Inquilab Logo

عراق اور شام میں داعش کا وجود اب بھی باقی ہے

Updated: July 29, 2021, 1:13 PM IST | Agency | Washington

عراق میں دہشت گرد تنظیم کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے خفیہ اداروں کی رپورٹس میں دعویٰ

Despite major operations, ISIS has not been eliminated. Picture:INN
بڑی کارروائیوں کے باوجود داعش کا خاتمہ نہیںکیا جاسکا ہے ۔۔تصویر: آئی این این

عراق میں دہشت گرد تنظیم ’داعش’ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے خفیہ اداروں کی رپورٹس کے مطابق عراق سے امریکہ کے جنگی فوجی مشن ختم کرنے کے اعلان کے باوجود داعش اب بھی عراق میں فعال ہے۔یہ انٹیلی جنس رپورٹس ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب امریکہ نے رواں برس دسمبر تک عراق میں امریکہ کا فوجی مشن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سکیوریٹی کی ذمہ داری عراق کی فورسیز کے سپرد کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق خفیہ اداروں کی یہ تجزیاتی رپورٹ اقوامِ متحدہ کی سینکشن مانیٹرنگ ٹیم نے جمعے کو جاری کی ہے جسے رُکن ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مرتب کیا ہے۔اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کئی کاررائیوںکے باوجود داعش جس کو `آئی ایس آئی ایس یا `آئی ایس آئی ایل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ایک ایسا مسئلہ بننے کو تیار ہے جو عراق اور پڑوسی ملک شام کو درپیش ہو سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ گروپ ایک مضبوط فوجی قوت میں ڈھل چکا ہے اور مقامی سیکوریٹی کی خامیوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے تاکہ  یہ محفوظ ٹھکانے بنا  نے کے ساتھ  آئی ایس آئی ایل کے خلاف لڑنے والی قوتوں کو بھی اپنا ہدف بنا سکے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بغداد میں جنوری اور اپریل میں ہونے والے حملے اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ یہ گروپ اب بھی فعال ہے۔ 
 رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ داعش ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل کرنے اور عراقی حکومت کو نیچا دکھانے کے لئے دارالحکومت بغداد میں ممکنہ طور پر عام شہریوں اور دیگر آسان اہداف کو نشانہ بناتی رہے گی۔ اب  یہ بغداد میں حملے کرنے کی اہلیت کے ساتھ عراقی صوبوں دیالا، صلاح الدین اور کرکوک میں بھی خود کو دوبارہ منظم کر رہا ہے۔
 انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ داعش کے انتہاپسند عراق کے مختلف صوبوں کے درمیان کمزور رابطوں کا بھی کامیابی سے فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔انٹیلی جنس اداروں نے خبردار کیا ہے کہ عراق اور شام کے اندر غیر مستحکم سیاسی صور تحال  داعش کو مزید مواقع دے سکتی ہے۔
 دیگر رپورٹس کیا کہتی ہیں؟
 اس رپورٹ کے برعکس امریکی حکام کے داعش سے متعلق حالیہ اندازوں کے مطابق شدت پسند گروپ اب بہت کمزور ہو چکا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ گروپ اب عراق اور شام میں کل ملا کر ۸؍ ہزار  کی تعدادرکھتا ہے  جبکہ اس کے عروج کے دنوں میں یہ تعداد ۳۴؍ہزار کے قریب تھی۔
` اقوامِ متحدہ کی رپورٹ بھی اسی طرح یہ اشارہ کرتی ہے کہ بعض حوالوں سے داعش اپنے ماضی  کے مقابلے میں کمزور  ہے عراقی فورسیز نے اس کی قیادت کو بہت کمزور کر دیا ہے۔اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک کی انٹیلی جنس اداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ گروپ کا خود ساختہ سربراہ  ابو ابراہیم الہاشمی  اپنے حامیوں کے ساتھ براہ راست   اور کھلے مقامات پر جانے  سے بچتا رہتا ہے تاکہ اس کے ٹھکانے کا کسی کو علم نہیں ہوسکے۔رپورٹ کے مطابق تیل کے اڈوں  پر رسائی  نہ ہونے کی وجہ سے اس گروہ کے مالی وسائل بھی کم ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK