Inquilab Logo

یوکرین پر سائبر حملہ، سرکاری محکموں کی ویب سائٹس ہیک

Updated: January 15, 2022, 11:38 AM IST | Agency | Kaif

وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر ہیکرس کا پیغام ’’ یوکرینیوں ! تمہارے تعلق سے ہر معلومات عام ہو چکی ہے۔ ڈرو اور برائی کی توقع کرو، یہی تمہارا،ماضی، حال اور مستقبل ہے۔‘‘ یوکرین حکومت اور یورپی یونین کا سائبر حملے کے تعلق سے براہ راست کسی پر الزام لگانے سے گریز لیکن روس کی جانب اشارہ

Message from hackers on the website of the Ministry of Foreign Affairs of Ukraine.Picture:Agency
یوکرین کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر موجود ہیکرس کا پیغام۔ تصویر: ایجنسی

 وسط ایشیا اور یورپ کے درمیان  کشیدگی کا باعث بنے ہوئے ملک یوکرین میں  اچانک سائبر حملہ ہوا ہے اور سرکاری محکموں کی کئی ویب سائٹس کو ہیک کر لیا گیا ہے۔ ان میں محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ بھی شامل ہے۔ ظاہر  ہے اس کی وجہ سے یوکرین میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ فی الحال یوکرین حکومت نے اس کیلئے کسی پر الزام عائد نہیں کیا ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ روس کا سائبر حملوں کے تعلق سے ایک ریکارڈ رہا ہے اس لئے انہیںاسی پر شبہ ہے۔  اس شبہ کی وجہ وہ پیغام بھی ہے جو ہیکرس نے محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر چھوڑا ہے۔ اس میں لکھا ہے ’’ یوکرینیوں !  تمہارے تعلق سے ہر معلومات عام ہو چکی ہے۔ ڈرو اور برائی کی توقع کرو، یہی تمہارا،ماضی، حال اور مستقبل ہے۔‘‘ اس پیغام کے اوپر یوکرین کے پرچم اور نقشے کو کراس  (غلط کے نشان)کے ذریعے کاٹا گیا ہے۔   یہ یوکرین کی باغی فوج  یو پی اے کا ظاہر کرتی ہے جس نے دوسری عالمی جنگ میں روس کا مقابلہ کیا تھا۔  ساتھ ہی اس پیغام میں ’تاریخی سرزمین‘ کی نشانی بھی بنی ہوئی ہے۔ 
   یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان  اولیگ نکولینکو کا کہنا ہے کہ ’’ سائبر حملے کی وجہ سے محکمۂ خارجہ اور حکومت کی دیگر ایجنسیوں کی ویب سائٹس اس وقت کام نہیں کر رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ ہمارے ماہرین نے آئی ٹی سسٹم کو ری اسٹور کرنے کا کام شروع کر دیا ہے ساتھ سائبر  پولیس نے  تحقیقات شروع کر دی ہے۔‘‘  واضح رہے کہ یہ سائبر حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب حال ہی میں روس کی جانب سے یوکرین کی سرحد پر فوجیں تعینات کرنے کے سبب  امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ ماسکو کی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اور حال ہی میں امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے ہیں جن میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ اس حملے کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔  سائبر حملے کی خبر آتے ہی یورپی یونین  کے وزیر خارجہ جوزف بوریل نے اس کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یورپی یونین کی سیاسی اور دفاعی کمیٹی کے علاوہ سائبر یونٹ کے نمائندے جلد ہی ملاقات کریں کے اور جلد ہی اس کا فیصلہ کیا جائے گا کہ اس  سائبر حملے کا رد عمل کیسے ظاہرکیا جائے۔  بوریل کا کہنا تھا کہ ہم یوکرین کی اس صورصورتحال سے نپٹنے  میں مدد کرنے کی غرض سے اپنے تمام وسائل  بروئےکار لائیں گے۔  اس حملےمیں کس کا ہاتھ ہو سکتا ہے ، اس سوال پر جوزف بوریل نے روس کا نام نہیں لیا لیکن اشارہ اسی طرف کیا۔ بوریل کے مطابق ’’ ہم جانتے تھے کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔  میں بغیر ثبوت کے کسی کا نام نہیں لے سکتا لیکن ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس میں کس کا ہاتھ ہے۔‘‘  سویڈن کے وزیر خارجہ این  لنڈے نے  واضح طور پر کہا ہے کہ روس کی جارحیت کے خلاف یورپ کو متحدہ طور پر کھڑے ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہمیں روس کو یہ واضح پیغام دینا چاہئے کہ اگر اس نے یوکرین کے خلاف کوئی حملہ کیا تو  ہم اسے انتہائی سخت،  عبرت ناک اور دور رس  جواب دیں گے۔‘‘  یاد رہے کہ  روس نے ایک روز قبل ہی یہ مطالبہ  دہرایا ہے کہ نیٹو کو یوکرین  اور جارجیا کو رکنیت نہیں دینی چاہئے اور مشرقی یورپ کی سرحدوں کی صورتحال  ۱۹۹۷ء سے  پہلے والی ہونی چاہئے جب نیٹو نے یہاں حملہ کیا تھا۔ فی الحال اس سائبر حملےکے تعلق سے امریکہ کا کوئی بیان نہیں آیاہے لیکن امریکہ خود اپنے یہاں ہونے والے سائبر حملے کا الزام روس  پر عائد کر چکا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK