Inquilab Logo

کرلا :بدھ کالونی میں سیٖل کی گئی عمارت کے معمرمکین کی موت

Updated: April 01, 2020, 12:33 PM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

آخری رسوم میں شرکت کی اجازت نہ دیئے جانے سے اہل خانہ پریشان۔ مکینوں کا طبی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ

Health Worker, Mumbai - Pic : PTI
ہیلتھ ورکر ، ممبئی ۔ تصویر : پی ٹی آئی

یہا ں بدھ کالونی کی ایس آر اے  کی ایک بلڈنگ میں ایک معمر شخص کی موت کے بعد اہل خانہ کو آخری رسومات میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے کیوں کہ سنیچر کو اسی بلڈنگ میں ایک نوجوان کورونا وائرس  سے متاثر  پایا گیا تھا جس کی وجہ سے عمارت کو سیٖل کردیا گیا ہے اور کسی کو بھی ۱۴؍ دن تک  بلڈنگ سے باہر آنے کی اجازت نہیں ہے ۔ 
  کرلا  کے مغرب کے سی ایس ٹی روڈ پر واقع  ایس آر اے کی بلڈنگ کے باہر  پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا ہے اور کسی کو بھی باہر نکلنے اورداخل ہونے کی اجازت نہیں  دی جارہی ہے ۔  اسی بلڈنگ میں مقیم  ۷۰؍سالہ شخص کا منگل کی صبح ۱۰؍ بجے طبی سہولت نہ ملنے  کے سبب دورۂ قلب سےانتقال  ہوگیا اورکرلا بھا بھا اسپتال میں جانچ میں اس کی تصدیق بھی ہوئی ۔لاش بھابھا اسپتال میں ہی رکھی ہوئی ہے ۔کورونا کا مریض ملنے کے بعد    سے اس بلڈنگ کے مکینوں کو جو مسائل  پیش آرہے ہیں ، وہ اپنی جگہ ہے۔ ایسی حالت میں مرنے والے شخص کے اہل خانہ کو آخری رسومات کی اجازت نہیں ہے ۔ مہلوک کی بیوی اورگھر والے  راضی  بھی ہوگئےہیں لیکن  آخری رسومات کے تحت  بیوہ کو ایک بار بلڈنگ سے نیچے اترکر شوہر کا  چہرہ  دیکھنے اور اس کے پاؤں دھونے کی اجازت دینے سے متعلق کوشش کی جارہی ہے۔  
 مذکورہ عمارت میں  رہنے والی  سورنا سالوے کا کہنا ہے کہ ہماری بلڈنگ میں سنیچر کو ۷؍ ویں منزلے پرکورونا وائرس کے مرض میں ایک شخص مبتلا پایا گیا تھا ۔ اس کے بعد سے بلڈنگ مکمل طور سے سیٖل کردی گئی ہے اور دونوں گیٹ پر تالے لگادیئے گئے ہیں ۔ مقامی کارپوریٹر دلشاد اعظمی  کی جانب سے ضرورتمندوں کیلئے کھانے پینے کا انتظام کیا جارہا  ہے لیکن بلڈنگ میں مقیم مریضو ں کے علاج اور ان کی دیکھ بھال کیلئے کوئی ڈاکٹر نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ پانچویں منزلے کے روم نمبر ۵۲۷؍ میں  اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہنے والے ونائک سنبھاجی گائیکواڑ ( ۷۰)   علاج نہ ہونے کی وجہ سے منگل کی صبح انتقال کرگئے  ۔ ۲؍ سال قبل  ان پر فالج کا حملہ ہوا تھا اور وہ ذیا بیطس کے مرض میں بھی مبتلا تھے ۔
  سوورنا سالوے نے مزید بتایا کہ کھانے پینے کی دشواریوں کے پیش نظر کرلا ایل وارڈ کی طرف سے بلڈنگ کے مکینوں کو ۵؍کلو آٹا ، ۳؍کلو چاول ، ۲؍ کلودال اور آدھا کلو تیل وغیرہ تقسیم کیا گیا ہے لیکن بلڈنگ میں تقریباً ۱۵۰۰؍ مکینوں کے لئے کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کرائی گئی ہے جبکہ بلڈنگ میں حاملہ خواتین ، ذیابیطس کے مریض ، فالج زدہ ، دل کے عارضہ میں مبتلا اور موسمی بیماریوں کے علاوہ دیگرا مراض میں مبتلا کئی افراد مقیم ہیں جو ۱۴؍دن تک بلڈنگ میں قید ہوگئے ۔ کم سے کم بلڈنگ کے نیچے ایک ڈاکٹر کی سہولت مہیا کرائی جانی چاہئے تاکہ ایمرجنسی میں انھیں فوری طور پر طبی امداد پہنچائی جاسکے ۔ خاتون کا الزام ہے کہ مرنے والے گائیکواڑ کی حالت پیر کی رات میں خراب ہونے پر گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں سے طبی امداد پہنچائے کیلئے کہا گیا تھا لیکن انھوں نے یہ کہہ کر مکینوں کوخاموش کردیا تھا کہ اگر اس کی حالت زیادہ خراب ہوگی تو وہ ایمبولنس منگوائیں گے۔بالآخر منگل کی صبح   ان کی موت ہوگئی ۔ 
 اسی عمارت کے ایک مکین نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلڈنگ کے مکین ذہنی اور نفسیاتی طور سے بیمار اور پریشان ہیں ۔ بلڈنگ کے کسی شخص کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مکینوں کے رشتہ دار ضرورت کی چیزیں لاکر گیٹ کے باہر سے ہی دے جاتے ہیں لیکن  کوئی  بلڈنگ میں داخل ہوگیا تو اسے بھی باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ 
 اس سلسلے میں نمائندہ انقلاب نے کارپوریٹر دلشاد اعظمی سے بات چیت کی تو انھو ں نے بتایا کہ دورۂ قلب سے مرنے والے گائیکواڑ کی آخری رسومات کیلئے اہل خانہ کو شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ گھروالوں نے اس بات کو تسلیم کرلیا ہے لیکن بی ایم سی  سے  بات چیت کی جارہی ہے کہ بھابھا اسپتال سے گائیکواڑ کی لاش ایمبولنس میں لاکر بلڈنگ کے نیچے بیوہ کو آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت دی جائے ۔ بیوہ کو گائیکواڑ کا چہرہ دیکھنے اور میت کو نہلانے کے بجائے صرف پاؤں وغیرہ دھونے کی اجازت دی جائے ۔ اس لئے کوشش جاری ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ بلڈنگ سے باہر رہنے والے رشتہ داروں سے کہا جارہا ہے کہ وہ اپنے مذہب کے مطابق شمشان بھومی لے جاکر گائیکواڑ کی آخری رسومات ادا کردیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK