کرفیو کے نفاذ کے ساتھ ریاست کے عوام کو وزیر اعلیٰ اُدھو ٹھاکرے کا سخت انتباہ، احکام کی پابندی تعاون کی اپیل، متنبہ کیا کہ حالات قابو میں نہ آئے تو یورپی ممالک جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ یگا مہاراشٹر کے علاوہ پنجاب اور چھتیس گڑھ میں بھی ریاست گیر کرفیو
نافذ کردیا گیا ہے۔ مہاراشٹر میں کا شکارہونے والوں کی تعداد پیر کو بڑھ کر ۹۷؍ ہوگئی جبکہ ملک گیر سطح پر یہ تعداد ۴۳۳؍ تک پہنچ گئی ہے۔ مغربی بنگال میں مریض کی موت کے بعد مہلوکین کی تعداد ۸؍ ہوگئی ہے۔
کورونا وارئرس، پٹنہ پولیس اہلکار۔ تصویر : پ ٹی آئی
مہاراشٹر میں کا شکارہونے والوں کی تعداد پیر کو بڑھ کر ۹۷؍ ہوگئی جبکہ ملک گیر سطح پر یہ تعداد ۴۳۳؍ تک پہنچ گئی ہے۔ مغربی بنگال میں مریض کی موت کے بعد مہلوکین کی تعداد ۸؍ ہوگئی ہے۔ کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر مرکزاور ریاستی حکومتوں نےمزید سخت قدم اٹھانے شروع کردیئے ہیں۔ مہاراشٹر میں جہاں کرفیو نافذ کردیاگیا ہے اور سرحدیں سیل کردی گئی ہیں، وہیں پنجاب اور چھتیس گرھ نے بھی کرفیو کے نفاذ جیسا سخت قدم اٹھایا ہے۔ پورے ملک میں اس وقت ۱۹؍ ریاستوں میں مکمل لاک ڈاؤن ہے جبکہ بقیہ ریاستوں میں متاثرہ اضلاع میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔
مہاراشٹر میں کرفیو ، تمام سرحدیں سیل
مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ اُدھو ٹھاکرے نےاس بات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہ ریاست میں کورونا وائرس ’کووِڈ-۱۹‘ کی وبا ایک ’’اہم موڑ ‘‘ پر پہنچ چکی ہے، ریاست بھر میں کرفیو کے نفاذ اور تمام سرحدیں سیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آنے کا انتباہ دیا ہے جبکہ اندرونِ شہر بھی شہریوں کی آمدورفت پر قدغن لگانے کیلئے ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پیر کو پولیس نے بیسٹ کی بسوں میں مسافروں کی جانچ کی اوران کے شناختی کارڈ دیکھ کر یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان کا گھر سے نکلنا کتنا ضروری تھا۔اسی طرح پولیس نے جہاں سڑکوں پررکاوٹیں کھڑی کرکےشہریوں کو اپنی نجی گاڑیوں سے بھی سفرکرنے سے روکنے کی کوشش کی وہیں جولوگ گاڑیاں لے کر نکلے انہیں روک کر ان کے شناختی کارڈ دیکھے گئے اوریہ جانچ کی گئی کہ ان کا گھر سے نکلنا کیا واقعی ضروری تھا۔
اگلے چند دن انتہائی اہم
وزیراعلیٰ اُدھو ٹھاکرے نے پیر کو رات ۱۲؍ بجے سے کرفیو کے نفاذ کا اعلان کرتےہوئے کہا ہے کہ آئندہ کچھ دن انتہائی اہم ہیں اس لئے بھیڑ بھاڑ کو قطعی برداشت نہیں کیا جائےگا اور سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائےگا۔ بہرحال انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ کرفیو کے دوران بھی ضروری اشیاء کی سپلائی اور خدمات جاری رہیں گی۔