Inquilab Logo

کشمیر کے خصوصی درجے کے خاتمے کی پہلی برسی پر وادی میں کرفیو

Updated: August 05, 2020, 10:03 AM IST | Agency | Srinagar

سارے راستے سیل، سیکوریٹی کے سخت انتظامات۔نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے کل جماعتی میٹنگ طلب کی،کہا ’’ہمیں جائزہ لینا ہے کہ دفعہ ۳۷۰؍ کے خاتمےاور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد وادی کو کیا ملا؟‘‘ کشمیر میں کرفیو کےنفاذ پرمحبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے بھی طنز کیا

Curfew in Kashmir - PIC : PTI
سری نگر کا لال چوک، جہاں بیریکیڈ لگا کر سیکوریٹی فورس نے راستہ سیل کیا ہے ۔ تصویر : پی ٹی آئی

ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انتظامیہ نے وادی میں منگل کی صبح سے بدھ یعنی ۵؍ اگست کی شام تک سخت کرفیو نافذ کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق وادی میں کرفیو کے نفاذ کا یہ فیصلہ پولیس، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ایک کور گروپ میٹنگ میں کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ اس فیصلے سے قبل جموں کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے ۵؍ اگست کو کل جماعتی میٹنگ طلب کرنے کی اپیل کی تھی۔
 میٹنگ میں فوج کی ۱۵؍ویںکور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو، جموںکشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ اور صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے شرکت کی۔دو دنوں پر محیط کرفیو کا اعلان کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ سری نگر شاہد اقبال چودھری نے پولیس کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’موصولہ اطلاعات کے مطابق علاحدگی پسند اور پاکستانی حمایت یافتہ تنظیمیں ۵؍ اگست کو یوم سیاہ کے بطور منانے جارہی ہیں جس کے پیش نظر پر تشدد احتجاج کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا ہے جو عوامی جان و مال کے زیاں کا باعث بن سکتا ہے لہٰذا کرفیو کا نفاذ لازمی بن جاتا ہے۔‘‘رپورٹ کے مطابق وادی کے دوسرے اضلاع میں بھی متعلقہ ضلع مجسٹریٹوں نے کرفیو کے نفاذ کے سلسلے میں احکامات جاری کردیئے ہیں۔
 ذرائع کے مطابق سری نگر کے حساس علاقوں میں سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کر دیا گیا ہے اور سیکوریٹی فورسیز اہلکاروں کی اضافی نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخی لال چوک کی طرف جانے والے راستوں کو مسدود کردیا گیا ہے اور راہگیروں  سے بھی پوچھ تاچھ کی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ  سری نگر میں سڑکوں پر پولیس کی گاڑیاں لائوڈ اسپیکروں کے ذریعے کرفیو کے نفاذ کے بارے میں لوگوں کو مطلع کر رہی ہیں اور لوگوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کی تاکید کی جارہی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ کئی علاقوں میں لوگوں کو دو پہیہ گاڑیوں پر چلتے ہوئے دیکھا گیا تاہم انہیں بھی جگہ جگہ پر لگے ناکوں پر مختصر پوچھ تاچھ کے بعد  ہی چلنے کی اجازت دی جاتی تھی۔
 وادی کے دیگر اضلاع و قصبہ جات سے بھی کرفیو کے نفاذ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ کرفیو کے پیش نظر سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی نقل وحمل بھی معطل ہو کر رہ گئی ہے۔خیال رہے کہ  وادی کی سڑکوں پر کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے سال رواں کے ماہ مارچ  ہی سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت جاری تھی۔ریاستی انتظامیہ کی ان تیاریوں کے درمیان نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے اپنی رہائش گاہ پر بدھ کو کل جماعتی میٹنگ طلب کی ہے۔ انہوں نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں  ریاست کا جائزہ لینا ہے کہ دفعہ ۳۷۰؍ کی تنسیخ اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد ریاست کو کیا ملا؟
 سیکوریٹی کے سخت انتظامات پر طنز کرتے ہوئے ریاست کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’سری نگر میں ۲۰۱۹ء کے مقابلے  امسال کی تیاری ۲۴؍ گھنٹے پہلے شروع ہوئی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ پوری وادی میں آئندہ دو دنوں تک اسی طرح سخت کرفیو کا نفاذ رہے گا۔‘‘اسی طرح ریاست کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی مایوسی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’جیسا کہ اندازہ تھا، وہی ہوا۔ ۵؍اگست کو صورتحال کو معمول پر رکھنے کیلئے ریاست میں دفعہ ۱۴۴؍  کے نفاذ کے ساتھ ہی اضافی فورس بھی تعینات کردی گئی۔ شہر کٹیلے تاروں،پولیس گاڑیوں اور بیریکیڈ کی بھول بھلیوں میں کھو گیا ہے۔‘‘
  سی پی ایم کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ سال گزشتہ ۵؍ اگست کو خصوصی درجے سے محروم کر کے ہماری پگڑی اچھالی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کے حکام سے کوئی امید تو نہیں تھی لیکن ان سے یہ بھی توقع نہیں تھی کہ وہ ہندوستان جیسے بڑے ملک کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کریں گے۔
  قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ سال ۵؍ اگست کو جموں کشمیر کے خصوصی درجہ کی تنسیخ کے علاوہ سابق ریاست کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کئے تھے جس کے پیش نظر وادی کشمیر میں تمام تر مواصلاتی خدمات کی پابندیوں کے علاوہ سخت ترین کرفیو نافذ کیا گیا تھا نیز مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے سارے بڑے لیڈروں کو نظر بند کردیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK