Inquilab Logo

کورونا وائرس کے دوران غریب بدحال اور امیر مالامال

Updated: January 19, 2022, 12:22 PM IST | Agency | London

عالمی وبا کے دوران دنیا کے ۱۰؍ امیر ترین لوگوں کی دولت دوگنی ہو گئی جبکہ غریب طبقے کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ آکس فیم کی رپورٹ میں کئی طرح کے انکشافات

Elon Musk: Global economic policies are going to hurt the poor.Picture:INN
ایلن مسک : عالمی سطح پر معاشی پالیسیاں غریبوں کو منہ چڑانے والی ہیں۔ تصویر: آئی این این

کورونا وائرس کے سبب جہاں کئی ممالک کی معیشت تباہ ہو گئی اور کئی چھوٹی بڑی صنعتیں بند ہوگئیں جن کی وجہ سے مزدور اور کاریگر طبقہ بے روزگار ہو گیا و ہیں اس دوران دنیا کے امیر ترین لوگوں کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔  اور ایسا  غلط معاشی پالیسیوں جسے ماہرین نے ’ معاشی تشدد‘ کا نام دیا ہے کے سبب ہوا ہے۔  اس کا انکشاف حال ہی میں ایک عالمی سماجی تنظیم کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔  برطانوی فلاحی تنظیم آکس فیم نے اپنی تازہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہےکہ دنیا کے ۱۰؍ امیر ترین افراد کی مجموعی دولت ۷؍ سو بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر ۱ء۵؍ ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ڈاوئوس میں عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس سے قبل شائع کی گئی اس  رپورٹ کے مطابق، جہاں دنیا کے۱۰؍ امیر ترین ارب پتی افراد کی دولت تقریباً دگنی ہو گئی ہے، وہیں غربت میں رہنے والے افراد کیلئے مشکلات بھی بڑھتی جا رہی ہیں اور مزید  ۱۶۰؍ملین سے زائد افراد غربت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
`معاشی تشدد کے باعث بڑھتی تفریق‘
  اس صورتحال کیلئے محققین  نے ان معاشی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے جو کہ امیروں کو مزید امیر اور غریبوں کو مزید غریب کرنے والی ہیں۔ عالمی سطح پر غربت کے خلاف سرگرم تنظیم آکس فیم کی رپورٹ میں بڑھتے اقتصادی، صنفی اور نسلی عدم مساوات کے ساتھ ساتھ دنیا کے `ممالک میں بڑھتی تفریق‘ کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ  کے مطابق یہ سب  حادثاتی یا اتفاقی طور پر نہیں ہوا  ہےبلکہ یہ ایک انتخاب ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ  ’’معاشی تشدد اس وقت ہوتا ہے، جب پالیسی کا انتخاب سب سے امیر اور طاقتور لوگوں  کیلئے کیا جاتا ہے۔ اس سے ہم سب کا، غریب ترین افراد، خواتین اور لڑکیوں سمیت نسلی امتیاز سے متاثر ہونے والے گروپس کا خاص طور پر نقصان ہوتا ہے۔‘‘آکس فیم انٹرنیشنل کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر گیبریلا بوچر کے بقول ` کورونا وائرس  نے لالچ کے محرکات واضح کر دیئے ہیں، جس میں سیاسی اور معاشی مواقع شامل ہیں۔ اس وجہ سے انتہائی عدم مساوات معاشی تشدد کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اب تک یہی سمجھا جا رہا تھا کہ کورونا وائرس کے سبب درپیش معاشی تباہی کی زد میں ہر طبقے کے لوگ آئے ہیں لیکن یہ ایک مفروضہ ثابت ہوا ہے کیونکہ رپورٹ کے مطابق کورونا کا سب سے زیادہ معاشی اثر کمزور طبقے پر پڑا  ہے جبکہ دولت مند لوگوں کی آمدنی میں کمی آنے کے بجائے اس میں اضافہ ہوا ہے۔ 
زکر برگ اور گیٹس کی دولت میں اضافہ
  رپورٹ کے مطابق  آمدنی میں اضافہ ان دولت  مندوں کے یہاں ہوا ہے جو پہلے ہی دنیا  بھر کے امیروں کے درمیان سرفہرست تھے۔ دنیا کے امیر ترین افراد کی امریکی جریدے `فوربس‘ کی تازہ ترین فہرست میں ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے مالک ایلن مسک، ایمیزون کے جیف بیزوس، گوگل کے بانی لیری پیجز اور سرگئی برن، فیس بک کے بانی مارک زکربرگ، مائیکروسافٹ کے سابق سی ای او بل گیٹس اور اسٹیو بالمر، اوریکل کے سابق سی ای او لیری ایلیسن، امریکی انویسٹر وارن بفے اور فرانسیسی لگژری گروپ ایل وی ایم ایچ کے سربراہ بیرنہارڈ آرنالٹ شامل ہیں۔ یہ وہ سارے لوگ ہیں جو کورونا وائرس  سے قبل بھی  دولت مندی کے معاملے میں سب سے آگے تھے۔ حیران کن طور  پر ان میں سے بعض ایسے ہیں جو کورونا سے مقابلہ  کرنے کے معاملے میں نہ صرف پیش پیش تھے بلکہ دنیا کی رہنمائی کر رہے تھے۔ ان میں بل گیٹس اور ایلن مسک کا نام خاص طور پر لیا جا سکتا ہے۔ 
 دولت مندوں پر ٹیکس لگانے کی اپیل
 رپورٹ  میں ماہرین نے اس صورتحال کو تبدیل کرنے کیلئے کچھ سفارشات بھی پیش کی ہیں جن میں سب سے اہم امیر ترین افرادپر قدغن لگانا ہے۔ ماہرین نے دنیا بھر کی حکومتوں سے بین الاقوامی کمپنیوں اور امیر ترین افراد پر زیادہ ٹیکس لگانے کی اپیل کی ہے تاکہ دولت کی تقسیم میں کسی حد تک توازن پیدا کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر ویکسین کی تقسیم کو بھی زیادہ مساوی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی ادارۂ صحت بھی اس بات کی بار بار تلقین کر چکا ہے کہ کورونا کے دوران  غریب ممالک حاشیے پر چلے گئے ہیں اور ان تک ویکسین کی رسائی کو ہر ممکن طور پر یقینی بن

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK