Inquilab Logo

سپریم کورٹ کی مرکز کو ہدایت، کورونا کی مفت جانچ کا انتظام ہو

Updated: April 09, 2020, 5:30 AM IST | Agency | New Delhi

عدالت عظمیٰ نے قدرے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کے ساتھ ہی پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی مفت جانچ کے انتظامات کئے جائیں اور اس کے احکامات فوری طور پر جاری کئے جائیں۔عدالت نے ’کورونا وائرس‘ سے لڑنے والوں کو’کوروناواریئرس‘ کہہ کر طبی عملے کی خدمات کااعتراف بھی کیا

Supreme Court of India - Pic : INN
سپریم کورٹ آف انڈیا ۔ تصویر : آئی این این

 ملک میں روزانہ کورونا کے مریضوں کی تعداد میںاضافے کی وجہ سے ایک جانب جہاں پورا ملک پریشان اور خوف زدہ ہے،وہیں سپریم کورٹ نے بھی اس پر فکر مندی کااظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو کئی اہم ہدایتیں دی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نےصاف صاف کہا کہ ملک میںکہیں بھی کورونا کی جانچ کے نام پر مریض یا اس کے لواحقین سے پیسے نہ لئے جائیں بلکہ اس کا انتظام حکومت خود کرے۔ عدالت نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ مفت جانچ کاا نتظام پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی ہو۔ عدالت نے کہا کہ اس تعلق سے احکامات فور ی طور پر جاری کئے جائیں۔  سپریم کورٹ نے کہا کہ کورونا  `  انفیکشن کی جانچ کیلئے اونچی فیس کی وصولی نہیں دی جا سکتی۔
 عدالت عظمیٰ نے یہ ہدایتیں اس تعلق سے داخل کی گئی ایک درخواست پر سماعت کے دوران جاری کیں۔ خیال رہے کہ عرضی گزار ششانک دیو سدھی نے نجی لیباریٹریوں میں کورونا  وائرس انفیکشن کی جانچ مفت کرائے جانے کی درخواست کی تھی۔جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کے بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہونےوالی سماعت کے دوران کہا کہ جانچ کے نام پر اتنی اونچی فیس نہیں وصولی جاسکتی۔
 بنچ نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایسا کوئی ایسا طریقہ کاراختیار کرے، جس کے تحت نجی لیباریٹریوں کی جانچ فیس حکومت واپس کر دے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ وہ اس معاملے میں حکومت کا موقف جاننے کی کوشش کریں گے۔
 درخواست گزار نے ۳۱؍ مارچ کو ایک عرضی دائر کرکے حکومت کی طرح ہی نجی لیباریٹریوں میں بھی کورونا  وائرس کے انفیکشن کی جانچ مفت کرانے کی ہدایت مرکزی حکومت کو دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سدھی نے کورونا وائرس انفیکشن کی جانچ کیلئے نجی  لیباریٹریوں میں۴۵۰۰؍ روپے کی فیس مقرر کئے جانے کے حکومت کے فیصلے کومن مانا اوربے تکا قرار دیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس سے متعلق تمام ٹیسٹ نیشنل ایکڈیرڈیشن بورڈ  فور  ٹیسٹنگ اینڈ کولبریشن لیبورٹیز (این اے بی ایل) سے تسلیم شدہ لیباریٹیز کے تحت ہی کئے جانے چاہئیں کیونکہ غیر تسلیم شدہ لیباریٹریاں عالمی معیار کے مطابق نہیں ہیں۔
 عرضی میں حکومت کو یہ بھی ہدایات دینے کی مانگ کی گئی ہے کہ وہ سرکاری ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف سمیت تمام نجی اسپتالوں کے ڈاکٹروں کو ایڈجسٹ کرنے کیلئے کہیں تاکہ وہ مؤثر طریقے سے اس وبا  کے خلاف جنگ میں شامل ہو سکیں۔ درخواست گزار نے ہندوستانی طبی تحقیق کونسل (آئی سی ایم آر) کی طرف سے۱۷؍ مارچ کو جاری مشاورت کو آئین کے آرٹیکل ۱۴؍ اور۲۱؍کی دفعات کے خلاف بتایا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ اس مشاورت میں کورونا کے پیش نظر غیرمعمولی صحت کے بحران میں ٹیسٹ جانچ کی سہولت کی پہنچ میں امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔
 اسی طرح کی ایک اورعرضدازشت  پر سماعت کرتے سپریم کورٹ نے طبی عملے کی حفاظت پر بھی خصوصی دینے کی بات کہی۔ عدالت نے ’کورونا وائرس‘ سے لڑنے والوں کو’ کورونا واریئرس‘ کہہ کر طبی عملے کی خدمات کا اعتراف بھی کیا۔ سپریم کورٹ نے ’وائرس‘ سے لڑنے والے صحت اہلکاروں کو ’جنگ باز‘ کہا اور انہیں تحفظ فراہم کئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس کے جواب میںمرکز نے  وضاحت پیش کی کہ نہ صرف ان کے تحفظ کا پورا  خیال رکھا جارہا ہے  بلکہ اس دوران کسی بھی  صحت اہلکار کی تنخواہ بھتے کاٹنے کی کوئی ہدایت بھی نہیں دی گئی ہے۔
 جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس رویندر بھٹ  کے بنچ نے ناگپور کے ڈاکٹر جیریل بنیت، ڈاکٹر آروشی جین اور وکیل امیت ساہنی کی ایک ہی طرح کی درخواستوں پر مشترکہ  طور پر سماعت کرتے ہوئے کورونا  وبا سے بہادری سے نمٹنے والے صحت  اہلکاروں کو جنگ باز (واریئرس) قرار دیا۔جسٹس بھوشن نے کہا کہ ’’کورورنا عالمی  وبا سے مقابلہ کرنے والے ڈاکٹر، پیرا میڈیکل عملے اور دیگر متعلقہ اہلکار ’جنگ باز‘ہیں، جن کی حفاظت کی جانی چاہئے۔‘‘سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے بنچ کو یقین دلایا کہ صحت ملازمین اور دیگر ملازمین کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے تمام مناسب اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بھی کہا کہ ’’وہ کورونا واریئرس ہیں اورہمیںاس کا اندازہ ہے۔‘‘
  خیال رہے کہ اسی دوران سینئر وکیل مکل روہتگی نے دعویٰ کیا کہ اس بحران کے دوران ڈاکٹروں کی تنخواہ میں کمی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت اہلکاروں کی سخت محنت کے بغیر پورا نظام منہدم ہو جائے گا۔اس پر تشار مہتا نے تنخواہ میں کٹوتی کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی ڈاکٹر کی تنخواہ نہیں کاٹی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے،اس کے باوجود اگر ایسا کچھ ہوتا ہےتو ڈاکٹروں کی تنخواہ میں کٹوتی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK