Inquilab Logo

دیہاتوں کی طرف کورونا کی پیش قدمی، حکومتیں فکرمند

Updated: May 10, 2021, 10:55 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

راہل گاندھی نے مودی سرکار کو آڑےہاتھوں لیا،’آتم نربھر بھارت‘ نعرے پر طنز،کہا کہ ’’اب گاؤں بھی پرماتما نربھر ہوگئے۔‘‘ ملک میں زائد از ۴؍ لاکھ نئے مریضوں کی تصدیق

People who have dug up their loved one are waiting for his body outside the hospital.Picture:PTI
اپنے عزیز کو کھودینے والے افراد اسپتال کے باہر اس کی لاش کےانتظار میں بیٹھےہوئےہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

شہروں میں تباہی مچانے کے بعدکورونا وائرس نے ملک کے دیہاتوں  کی جانب بھی رخ کر لیا ہے جس کی وجہ سے وہ حکومتیں فکر میں مبتلا ہوگئی ہیں جو  گاؤں سےبہتر    وسائل  ہونے کے باوجود شہروں میں ا س وبا  پرقابو پانے میں ناکام رہی ہیں۔ دوسری جانب کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کورونا کے دیہی علاقوں میں  پھیل جانے کیلئے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے طنزیہ انداز میں ٹویٹ کیا ہے کہ اب ’’شہروں   کے بعد اب گاؤں بھی پرماتما نربھر۔‘‘ انہوں  نے اس ٹویٹ کے ذریعہ مودی حکومت کے ’آتم نربھر  بھارت‘نعرے پر بھی چٹکی لی ہے جو کورونا کی وبا سے نمٹنے کیلئے دنیا کے چھوٹے چھوٹے ممالک کی مدد لینے پر مجبور ہے۔ 
گاؤں کورونا  سے مقابلے کے متحمل نہیں
 شہروں میں خاطر خواہ وسائل کی موجودگی کے باوجود کورونا کی وبا پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ یہاں  آکسیجن کی  قلت ہی ایسا مسئلہ بن کر ابھرا کہ اس سے پر اب تک قانو نہیں پاسکا اور سیکڑوں مریضوں   نے صرف آکسیجن بروقت نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑ دیا۔ دوسری جانب دیہاتوں میں صحت عامہ کے انتظامات ویسے نہیں ہیں جیسے شہروں میں ہیں  اس لئے وبا کے گاؤں تک پہنچ جانے کی صورت میں  حالات تباہ کن ہوجانے کا اندیشہ ہے۔یوپی  اور بہار سمیت کئی ریاستوں میں شرح اموات میں  اچانک اضافہ درج کیاگیاہے۔ اہم بات یہ ہے کہ شہروں کے برخلاف دیہاتوں میں اس بات کی تصدیق بھی مشکل ہوتی  ہےکہ کوئی موت کورونا کی وجہ سے ہوئی ہے یا کسی عام بیماری کی وجہ سے۔ 
ملک میں ۳۷؍ لاکھ زیر علاج مریض
  ملک میں اسپتالوں میں زیر علاج ایسے مریضوں کی تعداد ۳۷؍ لاکھ   سے تجاوز کر گئی ہے جن کے بارے میں تصدیق ہوئی ہے کہ وہ کورونا سے متاثر ہیں۔ ماہرین کے مطابق  ایسے افراد  جو کورونا سے متاثر ہیں مگرجنکی  جانچ نہیں ہوسکی،کی تعداد لاکھوں میں ہوسکتی ہے۔ 
حالات کے مزید بدتر ہونے کا اندیشہ
     ماہرین  نے  ہندوستان میں مئی  کے پہلے عشرے میں کورونا کے جتنے مریضوں کی پیش گوئی کی تھی، موجودہ زیرعلاج مریضوں کی تعداد اس سےبھی ۲؍ لاکھ زیادہ ہے۔ ۱۵؍ مئی تک حالات مزید بدتر ہو سکتے ہیں اور اگر گائوں و قصبات پر خاطر خواہ توجہ نہ دی گئی تو حالات اس سے بھی زیادہ خراب ہو سکتے ہیں ۔ وزارت صحت حکومت ہند کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق اتوار کو مسلسل پانچویں دن کورونا کے نئے معاملوں کی تعداد ۴؍ لاکھ سے زیادہ سامنے آئی ہے ۔گزشتہ ۲۴؍ گھنٹے میں ۴؍لاکھ ۳؍ہزار ۷۳۹؍ نئے معاملے سامنے آئے ہیں جبکہ ۴؍ہزار ۹۲؍ لوگوں کی کورونا سے موت ہو گئی ہے ۔واضح رہے کہ اب تک سب سے زیادہ ۴؍لاکھ ۱۴؍ہزار سے زیادہ مریض ایک دن میں آچکے ہیں ۔ اس اعتبار سے کچھ کمی نظر آ رہی ہے تاہم موت میں کسی قسم کی کمی درج نہیں ہو رہی ہے بلکہ اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ ملک میں اب تک دو کروڑ ۲۲؍لاکھ ۹۶؍ ہزار ۴۱۴؍افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں جن میں سے ایک کروڑ ۸۳؍لاکھ ۱۷؍ہزار ۴۰۴؍  صحت یاب بھی ہوئے ہیں  تاہم ۳۷؍لاکھ ۳۶؍ ہز ار ۶۴۸؍ افراد اب بھی زیر علاج ہیں۔ 
بہتری کی امید ، بدتری کے اندیشے
 ماہرین کے مطابق اگر اب کورونا کے نئے معاملوں میں کمی آتی ہے تو صحت یابی بھی بہت تیزی سے ہوگی ۔ اس کے برعکس گائوں کے حالات بہت خراب ہیں جس کی وجہ سے اپوزیشن  نے شدید تشویش کااظہار کیا ہے اور حکومت کو نشانہ  بھی بنایا جا رہا ہے ۔کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت نے گائوں والوں کو بھی بھگوان بھروسے چھوڑ دیا ہے ۔اسی طرح سی پی آئی لیڈر اتل کمار انجان اور کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی بھی الزام عائد کر چکی ہیں لیکن ابھی تک گائوں اور قصبوں سے متعلق حکومت کی جانب سے کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا ۔ الزام ہےکہ گائوں میں ٹیسٹ نہیں ہو رہے ہیں جبکہ وہاں کے حالات خراب ہیں اور کورونا کے سبب لوگوں کی موتیں ہو رہی ہیں۔ اس کے علاوہ گاؤں میں کورونا سے متعلق احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کیلئے لوگوں کو آمادہ کرنا بھی مشکل کام ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK