Inquilab Logo

شاہین باغ کی ’ دادی‘ کا عزم، سی اے اے تحریک کو جاری رکھنے اور آخری سانس تک لڑنے کااعلان

Updated: September 30, 2020, 11:53 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi

ٹائم میگزین کے ذریعہ دنیا کے ۱۰۰؍ بااثر لوگوں میں شامل کئے جانے کے بعد ایک استقبالیہ تقریب میں بلقیس دادی کا سرکار کو انتباہ ، کہا :طلبہ ملک کا مستقبل ہیں، انھیں فوری طور پر رہا کیا جائے

Bilqis Bano Press Conference
شاہین باغ کی دادی کے استقبال کیلئے منعقدہ پریس کانفرنس

شہریت ترمیمی قانون  (سی اے اے )کے خلاف شاہین باغ میں تحریک کی قیادت کرنے والی معمر خاتون بلقیس دادی نے مودی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ تحریک ابھی ختم نہیں ہوئی ،آخری سانس تک لڑائی جاری رہے گی ، ابھی ہم کورونا سے لڑرہے ہیں لیکن جب اس پر قابو پالیں گے توہم دوبارہ اپنے حق کی آواز بلند کریں گے اورضرورت پڑی تو اپنی جان بھی دیں گے ۔ اسی کے ساتھ  کسانوں کی جاری تحریک کی بھی دادی نے حمایت کی اور ان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ۔
  معلوم ہو کہ دنیا کی سب سے پروقار میگزین’ ٹائم‘ نے  ۲۰۲۰ء کیلئے دنیا کے ۱۰۰؍ بااثر لوگوں کی فہرست جاری کی ہے جن میں ایک نام شاہین باغ کی دادی بلقیس کا بھی ہے ۔ان ۱۰۰؍ لوگوں میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے لے کر وزیر اعظم مودی تک کے نام شامل ہیں۔اسی کے پیش نظر یہاں پریس کلب آف انڈیا میں ڈاکٹر سید ہ حمید ، عینی راجا ، بھاشا سنگھ ، ڈاکٹر پونم بترا ، ورتیکا منی،  وانی سبرامنیم اور دیگر خواتین تنظیموں کی جانب سے ’شاہین باغ کی بلقیس دادی کو سلام‘کے عنوان سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پرسیدہ حمید نے بلقیس دادی سے کچھ  سوالات بھی کئے۔
  انھوں نے پہلا سوال پوچھا کہ آخروہ کون سا جذبہ تھا جس کی بنیاد پر بزرگ ہونے کے باوجود آپ میدان میں آئی تھیں ؟ اس پر انھوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے ۔ ہم سب بچوں کو پیار کرتے ہیں۔ بڑوں کی دعائیں لیتے ہیں اور چھوٹوں سے شفقت کرتے ہیں ،اسلئے ہم دھرنے پر بیٹھے رہے ۔ سیدہ حمید نے دوسرا سوال کیا کہ آج آپ کو عالمی رتبہ حاصل ہوا ہے تو آپ کیا کہنا چاہیں گی ؟ بچوں کے ساتھ کیا شیئر کرنا چاہتی ہیں ؟ بلقیس دادی نے کہا کہ اس وقت جو ۲۴؍ بچے قید میں ہیں، سب سے پہلے ان کی رہائی کرائی جائے ۔ جب بچے پڑھیں گے نہیں تو آگے کیسے بڑھیں گے؟ جیل میں رہ کر وہ کیا کریں گے ؟ بچوں کو پڑھنے لکھنے دیا جائے تاکہ وہ اونچے عہدے پر پہنچیں ۔ تیسرا سوال کہ آپ کو جو اتنا بڑا دنیا میں رتبہ ملا ہے تو آپ خوش ہیں  یا آپ کو کوئی فرق نہیں پڑتا یا آپ کوئی اور تمنا رکھتی ہیں ؟ بلقیس دادی نے کہا کہ تمنا یہ ہے کہ پہلے کورونا سے لڑنا ہے ، اس کے بعد سی اے اے ، این آر سی کے سلسلہ میں بات کو آگے بڑھانی ہے ۔ سرکار سے ہم کہیں گے کہ وہ ہماری بات کو سنے۔ کسان کی بھی بات سنے اور ہماری بھی بات سنے ۔ کسانوں پر بہت ظلم ہو رہا ہے ۔ اتنا ظلم مت کرو ۔ کچھ چھوٹ کسانوں کو دو ۔ بھکمری بہت زیادہ ہو رہی ہے ، بچے خود کشی کر رہے ہیں ۔ بچے نہیں ہوں گے تو بڑے کہاں سے ہوں گے ۔ جب بچوں سے پیار کریں گے تبھی تو وہ کامیاب ہوں گے ۔
  چوتھا سوال سیدہ حمید نے کیا کہ یہ جو پوری مہم چل رہی ہے، اس پر آپ کیا کہیں گی ؟ بلقیس دادی نے کہا کہ ہم آواز بلند کریں گے تبھی سرکار تک آواز پہنچے گی۔  جب سرکار کے کانوں میں آواز جائے گی تبھی ہمیں کوئی فائدہ ہوگا ۔ جب ہم گھر سے باہر ہی نہیں نکلیں گے تو سرکار کو کیسے معلوم ہوگا کہ وہ کیا کر رہی ہے؟ بلقیس دادی نے کہا کہ جو یہ کہا جارہا تھا کہ عورتیں صرف کھانا ہی پکانا جانتی ہیں اور گھر سے باہر نہیں نکلتی ہیں تو ہم کہنا چاہتے ہیں کہ عورتیں کھانا بھی پکانا چاہتی ہیں ، بچے بھی پیدا کرنا چاہتی ہیں  اور بچوں کو پڑھانا لکھانا بھی چاہتی ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK