Inquilab Logo

اپوزیشن کی بی جےپی پر تنقیدخالی پیٹ اورخالی جیب ہندوستان کووِشو گروبنانےکاخواب دکھایا جارہا ہا ہے

Updated: November 08, 2022, 10:23 AM IST | new Delhi

نوٹ بندی کے ۶؍ سال مکمل ہونے پر کانگریس، سماجوادی اور ٹی آر ایس سمیت کئی جماعتوں نے مودی حکومت کو اپنی تنقیدوں کا نشانہ بنایا ہے اور اسے حکومت کی سب سے بڑی ناکامی قرار دیا ہے

After the announcement of demonetisation on November 8, 2016, people across the country faced severe problems. This picture is from that occasion (Photo: PTI).
۸؍ نومبر ۲۰۱۶ء کو نوٹ بندی کا اعلان ہونے کے بعد ملک بھرمیں عوام کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ ا تھایہ تصویر اُسی موقع کی ہے (تصویر:پی ٹی آئی)

 نوٹ بندی کے ۶؍ سال مکمل ہونے پر کانگریس، سماجوادی اور ٹی آر ایس سمیت کئی جماعتوں نے مودی حکومت کو اپنی تنقیدوں کا نشانہ بنایا ہے اور اسے حکومت کی سب سے بڑی ناکامی قرار دیا ہے۔ کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے نے   بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم نے ابھی تک  اس بڑی ناکامی کو قبول نہیں کیا ہے، حالانکہ اس کی وجہ سے ملک کی معیشت پوری طرح تباہ ہو گئی ہے۔‘‘ اسی طرح سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی نوٹ بندی کو ایک واضح ناکامی سے تعبیر کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’خالی پیٹ اور خالی جیب ملک کو ’وشو گرو‘ بنانے کا خواب دکھا یا جارہا ہے۔  
 سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بی جے پی کی نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے پورے کاروباری دنیا کو بے ہنگم کردیا ہے، جس کی وجہ سے بدعنوانی شباب پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اقتدار میں ایک جانب جہاں ترقی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے وہیں مہنگائی میں بھی لگاتار اضافہ ہورہا ہے اور معاشی عدم مساوات بھی بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی پالیسیوں کی وجہ سے امیر،امیر تر ہورہا ہے اور غریب مزیدغریب ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ’’خالی پیٹ اور خالی جیب ہندوستان کو  ’وشو گرو‘بنانے کا خواب دکھایا جارہا ہے۔‘‘ یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ لیکن اب وزیر اعظم کے بیانات کی چمک اترنے لگی ہے اور عوام سچائی سے روبرو ہونے لگے ہیں۔
 اکھلیش نے کہا کہ ۶؍ سال قبل ۸؍نومبر۲۰۱۶ء کو نوٹ بندی کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ نوٹ بندی سے کالا دھن ختم ہوگا، باہر گیا کالا دھن واپس آئے گا اور بدعنوانی پر روک لگے گی لیکن ریزرو بینک کی ایک تازہ رپورٹ سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ نوٹ بندی سے’کم نقدی والی معیشت‘بنانے کا ہندوستان حکومت کا ارادہ بری طرح فیل ہوگیا ہے۔خیال رہے کہ ریزرو بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سال اکتوبر تک عوام کی درمیان مختلف اقسام میں موجود کرنسی کی سطح بڑھ کر۳۰ء۸۸؍ لاکھ کروڑ روپوں کی ہوگئی ہے۔ یہ اعداد۴؍ نومبر ۲۰۱۶ء کو ختم ہونےوالے عشرے میں اُس وقت موجود کرنسی کی سطح سے۷۱ء۸۴؍فیصد زیادہ ہے۔
 تلنگانہ کے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ’کے تارک راما راؤ‘ نے بھی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نےکہا کہ نوٹ بندی شدید ناکامی تھی،اس نے ہماری معیشت کو بری طرح متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آدھے ادھورے نظریہ کے نتیجہ کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ مسلسل۸؍ سہ ماہی کی رفتار سست روی کی شکار رہی۔ انہوں نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ کیا کہ’’ نوٹ بندی کے۶؍سال بعد عوامی رقومات میں ۷۲؍ فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی نے کہا تھا کہ مجھے ۵۰؍دن دیجئے، اگر میں ناکام رہا تو مجھے جلادیجئے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے دعوے کی حمایت میں اخبارات کے تراشے بھی پوسٹ کئے۔
 بی جے پی حکومت کی نوٹ بندی کو ایک خراب منصوبہ بتاتے ہوئے مختلف سیاسی جماعتوں نے ساتھ ہی ماہرین معاشیات نے  بھی اس پر تنقید کی تھی۔ ڈیجیٹل متبادل کے باوجودمعیشت میں کیش کا لگاتار بڑھتا استعمال بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ بی جے پی کی پالیسیوں سے عوام کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے ۔ بینکوں میں جمع رقم میں گراوٹ بھی اسی کا اشارہ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK