Inquilab Logo

مہاراشٹر میں  جلد ہی کورونا کی وبا پر مکمل کنٹرول کی اُمید

Updated: May 30, 2020, 7:07 AM IST | Mumbai

وزیراعلیٰ اُدھو ٹھاکرے پرعزم، بتایا کہ مرکز نے ۳۱؍ مئی تک ریاست میں   متاثرین کی تعداد ڈیرھ لاکھ ہوجانے کی پیش گوئی کی تھی جو غلط ثابت ہوئی،کہا کہ تعداد ابھی بڑھ رہی ہے مگر ہم نقطہ ٔ عروج کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں  جس کے بعد متاثر ہونے والوں  کی تعداد گھٹنی شروع ہوجائے گی۔ وزیر اعلیٰ اُدھو ٹھاکرے نے آج ایک بار پھر کہا کہ لاک ڈاؤن اچانک نافذ کیا گیا تھا مگر اسے اچانک نہیں بلکہ مرحلہ وار طریقے سے ختم کیا جائیگا تاکہ کووڈ۔۱۹؍ پر قابو پانے کی جو کوششیں مہاراشٹر میں جاری ہیں وہ پوری توانائی کے ساتھ برقرار رہیں اور عوام کو راحت بھی ملے۔

Meeting scene. Photo: INN
میٹنگ کا منظر۔ تصویر: آئی این این

 وزیر اعلیٰ اُدھو ٹھاکرے نے آج ایک بار پھر کہا کہ لاک ڈاؤن اچانک نافذ کیا گیا تھا مگر اسے اچانک نہیں بلکہ مرحلہ وار طریقے سے ختم کیا جائیگا تاکہ کووڈ۔۱۹؍ پر قابو پانے کی جو کوششیں مہاراشٹر میں جاری ہیں وہ پوری توانائی کے ساتھ برقرار رہیں اور عوام کو راحت بھی ملے۔ اس سلسلے میں اُنہو ں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے تمام ریاستی حکومتوں سے گفتگو کی اور مشوروں کو سنا ہے لہٰذا ہمیں انتظار ہے کہ مرکز کی جانب سے کیا رہنما خطوط جاری ہوتے ہیں ۔ ایک بار یہ گائیڈ لائن جاری ہوجائے تب لاک ڈاؤن کے سلسلے میں بھی فیصلہ کرلیا جائیگا۔
  اُدھو کا کہنا تھا کہ ہم نے الگ الگ جگہوں پر شٹ ڈاؤن کے ذریعہ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش شروع کی گئی تھی مگر مرکز نے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کردیا۔ اب ملک کے سامنے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جو مہاجرین ایک ریاست سے دوسری ریاست میں منتقل ہوئے ہیں اُن کی ہجرت سے کیا فرق پڑتا ہے۔ ہجرت کرنے والے لوگوں کی تعداد کم و بیش ۹؍ لاکھ ہے اس لئے اس کے اثرات سمجھنے میں وقت لگے گا، ممکنہ طور پر پندرہ دن۔ کورونا کے قابو میں آنے کے بعد قابو سے باہر ہونے کی بابت اُنہوں نے کیرالا کی مثال دی کہ وہاں کورونا کا دوبارہ حملہ یہ سمجھاتا ہے کہ اس سے کتنا خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ 
 یہ باتیں اُدھو ٹھاکرے نے شہر کے منتخب اخبارات کے ایڈیٹرس کے ساتھ گفتگو کے دوران کہیں ۔ اُنہوں نے مرکز پر براہ راست کوئی گرفت نہیں کی مگر بین السطور شکایت موجود تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ مرکز نے مہاراشٹر کے لئے پیش گوئی کردی تھی کہ ۳۱؍ مئی تک یہاں متاثرین کی تعداد ڈیڑھ لاکھ ہوجائیگی۔ شروع میں تعداد بڑھی مگر بلاتاخیر ہونے والےاقدامات سے کورونا کنٹرول میں رہا اور اب ۳۱؍ مئی میں صرف دو دِن باقی ہیں اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کہاں ہیں ۔ بقول اُدھو ٹھاکرے ہم یا تو نقطۂ انتہا تک پہنچ چکے ہیں یا پہنچنے والے ہیں ۔ اس کے بعد کیسیز کی تعداد کم زیادہ ہوتے ہوتے مستقل طور پر کم ہونے کی جانب گامزن ہوگی۔ اس طرح ہماری آزمائش جاری تو رہے گی مگر جس طرح اب تک کے اقدامات سے خوشگوار نتائج برآمد ہوئے ہیں ویسے ہی اقدامات سے آئندہ کے بہتر حالات کی اُمید بے جا نہیں ہوگی۔
 پرانے میئر ہال نزد شیواجی پارک، دادر میں منعقدہ اس میٹنگ میں مہاراشٹر کے چیف سیکریٹری اجوئے مہتا اور ممبئی میونسپل کمشنر اقبال چہل بھی موجود تھے جنہوں نے اعدادوشمار کے ساتھ بتایا کہ مہاراشٹر بالخصوص ممبئی میں کورونا متاثرین کیلئے کون کون سے انتظامات کئے گئے ہیں اور کس طرح کورونا کو روکنے میں مہاراشٹر حکومت فعال ہے۔ اس کا ثبوت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابتداء میں ریاست میں متاثرین کی تعداد تین دن میں دوگنا تک پہنچ رہی تھی مگر اب چودہ دن میں دوگنا ہوتی ہے جبکہ صحت یاب ہوکر گھر جانے والے مریضوں کی تعداد ۳۱ء۲۶؍ فیصد ہوگئی ہے۔ اقبال چہل کے بقول ریاست میں ۲۵۷۶؍ آئسولیشن سینٹر قائم کئے گئے ہیں جن میں ۲؍ لاکھ ۷۸؍ ہزار بیڈ ہیں جبکہ ۲۷۶؍ ایسے اسپتال ہیں جو صرف کووڈ۔۱۹؍ کیلئے مختص کئے گئے ہیں ۔ اسی طرح مجموعی طور پر ۲؍ ہزار سے زائد کووڈ ہاسپٹل سینٹر اور کووڈ کیئر سینٹر قائم کئے گئے ہیں ۔
 ممبئی میونسپل کمشنر کے پیش کردہ اعدادوشمار اور ان کی تشریح سے صاف ظاہر تھا کہ جو تاثر قائم کیا جا رہا ہے کہ مہاراشٹر بالخصوص ممبئی میں کورونا کے کیسیز سب سے زیادہ ہیں ، اُس (تاثر) کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس کی حقیقت کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ظاہر کئے جانے والے اس تاثر کی وجہ سے عوام میں خوف پھیل رہا ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے۔ اقبال چہل کے بقول جلد ہی ہم پوری ریاست میں ایسا رابطہ قائم کرنے جارہے ہیں جس سے کم مریض مگر زیادہ سہولتوں والے شہروں سے وہ شہر فائدہ اُٹھا سکیں گے جہاں مریض زیادہ اور سہولتیں کم ہیں ۔ 
  اس میٹنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بستیوں  اور علاقو ں  میں  ڈاکٹروں  کے دواخانے کھلے نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو جو دقت ہوئی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے اب جلد ہی مقامی سطح پر بھی ڈاکٹروں کوپی پی ای کٹ فراہم کردی جائیں گی اور یہ کٹ اتنی آسانی سے دستیاب ہوگی کہ دواؤں  کی دکان پر بھی مل سکے گی۔ 

(تحریر: شاہد لطیف)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK