Inquilab Logo

ایران میں ضروری معاشی سرگرمیاں شروع کرنےکا فیصلہ

Updated: April 07, 2020, 6:10 AM IST | Agency | Tehran

ایسے کاروبار جن میں کم خطرات ہیں ۱۱؍ اپریل شے شروع کر دئیے جائیں گے، بقیہ لاک ڈائون ۱۸؍ اپریل تک جاری رہے گا

Hasan Rouhani - Pic : INN
حسن روحانی ۔ تصویر : آئی این این

ایران کے صدر حسن روحانی نے ایک ایسی صورت حال میں، جب کہ ملک میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ جاری ہے ملک میں ایسی معاشی سرگرمیاں جن میں زیادہ خطرات نہ ہوں ۱۱؍ اپریل سےسے دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔  واضح رہے کہ ایران میں ایک روز قبل تک متاثرہ افراد کی تعداد ۵۸؍ ہزار  سے زیادہ تھی اور ۳۶۰۰؍ افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی ایک میٹنگ میں حسن روحانی نے یہ بھی کہا کہ’’ معاشی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کرنے کا  یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم نے گھروں کے اندر رہنے کے اصول کو ترک کر دیا ہے۔‘‘
 انہوں نے کم خطرات والی سرگرمیوں کی وضاحت تو نہیں کی، لیکن یہ کہا کہ زیادہ خطرے والی سرگرمیاں جیسے کہ اسکولوں کا کھلنا یا بڑے اجتماعات ہیں، ان پر ۱۸؍ اپریل تک پابندی رہے گی۔ خیال رہے کہ ایران میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد صدر روحانی شہروں کے لاک ڈاؤن کے حامی نہیں تھے۔ لیکن انہوں نے ۱۸؍  اپریل تک کیلئے شہروں کے درمیان سفر پر پابندی عائد کر دی تھی۔
 یہاںماہرین معاشیات نے  خبردار کیا ہے کہ لاک ڈاؤن ایران کی معیشت کو تباہ کر سکتا ہے جس پر پہلے ہی سخت بین الاقوامی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ایرانی امور کے ممتاز تجزیہ کار ڈاکٹر راشد نقوی سے  سوال کیا گیا کہ کم خطرے والی سرگرمیوں سے کیا مراد ہے تو انہوں نے کہا کہ ایران میں تقریباً پندرہ روزہ نوروز کی چھٹیاں دو دن پہلے ہی ختم ہوئی ہیں۔ دوسرا یہ کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بیشتر کام بند تھے۔ اب یہ چھٹیاں بھی ختم ہو چکی ہیں اور کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں بھی بتدریج کمی آ رہی ہے تو حکومت کسی حد تک ان سرگرمیوں کو بحال کر رہی ہے۔ ہر چند کہ فوری طور پر پورا نظام فعال نہیں ہو سکے گا، لیکن کچھ سرگرمیاں شروع ہو جائیں گی۔
 اس سوال کے جواب میں کہ اقتصادی پابندیاں ایران کو کس حد تک متاثر کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ اثر تو پڑ رہا ہے لیکن ایسے بھی ملک ہیں جو ایران سے تعاون کر رہے ہیں۔ تجارت بھی ہو رہی ہے۔ بر آمد بھی ہو رہی ہیں اور دنیا کا ہر سامان ایران کے بازاروں میں دستیاب ہے، چاہے اس کی قیمت کچھ زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف سے قرضے کی درخواست کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ بعض اراکین پارلیمان کا خیال ہے کہ جب ایران آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرتا ہے تو ضرورت کے وقت اس سے قرض لینے میں کیا قباحت ہے؟ اس سے کہا جانا چاہئے۔ قرض ملے یا نہ ملے یہ بعد کی بات ہے۔ 
  واضح رہے کہ امریکہ نے کورونا وائرس کے دوران بھی ایران پر عائد پابندیوں کو ہٹانے سے انکار کر دیا ہے  جس کی وجہ سے ایران کو طبی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK