Inquilab Logo

کرلا:چال میں ایک مشتبہ ملنے پر ۶۶؍خاندانوں کو ہوم کوارینٹائن

Updated: April 11, 2020, 6:25 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

مارواڑی کی چال میں رہنے والوں کے ہاتھوں پر اسٹیمپ لگاکر انہیں گھروں میں رہنے کی تنبیہ کی گئی،مکینوں کو روز مرہ کی ضرورت کی چیزوں کی قلت کا سامنا۔

People showing stamp. Photo : Inquilab
مکین ہاتھ کے اسٹیمپ دکھاتے ہوئے۔تصویر: انقلاب

کرلا پائپ روڈ اور اس کے اطراف گنجان آبادی والے علاقے میں اب تک تقریباً ۴۰؍ سے زائد مشتبہ مریض پائے گئے ہیں جنہیں اسپتال میں طبی جانچ کے لئے داخل کیا گیا ہے ۔ وہیں اب تک ۳؍ افراد ہلاک جبکہ ۱۰؍ سے زائد مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ کے بعد ان کی رپورٹ پازیٹیو آئی ہے ۔ جمعہ کو کرلاپائپ رو ڈ کے قریب مار واڑی کی چال میں ایک شخص کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے ہیلتھ افسران انہیں اپنے ساتھ لے گئے لیکن مذکورہ بالا شخص کی طبی جانچ سے قبل ہی تقریباً ۶۰؍ سے زائد خاندانوں پر مشتمل چال کے سبھی لوگوں کو ہوم کورینٹائن کا سکہ لگا کر پور ی چال کو ہی سیل کر دیا گیا ہے اور یہ فرمان بھی جاری کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے ۔ چال سیل کئے جانے سے مکین کھانے پینے اور دیگر ضروریات کی چیزوں کی قلت کا سامنا کرنے سے انتہائی فکر مند ہیں ۔
 یہیں حال کرلا پائپ روڈ اور اس کے اطراف آباد گنجان آبادی میں رہنےوالوں کا ہے جنہیں ہوم کورینٹائن کرکے علاقے کو سیل کیا گیا ہے ۔ کرلا میں جن علاقوں کو سیل کیا گیا ہے ان میں وارڈ نمبر ۱۶۵؍ دلاور چال ،امرت بلڈنگ ،سیدّہ منزل برہمن واڑی ،مبارک کامپلیکس بلڈنگ نمبر ۳؍، پٹیل واڑی فیض اللہ مقادم چال ،بدھا کالونی میں ریگل بلڈنگ اور غازی میاں درگاہ جہاں حال ہی میں کووڈ ۔۱۹؍ کے مریض کی موت ہوئی ہے ، وغیرہ شامل ہیں ۔وہیں جمعہ کو مذکورہ بالا چال بلڈنگ اورمریضوں کی فہرست میں مارواڑی کی چال کے نام کا بھی اضافہ ہوگیا ہے ۔
  جمعہ کو تقریباً ۱۲؍ بجے ہیلتھ افسران نے مارواڑی کی چال میں رہنےوالے ایک شخص کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے اسے اپنے ساتھ لےگئے ۔ جس شخص کو مشتبہ قرار دیا گیاہے ،وہ گردے کے عارضہ کا شکار ہے جس کی وجہ سے اس کا ہفتہ میں ۲؍ بار ڈائیلیسس ہوتاہے ۔۶۶؍ خاندانوں پر مشتمل چال کے مکینو ں میں اس وقت بے چینی پھیل گئی جب جاتے جاتے ہیلتھ افسران نے سبھی کے ہاتھوں پر ہوم کورینٹائن کاتھپا لگا کر پوری چال کو سیل کر دیا اور کسی کے بھی آنے جانے پر پابندی بھی لگا دی ۔ اس چال میں رہنےوالے مکین سہیل اور ریاض احمد نے فون پر ہوئی بات چیت کے دوران نامہ نگار سےکہاکہ’’ جس شخص کو مشتبہ قرار دے کرلے جایا گیا ہے ، اس کی کڈنی خراب ہونے کی وجہ سے وہ پہلے ہی بیمار ہے اور اس کا ہفتہ میں ۲؍ بار ڈائیلیسس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے کووڈ ۔۱۹؍ سے متاثرہ ہونے کی رپورٹ حاصل ہوئے بغیر چال کو سیل کرنا سراسر غلط ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا سیل کر دیئے جانے کے بعد کھانے پینے اور دیگر ضروریات کی چیزیں فراہم کرنے کا کوئی سامان نہیں کیا گیا ہے ۔اس صورت میں لوگ اپنی بنیادی ضرورتوں کو کیسے پورا کریں گے۔
  اس سلسلہ میں اس علاقے کے کارپوریٹر اشرف اعظمی نےکہا کہ’’ جن علاقوں میں مشتبہ مریض پائے جارہے ہیں انہیں اسپتال ، ہوٹل یا آئسولیشن وارڈ میں منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ علاقہ ، بلڈنگ اور چال کو سیل کر دیا جارہا ہے جس کی وجہ سے یقینی طور پر لوگوں کو کھانے پینے اور دیگر ضروریات زندگی سے متعلق چیزوں کی فراہمی ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے ۔ اس کے باوجود ہم نے الگ الگ علاقوں میں اپنی ٹیم بنائی ہے جو متاثرین کے کھانے پینے کا انتظام کررہی ہے ۔ اس کے علاوہ جن علاقوں ، بلڈنگوں اور چال کو سیل کیا جاتا ہے انہیں ضروری اشیاء پہنچانے کے لئے ہم متعلقہ محکمہ کے افسر سے رابطہ میں رہتے ہیں اور ان کی مدد سے بھی لوگوں کو کھانے پینے کے علاوہ ضرورت کی چیزیں فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
دادر اور دھاراوی میں نئے مریض 
  جمعہ کو دادر میں سورسا نامی پرائیویٹ اسپتال کی ۲ ؍ نرس اورکیلکر روڈ علاقےمیں رہنےوالا ایک شخص کورونا سے متاثر ہونے کے سبب ہیلتھ افسران نے انہیں آئسولیشن وارڈ میں منتقل کر دیا ہے ۔ ساتھ ہی بی ایم سی نے مذکورہ بالا اسپتال کی تمام نرسوں کو ہوم کوارینٹائن کرنے کا فرمان جاری کرتے ہوئے اسپتال کو بھی سیل کرنے کا حکم دیا ہے ۔دادر میں اب کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ۶ ؍ ہو گئی ہے ۔
  وہیں دھاراوی میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جا رہاہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق دھاراوی کے مسلم نگر ، کلیان واڑی اور مرگن چال میں کووڈ ۔۱۹؍ کے ۵؍ نئے مریض جس میں ۲؍ خاتون بھی شامل ہیں ، کو اسپتال داخل کیا گیا ہے اور پورے علاقے کو سیل کرتے ہوئے وہاں آباد سبھی لوگوں کے ہاتھوں میں ہوم کورینٹائن کا تھپا لگا دیا گیا ہے جس سے لوگوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK