Inquilab Logo

صنعتوں کا سرکار سے ۳۰۰؍ بلین ڈالرس پیکیج کا مطالبہ

Updated: April 09, 2020, 6:38 AM IST | Agency | New Delhi

ملک کی تمام صنعتوں کی نمائندہ تنظیم ایسو چیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے ہونے والے لاک ڈائون اور اس کی وجہ سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لئے خصوصی معاشی پیکیج کا اعلان کرے ۔

Textile Industry - PIC : INN
ٹیکسٹائل انڈسٹری ۔ تصویر : آئی این این

ملک کی تمام صنعتوں کی نمائندہ تنظیم ایسو چیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے ہونے والے لاک ڈائون اور اس کی وجہ سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لئے خصوصی معاشی پیکیج کا اعلان کرے ۔ اس سلسلے میں ایسو چیم نے وزارت مالیات سے مطالبہ کیا ہےکہ ملک کی تمام انڈسٹریز اس وقت برے حال سے گزر رہی ہیں۔ وہاں کام بند پڑا ہے ، خام مال اٹھانے والا کوئی نہیں ہے اور جو مال تیار ہے اسے ڈسٹری بیو ٹ کرنے کے لئے بھی کوئی تیار نہیں ہے۔ ایسے میںیہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صنعتوں کو اس عفریت سے بچانے کا انتظام کرے اور ان کے لئے علاحدہ خصوصی پیکیج جاری کرے۔اس سلسلے میں ایسوچیم نے حکومت کے سامنے جو مطالبہ پیش کیا ہے اس کے مطابق حکومت کو صنعتوں کے لئے کم سے کم ۳۰۰؍ بلین ڈالرس کا پیکیج جاری کرنا ہو گا تاکہ کوئی بھی صنعت دوبارہ پیروں پر کھڑی ہونے میںناکام نہ رہے۔ اس کے علاوہ اور بھی کچھ مطالبات ہیں جو ایسو چیم کی جانب سے کئے گئے ہیں اور جنہیں پورا کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
 ایسو چیم کا کہنا ہے کہ کورونا سے ہر صنعت  اور اس کے یونٹس متاثر ہیں۔ حال بہت بڑا ہے ۔ کسی بھی بڑی کمپنی کے پاس  اس وقت سب سے بڑا مسئلہ کیش کی قلت کا ہےجس کی وجہ سے وہ اپنے ملازمین کو بھی تنخواہیں دینے سے قاصر ہے۔ چونکہ بڑی کارپوریٹ کمپنیوں کے پاس علاحدہ فنڈ موجود ہو تا ہے اس لئے انہیں ان حالات میں تنخواہیں جاری کرنے یا اپنے کام کروانے میں اتنی دقت نہیں آرہی ہے لیکن درمیانے درجے اور چھوٹی سطح کی کمپنیوں اور صنعتوں کے لئے حالات مشکل سے مشکل ہوتے جارہے ہیں۔ ان کے پاس کیش کی زبردست قلت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ۳۰۰؍ بلین ڈالرس کا پیکیج جاری کرے جس میں سے ۱۰۰؍ بلین ڈالرس لیکویڈیٹی کی شکل میں ہوں ۔ اس وقت مارکیٹ میں کمپنیوں کو اپنا وجود برقرار رکھنے کے لئے لیکویڈیٹی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور تنظیم کے اندازے کے مطابق یہ رقم ۱۰۰؍ بلین ڈالرس کے آس پاس ہے۔ اسی لئے حکومت سے کہا جارہا ہے کہ ابتدائی طور پر سب سے پہلے اس رقم کا انتظام کرے اور صنعتوں کے لئے دیگر پیکیج جاری کرنے کے بارے میں بھی غور کرے ۔
 اس کے ساتھ ہی   ایسو چیم نے مطالبہ کیا ہے کہ لاک ڈائون ہٹنے کے بعد کم از کم ۳؍ ماہ تک صنعتوں کے لئے جی ایس ٹی کی شرحیں نصف کردی جائیں تاکہ معاشی سرگرمیاں جاری ہو سکیں  اور صنعتوں کو خام مال سے اصل پروڈکٹ تیار کرنے میں لاگ کم لگے ۔ ساتھ ہی ایسو چیم نے اپنے مطالبہ میں ریزرو بینک کو بھی شامل کیا ہے اور کہا ہے کہ لاک ڈائون ہٹنے کے بعد ریزرو بینک کو اپنی شرح سود میں کم از کم ایک فیصد کی تخفیف کرنی ہو گی تاکہ مارکیٹ میں کیش فلو بڑھ سکے اور چھوٹی صنعتوں سے لے کر بڑی صنعتوں تک سبھی کو آسانی سے قرض دستیاب ہوسکے۔ اس کے علاوہ ایک اہم مطالبہ یہ کیا گیا ہے کہ ایسوچیم کے تحت رجسٹرڈکمپنیوں میں کام کرنے والے ملازمین میں سے جن کی ملازمت ختم ہوئی ہے انہیں براہ راست کیش منتقل کیا جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK