 پرائیویٹ اسپتالوں کی طرف سے ہریش سالوے نے کہاکہ ریاستوں کے اپنے ماڈل ہیں۔ ایک ریاست دوسری ریاست سے مختلف ہے۔ اس لئے تمام ریاستوں کے لئے ایک قیمت نہیں ہوسکتی۔مہاراشٹرمیں کووڈ۱۹؍مریضوںکیلئے۸۰؍  فیصد بیڈ ریزرو ہیں۔ جہاں تک چیری ٹیبل اسپتالوں کا تعلق ہے، ہم نے کہا ہے کہ ان کے لئے کسی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ پہلے سے ہی مریضوں کا مفت علاج کررہے ہیں۔
 سالوے نے کہا کہ لوگ اسپتال جانے سے ڈرتے ہیں۔ اصل شرارت انشورنس کمپنیوں کی ہے۔ جب سب کچھ کووَر کیا گیا  ہے تو کیوں انشورنس کمپنیاں ادائیگی نہیں کرسکتیں۔
 سماعت کے دوران جج بوبڈے نے کہاکہ ہم طے کریں گے کہ اس معاملہ میں انصاف کی حکمرانی کیسے نافذ ہو؟ہم سالیسٹر جنرل سے کہہ سکتے ہیں کہ تمام ریاستی حکومتوں کو لکھیں کہ وہ آفت مینجمنٹ ایکٹ کے تحت علا ج کی فیس طے کرتے وقت گجرات ماڈل پر عمل کریں۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ کورونا متاثرین کا علاج مفت ہو لیکن لوگوں کیلئے ہیلتھ سروس اور علاج قابل رسائی تو ہونا ہی چاہئے۔ آپ بہترین، قابل رسائی، آسان ماڈل طے کرلیں۔ کسی ریاست میں اگر کامیاب ماڈل نظر آرہا ہے تو اسے بھی شامل کرتے ہوئے جامع گائیڈلائنس بنائی جاسکتی ہیں۔  سالوے نے حالانکہ کہا کہ گجرات کا ماڈل مہاراشٹر میں کام نہیں کرسکتا۔
  سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت  وضاحت پیش کرچکی ہے کہ اس معاملے میں  اس کا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ اس بارے میں  ریاستوں کو فیصلہ کرنا ہے۔ درخواست گزار سچن  جین نے عدالت سے کہا کہ عالمی  وبا کے دوران پرائیوٹ  اسپتال ۲۰؍ لاکھ سے ۲۵؍ لاکھ روپے تک وصول کررہے ہیں۔ اس پرعدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس معاملے میں عرضداشت گزار کو ریاستی ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK