Inquilab Logo

امریکی انتخابات سے قبل کورونا ویکسین کی تقسیم ممکن نہیں، ٹرمپ کو ایک او ر جھٹکا

Updated: October 22, 2020, 6:44 AM IST | Agency | Washington

کورونا ویکسین کی تیاری میں مصروفِ امریکی دوا ساز کمپنی `فائزر نے اعلان کیا ہے کہ وہ نومبر کے اختتام تک ویکسین کے استعمال کی ہنگامی منظوری لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

Covid19 Vaccine - Pic : Agency
عوام ویکسین کے انتظار میں ہیں(ایجنسی

کورونا  ویکسین کی تیاری میں مصروفِ امریکی دوا ساز کمپنی `فائزر نے اعلان کیا ہے کہ وہ نومبر کے اختتام تک ویکسین کے استعمال کی ہنگامی منظوری لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ کمپنی کے اس اعلان سے  صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی یہ پیش گوئی پوری ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے کہ  الیکشن سے قبل امریکی عوام میں  ویکسین تقسیم کر دی جائے گی۔ویکسین بنانے والی  دو اور کمپنیوں نے ویکسین پر کام عارضی طور پر روک رکھا ہے جب کہ چوتھی کمپنی کے نتائج اس سال کے آخر تک متوقع ہیں۔
  ٹرمپ نے اپنی حکومت کے اقدامات جن میں ’’آپریشن وارپ اسپیڈ‘‘ بھی ہے، جس کا مقصد ویکسین کی تیاری میں تیزی لانا تھا، کا بار بار ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات کے دن تک بہت سے افراد کو ویکسین میسر ہو گی۔ حکومتی اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے انتخاب سے پہلے ویکسین آنے کے خیال کو غیر حقیقی قرار دیا تھا۔صدر ٹرمپ نے رواں ماہ ایک ویڈیو پیغام میں ویکسین کی تیاری میں تاخیر کو `سیاست قرار دیا تھا۔ صدر نے کہا تھا کہ’’ میرا خیال تھا کہ ہم الیکشن سے قبل ویکسین تیار کر لیں گے، لیکن یہ معاملہ سیاست کی نذر ہو گیا، کوئی بات نہیں وہ اپنا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں۔ الیکشن کے بعد سب ٹھیک ہو جائے گا۔‘‘لیکن صدر نے اپنے ویڈیو پیغام میں یہ نہیں بتایا کہ ویکسین کی تیاری کے معاملے کو کس نے سیاست کی نذر کیا۔
 فائزر کے سی ای او البرٹ باؤرلا نےحال ہی میں ایک  بیان میں کہا تھا کہ اکتوبر کے آخر میں کمپنی کو معلوم ہو جائے گا کہ اس کی ویکسین کام کرتی ہے یا نہیں مگر اس کے محفوظ ہونے سے متعلق منظوری نومبر کے آخر سے قبل ممکن نہیں۔فائزر نے کورونا  ویکسین کیلئے نیا طریقہ اپنایا ہے۔ بجائےاس کے کہ مریضوں کو مردہ یا کمزور وائرس کی خوراک دی جائے، ویکسین میں جینیاتی معلومات موجود ہے۔ جسم اس کو پڑھتا ہے اور اس پر عمل کرتے ہوئے وائرس بناتا ہے جس سے جسم کا مدافعتی نظام لڑتا ہے۔فائزر جرمن بائیوٹک فرم، `بائیو این ٹیک کے ساتھ مل کر اس منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ کمپنی کی بنائی گئی ویکسین تجرباتی طور پر ۴۰؍ ہزار  افراد کو دی گئی ہے۔کمپنی پر لازم ہے کہ وہ خوراک دینے کے دو ہفتے بعد تک تمام مریضوں پر نظر رکھے۔البرٹا کے مطابق ’’ہم اس منزل کو نومبر کے تیسرے ہفتے تک پا لیں گے۔‘‘بائیو ٹیک موڈرنا نے بھی  یہی طریقہ استعمال کیا ہے اور ان کے نتائج بھی نومبر کے آخر میں متوقع ہیں۔اس سے پہلے ایسٹرازینکا اور جانسن اینڈ جانسن نے ٹرائل میں شریک رضا کاروں کی بیماری کے باعث اسے روک دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK