Inquilab Logo

آبرو ریزی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر لوک سبھا میں نوک جھونک

Updated: December 09, 2019, 8:07 PM IST | New Delhi

وقفہ صفر میں بحث کے درمیان ماحول اتنا بگڑ گیا کہ دونوں طرف سے ہاتھاپائی کے اشارے ہونے لگے ، اسپیکر اوم برلا کو بیچ بچاؤ کروانا پڑا

(اسمرتی ایرانی (تصویر : نئی دنیا
(اسمرتی ایرانی (تصویر : نئی دنیا

 نئی دہلی : اناؤ اور حیدرآباد  سمیت ملک میں بڑھتے عصمت دری کے واقعات پر لوک سبھا میں وقفہ صفر میں بحث کے دوران  ماحول اتنازیادہ بگڑ گیا کہ برسراقتدار پارٹی  اور اپوزیشن  کے درمیان ہاتھا پائی  کے  اشارے کئے گئے جس سے اسپیکر  اوم برلا کو خواتین و اطفال کی وزیر اسمرتی ایرانی کو  بیچ میں روک کر  دونوں فریقوں  میں بیچ بچاؤ کرنا پڑا۔ اسپیکر نے ضروری  دستاویز رکھوانے  کے بعد وقفہ صفر شروع کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد چند اراکین  نے الگ الگ مسئلے اٹھائے۔ کانگریس کےلیڈر ادھیر  رنجن  چودھری  نے اناؤ  کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں  اجتماعی آبروریزی  کے معاملوں کے سلسلے میں زبردست  اشتعال ہونے کے باوجود اس وحشیانہ جرم پر روک نہیں لگ پارہی ہے۔  اس معاملے میں حکومت کا کردار بہت مشکوک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو ہندوستان میں رام کا مندر بنایا جارہا ہے اور دوسری  طرف سیتا کو زندہ جلایا جارہا ہے۔ 
 اس پر بی جے پی کی میناکشی لیکھی نے کہا کہ اترپردیش ایس آئی ٹی اس معاملے کی جانچ کررہی ہے۔ بی ایس پی کے لیڈر دانش علی، بیجو جنتا دل کے انوبھو موہنتی، ترنمول کانگریس کے سوگت رائے، شیوسینا کے اروند ساونت، اپنا دل کی ا نوپریا  پٹیل اور راجیو رنجن سنگھ نے دونوں  واقعات پر اپنی رائے پیش کی اور ان معاملات کو  سیاست  سے پرے رکھ کر سخت سے سخت  کارروائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے بعد خواتین و اطفال  کی فلاح کی وزیر اسمرتی ایرانی نے اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب دینے کے بجائے اس پر جوابی حملہ شروع کردیا۔ اس دوران ان کے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے  اپوزیشن  اراکین نے سخت تبصرے کئے جس پر ایرانی  بھی بڑھ بڑھ کر جواب دینے لگیں۔ ان کے تیور دیکھتے ہوئے  نشست کی جانب سے  اسمرتی ایرانی کا مائک بند کردیا گیا جس سے وہ اور بھی مشتعل ہو گئیں۔ اس دوران  ٹی این پرتاپن غصہ اور جوش میں کچھ قابل اعتراض بات کہہ گئےجس  پر اسمرتی ایرانی بھی شدید غصہ میں آگئیں۔ دونوں ایک دوسرے کو  ویل میں آنے کی دھمکیاں دینے لگے۔ اسمرتی  ایرانی اپنی سیٹ سے اٹھ کر آگے بھی بڑھنے لگی تھیں۔ یہ دیکھ کر مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل نے اسمرتی ایرانی کو روکا  اور سیٹ پر بٹھایا لیکن ان کا غصہ کم نہیں ہورہا تھا۔ بعد میں اسپیکر کی مداخلت کے بعد کسی طرح ماحول قابو میں آیا لیکن حکومتی اراکین کی جانب سے پھر حالات بگاڑنے کی کوشش ہوئی لیکن کوئی اشتعال میں نہیں آیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK