Inquilab Logo

اس وقت ممبئی پولیس کی افرادی قوت ۱۸؍ فیصد کم ہے

Updated: November 27, 2020, 9:41 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

فورینسک لیباریٹری میں بھی ۴۲؍ فیصد افراد کی کمی ہے۔ ویڈیوکانفرنسنگ میں پرجافاؤنڈیشن کا انکشاف ، کہا : اسی وجہ سے شہر میں جرائم کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ لاک ڈاؤن میں پولیس کی کارکردگی کی ستائش کی

Mumbai Police - Pic : INN
ممبئی پولیس ۔ تصویر : آئی این این

غیر سرکاری تنظیم ’پرجا فاؤنڈیشن‘ نے ۲۰-۲۰۱۹ء میں  مجرمانہ سرگرمیوں کے ضمن میں پولیس کے ذریعہ کی جانے والی کارروائیوں ، بڑھتے جرائم اور عدالتوں میں پولیس کی جانب سے گواہ اور ثبوت  پیش کرنے کے دوران کمزوری کے سبب اکثر مجرموں کے سنگین معاملات سے بری ہونے کا احاطہ کیا ہے ۔ویڈیو کانفرنسنگ  میں پرجافاؤنڈیشن کے ذمہ داروں نے مارچ تا نومبر ۲۰۲۰ء کے درمیان پولیس کی  خدمات ، نظم و نسق کو برقرار رکھتے ہوئے ، جرائم کے معاملات پر قابو پانے سے لے کرکووڈ ۱۹؍ کے سبب کئی افسران  اور اہلکاروںکی اموات کے باوجود شہریوں سے تال میل بنانے میں کامیاب ہونے کا ذکر بھی کیا ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت پولیس میں افرادی قوت ۱۸؍ فیصد کم ہے جس سے اس کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔
  پرجا فاؤنڈیشن کی جانب سے پریس کانفرنس کے ذریعہ ذرائع ابلاغ کو اطلاع فراہم کرنے والوں میں یوگیش مشرا، ملند مسکےاور جینفر ایس نےعدالتوں میں ۲؍ لاکھ سے زائد مقدمات کے التوا میں ہونے ، جرائم میں اضافہ  اور پولیس کی افرادی قوت کم ہونے سے گواہوں اور ثبوتوں کے کمزور ہونے کی وجوہات بیان کی۔ یوگیش مشرا (پرجا فاؤنڈیشن کے ریسرچ اینڈ ڈیٹا ہیڈ) نے ذرائع ابلاغ کو تفصیل بتاتے ہوئے کورونابحران کے دوران پولیس کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں مبارکباد دی ۔ انہوںنے یہ بھی کہا کہ ممبئی  اور مہاراشٹر  کے پولیس  اہلکاروںنے ’کورونا واریئر‘ کا رول ادا کرتے ہوئے نہ صرف شہر کے نظم و نسق کو بر قرار رکھا بلکہ جرائم کے معاملات پر بھی قابو پانے میں اہم رول ادا کیا۔ سب سے اہم بات یہ رہی کہ پولیس  شہریوں سے قریب آئی اور ان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ان سے تال میل قائم کرنے میں بھی کامیاب رہی ۔
  یوگیش مشرا اور پرجا کے ذمہ دار ملند مسکے نےکہا کہ جہاں تک جرائم کے معاملات میں اضافہ ، پولیس کی کمزور تفتیش اور ثبوتوں کی کمی کے باعث مجرموں کی رہائی کا تعلق ہے، اس کی ایک وجہ پولیس میں افرادی قوت کی کمی ہے ۔ وہیں ایک المیہ یہ بھی ہے کہ عدالتوں میں مقدمات کے التوا میں ہونے سے بھی پولیس کے پیش کردہ ثبوتوں اور گواہوں دونوں کمزور پڑ جاتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت عدالتوں میں ڈھائی لاکھ کیس پر شنوائی ہورہی ہے لیکن فیصلہ صرف ۶؍ فیصد مقدمات پر ہی آسکا ہے ۔ عدالتوں میں جرائم کے مقدمات پر فیصلے میں تاخیر ہونے سے نہ صرف پولیس کو ثبوتوں اور گواہوں کے پیش کرنے میں دقت آتی ہے بلکہ ملزم کے حق میں فیصلہ ہوتا ہے تو یقینی طور پر پولیس مایوس ہوتی ہے ۔
  جرائم کے معاملات میں اضافہ اور خصوصی طور پر خواتین  اور بچوں کے ساتھ  جنسی زیادتی سے متعلق درج کردہ کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے پرجا ؤنڈیشن کی جینفر ایس نے بتایا کہ ’’ ۲۰-۲۰۱۹ء میں جرائم کے معاملات میں سب زیادہ عصمت دری کے معاملات میں ۲۴؍ فیصد جبکہ دست درازی کے معاملات میں ۲۵؍ فیصد اضافہ ہوا ہے ۔وہیں مذکورہ بالا معاملات  پر اگر فیصلو ں کی بات کریں تو محض ۱۵؍ سے ۱۸؍ فیصد ہی مقدمات پر فیصلہ آیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس وقت پولیس میں افرادی قوت  ۱۸؍ فیصد کم ہے ۔ وہیں دست درازی اور عصمت دری کے معاملات میں فورینسک لیباریٹری کی رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے، اس محکمے میں بھی ۴۲؍ فیصد افراد کی کمی ہے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK