Inquilab Logo

غیر ملکی سفارتکاروں کا وفد جموں پہنچا، سیاسی جماعتوں کی تنقیدوں کا سلسلہ دراز

Updated: February 19, 2021, 7:57 AM IST | Agency | Jammu

سیف الدین سوز نے کہا کہ ان کی آمد صرف سیر سپاٹے پر ختم ہوگی، عمر عبداللہ کی سفارتکاروں سے اصلی سیاحوں کو کشمیر بھیجنے کی اپیل

Saifuddin Soz - Pic : INN
سیف الدین سوز ۔ تصویر : آئی این این

جموں کشمیر کے دو روزہ دورہ پر آئے۲۴؍ ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارتکاروں کا اعلیٰ سطحی وفد جمعرات کی صبح سری نگر سے روانہ ہو کر جموں پہنچ گیا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وفد نے جموں کے  دورے پر جموںکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) منوج سنہا سے راج بھون میں لنچ پر ملاقات کی۔انہوں نے بتایا کہ  ایل جی سے ملنے سے قبل وفد نے  جموںکشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گیتا متل کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کی شام کو دہلی روانگی سے قبل یہ وفد ڈی ڈی سی چیئر پرسنز، پنچایتی نمائندوں کے علاوہ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملے گا۔ سفارتکاروں کے اس وفد نے بدھ کو سری نگر اور بڈگام میں چنندہ سیاسی جماعتوں کے لیڈروں،نو منتخب ڈی ڈی سی چیئر پرسنز، پنچایتی ممبروں، سری نگر میونسپل کارپوریشن کے میئر اور عہدیداروں اور دیگر عوامی وفود سے ملاقاتیں کی تھیں اور درگاہ حضرت بل میں بھی حاضری دی تھی۔
 اس دوران اس وفد کے تئیں سیاسی تنقیدوں کا سلسلہ بھی دراز رہا۔  کانگریس کے سینئر لیڈر پروفیسر سیف الدین نے جہاں  اس دورے  کومحض سیر سپاٹا قرار د یا، وہیں نیشنل کانفرنس کے لیڈر نے سفارتکاروں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے ملک کے اصلی سیاحوں کو کشمیر بھیجیں۔ کانگریس کے سینئر لیڈرا ورسابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ غیر ملکی سفارتکاروں کی کشمیر میں آمد صرف سیر سپاٹے پر ختم ہوگی اور مرکزی حکومت  یا ریاستی حکومت کو اس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ’’ان سفارت کاروں کومعلوم ہے کہ وہ صرف سیر سپاٹے کیلئے کشمیر آئے ہیں۔ ان سفارت کاروں میں جو زندہ دل اور حقیقت شناس نمائندے ہوں گے، وہ اپنے ملک جا کر اپنے لوگوں کو سچی کہانی ضرور بتائیں گے۔‘‘ اس دوران کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ کیا کہ’’کشمیر کا دورہ کرنے پر آپ کا مشکور ہوں۔ اب برائے مہربانی اپنے اپنے ممالک سے کچھ اصلی سیاحوں کو جموں کشمیر کے دورے پر بھیج دیں۔‘‘ خیال رہے کہ جموں کشمیر کے خصوصی اختیارات کے خاتمے کے بعد وہاں کا دورہ کرنےوالا یہ چوتھا بین الاقوامی وفد ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK