Inquilab Logo

چین میں کورونا وائرس کے سبب حالات سنگین،۲۵؍ افراد ہلاک

Updated: January 25, 2020, 4:01 PM IST | Beijing

متاثرہ مریضوں کی تعداد ۸۰۰؍سے زیادہ ہو گئی، ۱۰؍ سے زائد شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ اور متعدد سیاحتی مقامات بند، محکمہ صحت نے شہریوں کیلئے ایڈوائزری جاری کی۔

وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے مختلف شہروں میں آمدورفت کرنے والوں کی سختی سے جانچ کی جارہی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی
وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے مختلف شہروں میں آمدورفت کرنے والوں کی سختی سے جانچ کی جارہی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

  بیجنگ : چین میں کورونا وائرس کے وبائی طور پر تیزی سے پھیلنے کے سبب حالات روز بروز سنگین ہوتے جارہے ہیں ۔وائرس سے ہلاک ہونے افراد کی تعداد ۲۵؍ تک پہنچ گئی ہے اور اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ۸۰۰؍سے زائد ہوچکی ہے ۔چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق جمعرات تک ۸۳۰؍افراد میں کوروناوائرس کی علامات پائی گئی ہیں ۔ بیشتر معاملے ووہان شہر سے ہی سامنے آئے ہیں جہاں سے ابتدائی طور پر یہ وائرس سامنے آیا تھا۔ ان حالات کے مد نظرچین کی حکومت نے جمعہ سے۱۰؍ سے زائد شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ووہان میں جمعرات کو ہی ٹریفک کو معطل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، ایژؤ ، ہوانگ گانگ ، شيانتاو، ژنجیانگ ، چیانجیانگ ، ہوانگشي، اور شيا نا نگ میں شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہر چھوڑ کر نہ جائیں جب کہ مذکورہ شہر جانے والی بسوں ، پروازوں اور ٹرین سروس کو معطل کر دیا گیا ہے۔ بیجنگ حکومت نےوائرس سے متاثرہ شہروں سے آنے والے افراد کو۱۴؍روز تک گھروں میں ہی قیام کرنے کی ہدایت دی ہے۔ علاوہ ازیں چینی حکومت نے دیوار چین کے کچھ حصوں کو بھی سیاحوں کیلئے بند کر دیا ہے اورشنگھائی میں ڈرنی لینڈ پارک کو بھی غیرمعینہ مدت کیلئے بند کیا گیا ہے ۔
وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئےتحقیقی ٹیم تشکیل
 کوروناوائرس کے خطرے کو روکنے اور اسے قابو کرنے میں مدد کرنے کیلئے ۱۴؍ماہرین کی ایک قومی تحقیقی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت نے جمعہ کو بتایا کہ یہ اینٹی وائرس تحقیقی ٹیم،وزارت کےہنگامی سائنس تکنیک پروجیکٹ کا ایک حصہ ہے جسے ایک ہنگامی میٹنگ کے بعد قومی صحت کمیشن اور دیگر محکموں کے ساتھ مشترکہ طورپر تشکیل دیاگیاتھا۔ یہ ٹیم وائرس جانچ کرتے ہوئے اس کی منتقلی کو روکنے سے متعلق پہلوئوں پر تحقیق کرے گی۔سانس کی بیماریوں سے متعلق سائنسداں ’جھونگ نان شان ‘ کو اس ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیاہے۔ جھونگ ۲۰۰۳ء میں ’سیورریسپائریٹری سنڈروم(ایس آر ایس) سے نمٹنے میں اپنی خدمات کیلئے مشہور ہیں ۔
 چین کے محکمہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاکھوں چینی مسافر نئے سال کی چھٹیاں منانے کیلئے اندرون یا بیرونِ ملک گئے ہیں جس کے باعث یہ وائرس مزید تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
 محکمہ صحت کے مطابق اس وائرس کی علامات میں نزلہ، زکام، بخار اور ٹھنڈ لگنا شامل ہیں ۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ا ن سے متاثر ہوتے ہی فوری طور پر اسپتال سے رجوع کریں اور گھر سے نکلتے وقت لازمی طور پر ماسک جا استعمال کریں ۔ چین کی مختلف سرکاری و نجی کمپنیوں نے بھی اپنے ملازمین کو احتیاط برتنے کی ایڈوائزری جاری کی ہے۔
 کورونا وائرس عالمی ایمرجنسی نہیں : ڈبلیو ایچ او
  چین میں تیزی سے پھیل رہے پر کورونا وائرس کے خطرے کے سلسلے میں عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اس وائرس کو عالمی صحت ایمرجنسی قرار دینا جلد بازی ہوگی ۔ بین الاقوامی صحت ایمرجنسی کمیٹی کی جمعرات کو میٹنگ کے بعد ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم نے صحافیوں کو بتایا کہ ادارہ کورونا وائرس کو لے کر عالمی صحت ایمرجنسی کا اعلان نہیں کر رہا ہے کیونکہ بین الاقوامی صحت ایمرجنسی کمیٹی اس معاملے میں متفق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلا شبہ چین میں اس وقت ایمرجنسی جیسے حالات ہے لیکن یہ ابھی طے نہیں کیا گیا ہے کہ یہ عالمی بیماری ہے یا نہیں ۔ ہمیں اس کے متعلق کوئی غلطی نہیں کر نی چاہئے ،اس لئے فوری طور پر عالمی سطح پر ایمرجنسی نہیں لگائی جا سکتی۔
 عالمی ادارہ صحت کے چین میں موجود نمائندہ گوئیڈن گیلیا کے مطابق چین میں شہریوں کی صحت سے متعلق حکومت کے اقدامات تاریخی ہیں جہاں ایک کروڑ دس لاکھ کی آبادی والے شہروں میں سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں ۔

china Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK