Inquilab Logo

سشانت سنگھ کیس میں میڈیا کیخلاف کورٹ کا سخت فیصلہ، تفتیش کار نہ بننے کی ہدایت

Updated: January 19, 2021, 6:18 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

اس سے جانچ کےمتاثر ہونے کا انتباہ دیا، ریپبلک ٹی وی اورٹائمز ناؤ کی بطور خاص نشاندہی کی، زیر تفتیش معاملات پر مباحثوں سے گریز کی صلاح

Sushant Singh Rajput - Pic : INN
سشانت سنگھ راجپوت ۔ تصویر : آئی این این

بامبے ہائی کورٹ نے اداکار سشانت سنگھ کی موت کے تعلق سے چلائے جانے والے میڈیا ٹرائل پردو ماہ بعد  اپنا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’ انتظامیہ کےکام میں مداخلت   نہ صرف انصاف کا خون  ہے بلکہ توہین  آمیز بھی ہے۔ ‘‘ کورٹ نے ذرائع ابلاغ کو ایک بار پھر متنبہ کیا کہ دوران تفتیش جب میڈیا خود فیصلہ سنانے لگے یا تفتیش کار بن جائے تو تفتیش یقینی طور پر متاثر ہوتی ہے ۔ اس لئے رپورٹنگ کرتے وقت ذرائع ابلاغ کو تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
کورٹ کا خبر کے نام پر سنسنی خیزی کے خلاف فیصلہ 
 بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیپانکر دتا اور جسٹس جی ایس کلکرنی نے مجرمانہ کیسو ںکی تفتیش کے دوران ذرائع ابلاغ کے رویہ اور سنسنی پھیلانے کے عمل پر حکم سناتے ہوئے کہا کہ ’’اکثر جب کیس کی کارروائی جاری رہتی ہے تو ذرائع ابلاغ کا رویہ تکبر  اور توہین آمیز ہوجاتا ہے۔‘‘ کورٹ نے سشانت سنگھ کی موت کے بعد کی جانے والی رپورٹنگ کے پس منظر میں ہدایات کی چھری چلاتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ ذرائع ابلاغ کو مجرمانہ  معاملات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔‘‘ عدالت نے خصوصی طور پرری پبلک ٹی وی اور ٹائمز ناؤ  کا حوالہ دیا اورسشانت سنگھ کی موت کے معاملے میں ان کے ذریعہ دکھائی گئی’’ خبروں‘‘ کو ممبئی پولیس  توہین آمیز قراردیا۔
میڈیا کے ذریعہ قوانین کی خلاف ورزی کی تصدیق
  بامبے ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ’’ اس کیس میں دیکھا گیا کہ میڈیا نہ صرف کیبل ٹی وی ایکٹ کے تحت طے شدہ پروگرام کوڈ کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ پولیس کی تفتیش میں بھی مداخلت کرتا ہے ۔ میڈیا کو مجرمانہ معاملات میں کرائی جانے والے بحث مباحثہ کو بند کر دینا چاہئے اور صرف عوامی مفاد میں معلوماتی تفصیلات کا سلسلہ شروع رکھنا چاہئے ۔‘‘  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK