Inquilab Logo

این آر سی سے ’نااہل‘ افراد کے نام ہٹانے کا فیصلہ مشکوک

Updated: October 26, 2020, 8:57 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi

جمعیۃعلماء آج سپریم کورٹ میں چیلنج کریگی، مولانا ارشد مدنی نے اسے این آر سی میں جگہ پاچکے آسام کے مسلمانوں کو اس سے ہٹانے کی سازش قراردیا، کو آرڈنیٹر کا دعویٰ ہے کہ بہت سےافراد کا نام غیر قانونی طور پر فہرست میں شامل ہوگیا، ان ناموں کو ہٹانے کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا، جمعیۃ نے اسے سپریم کورٹ کے فیصلے کی صریح خلاف ورزی بتلایا

NRC - Pic : INN
این آر سی ۔ تصویر : آئی این این

اگست ۲۰۱۹ء میں جس آسام این آر سی کو حتمی شکل   دے دی گئی تھی اس  میں اب ’’نااہل‘‘ افراد کے نام موجود ہونےکا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ ریاستی کوآرڈنیٹر نے ۱۳؍ اکتوبر کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے آسام کے تمام ضلعی حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ  ایسے افراد کے ناموں کی فہرست پیش کریں جو نااہل ہیں مگر ان کے نام این آرسی میں شامل کرلئے گئے ہیں۔ ضلعی  حکام  سے کہا گیا ہے کہ وہ ان ناموں کو این آر سی سے حذ ف کرنے کی سفارش بھی  کریں۔ جمعیۃ علمائے ہند نے  اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کے ذریعہ اُن مسلمانوں کو این آرسی سے ہٹانے کی سازش رچی جارہی ہے جن کے نام  اگست ۲۰۱۹ء میں  جاری کی گئی حتمی این آر سی میں شامل کرلئے گئے ہیں۔
 ۲۰۲۱ء میں آسام انتخابات سے قبل  نیا شوشہ
  الزام لگایا جارہاہے کہ۲۰۲۱ء میں ہونے والے آسام اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی حکومت نے این آر سی میں شامل ہو چکے مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے اور ان کے  حق رائے دہی کو متاثر کرنے کے لیے نئی سازش  رچی  ہے ۔ اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اسٹیٹ کوآرڈنیٹر کے ذریعہ  ۱۳؍ اکتوبر کو نوٹیفکیشن جاری کرایا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ایسے بہت سے غیر قانونی اشخاص اور ان کے اجداد کے نام این آر سی میں شامل ہو گئے ہیں جو یا تو مشکوک ہیں یا پھر ڈی ووٹر ہیں ۔  جمعیۃ علمائے ہند نے  اس نوٹیفکیشن کو سپریم کورٹ کے  حکم کے منافی قراردیتے ہوئے چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جمعیۃ پیر کواپنے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضیل ایوبی کے ذریعہ پٹیشن داخل  کریگی۔   واضح رہے کہ اسٹیٹ کوآرڈنیٹرہتیش دیوشرما نے مذکورہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔  ان کے مطابق  بہت سے ایسے افراد کے نام بھی این آر سی میں آگئےہیں جن کے معاملے فارین  ٹربیونل میں زیر سماعت ہیں اور جو غیر ملکی ہیں۔  شرما نے اس حوالہ سے شہریت قانون (شہریوں کا رجسٹریشن اورقومی شناختی کارڈکا اجراء)۲۰۰۳ءکی دفعہ ۴(۳)کا حوالہ دیا ہے۔ اس میں کہاگیا ہے کہ آسام میں این آرسی کی حتمی فہرست کی اشاعت سے قبل ضرورت کے مطابق اس طرح کے لوگوں کے ناموں کا  ری ویری فکیشن کیا جاسکتاہے۔
 دوبارہ ویری فکیشن کی ضرورت نہیں
  شرما کی اس دلیل پر صدر جمعیۃ مولانا ارشد مدنی  نے حقائق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا  ہےکہ   ۲۳؍جولائی ۲۰۱۹ءکو مرکزاور آسام سرکاراین آرسی کی جزوی فہرست کی اشاعت کے بعد ایسے لوگوں کے خلاف ری ویری فکیشن چاہ رہی تھی جن کے رشتہ داراین آرسی میں شامل نہیں ہیں ،تاہم  اس وقت سپریم کورٹ نے ان کی درخواستوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا تھا کہ اب دوبارہ این آرسی یا ویری فکیشن کی ضرورت نہیں ہے ، اس لئے این آرسی کی حتمی فہرست ۳۱؍اگست ۲۰۱۹ءتک شائع کردی جائے۔
 اسٹیٹ کورآرڈنیٹر کا کردار مشکوک
 ہرچند کہ جمعیۃعلماء ہند نے ڈی ووٹرکو ہولڈ پر رکھنے کی ایک اپیل سپریم کورٹ میں داخل کررکھی ہے ، مگر اسٹیٹ کوآرڈنیٹر کا کہنا ہے کہ انہیں ہولڈپر نہیں رکھا جاسکتا، بلکہ یہ غیر ملکی ہیں اس لئے ان کا نام این آرسی سے خارج ہونا چاہئے ۔ مولانا مدنی نے  ہتیش  دیوشرما کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھاتےہوئے کہا  ہے کہ ’’یہ وہی ہتیش دیوشرماہیں جواسٹیٹ کوآرڈنیٹر بننے سے پہلے آسام میں  شہریت کے تعلق سے اپنے بیانات کی وجہ سے تنازع میں گھر چکے ہیں۔‘‘ ان کے اسٹیٹ کوآرڈنیٹر بننے کے فوراً بعد جمعیۃعلماء ہند نے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کرکے ان کی تقرری پر سوال اٹھایا تھا اور دلیل دی تھی کہ شرما غیر جانبدار نہیں ہیں اور پہلے ہی اپنے اشتعال انگیز بیانات سے سرخیوں میں آچکے ہیں ۔انھوں نے ایک مخصوص طبقہ کو اپنا نشانہ بنایا ہے ، اس لئے اس طرح کے کسی شخص کو اسٹیٹ کوآرڈنیٹر جیسی اہم ذمہ داری کیسے دی جاسکتی ہے ؟ یہ معاملہ زیر التواء ہے۔ 
 ناکامی کے بعدیہ  فرقہ پرستوں کی نئی سازش ہے: مولانا مدنی
 مولانا مدنی نے کہا ہے کہ فرقہ پرست طاقتیں آسام میں ناکام ہوچکی ہیں کیونکہ  انھوں نے این آرسی  کے تعلق سے جو نشانہ طے کیا تھا  وہ حاصل نہیں کرسکیں اس لئے اب وہ تازہ حیلوں اوربہانوں سے ایک بارپھر ریاست میں ڈراورخوف کا ماحول پیدا کرکے فرقہ وارانہ صف بندی کی کوشش کررہے ہیں۔  مولانا نےکہا کہ ’’ این آرسی کے عمل کے دوران اِن طاقتوں نے مختلف طریقوں سے رخنہ ڈالنے کی کوشش کی مگر ہر موقع پر جمعیۃ   آہنی دیواربن کر کھڑی ہوگئی ،اس نئے حربے  کے خلاف بھی  جمعیۃ پوری تیاری کے ساتھ سپریم کورٹ جارہی ہے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK