• Fri, 14 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی دھماکہ: جانچ میں تیزی، الفلاح یونیورسٹی کے گرد گھیرا تنگ

Updated: November 13, 2025, 10:54 PM IST | New Delhi

ایجنسیوں کا دعویٰ ہےکہ ایک ساتھ ۳۲؍ مقامات پر دھماکوں کی سازش تھی ، یونیورسٹی کے تمام ریکارڈس کے فارینسک آڈٹ کاحکم دیا گیا، ڈی این اے جانچ سے تصدیق ہوئی کہ ڈاکٹر عمر ہی گاڑی چلارہا تھا

Ford Eco car recovered from Alfalah University. (PTI)
الفلاح یونیورسٹی سے برآمد کی گئی فورڈ ایکو کار ۔(پی ٹی آئی )

دہلی میں ہونے والے دھماکہ کی جانچ میں تیزی آ گئی ہے۔تحقیقاتی ایجنسیوں نے گرفتار شدگان سے پوچھ گچھ کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ دہلی اور ملک بھر میں متعدد بم دھماکوں کا منصوبہ بنایا گیاتھا۔ دہلی اور ملک بھر کے کم از کم ۳۲؍ مقامات پر ایک ساتھ دھماکے کرنے کی سازش تھی ۔ساتھ ہی جمعرات کو دہلی دھماکہ کیس میں حکومت نے بڑی کارروائی کی ہے۔ دھماکے کے بعد ہونے والی تحقیقات میں فرید آباد میں واقع الفلاح یونیورسٹی کے گرد بھی گھیرا تنگ ہو گیا ہے۔پی ٹی آئی نے ذرائع کے حوالے سے خبردی ہے کہ حکومت نے الفلاح یونیورسٹی کے تمام ریکارڈس کے فارینسک آڈٹ کا حکم دیا ہے۔ حالانکہ یونیورسٹی نے کسی بھی  بیرونی فنڈ سے انکار کیا ہے۔ادھر ایسوسی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز نے الفلاح یونیورسٹی کی رکنیت منسوخ کردی ہے۔غور طلب ہے کہ دہلی میں لال قلعہ کے قریب ۱۰؍ نومبر کو کار دھماکے میں ۱۳؍ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
  جمعرات کو جانچ ایجنسیوںنے ایک اور انکشاف کیا ہے کہ دہلی اور دیگر مقامات پر سلسلہ وار بم دھماکےکرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا اوران واردات کو انجام دینے کے لیے ۳۲؍ کاروں کا انتظام کیا گیا تھا۔ یہ بھی دعوی کیا جارہا ہے کہ دہشت گرد ۶ ؍ دسمبر کو ان واردات کو انجام دینے والے تھے۔ اس سلسلہ میں گرفتار ڈاکٹروں سے پوچھ تاچھ کے بعد یہ انکشافات ہوئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے جس چوتھی کار کی تلاش کی جارہی تھی وہ اسی یونیورسٹی سے برآمد ہوگئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جانچ ایجنسیوںنے جانچ کا دائرہ مزید وسیع کردیا ہے اور ملک کے کئی صوبہ میں جانچ کی آنچ پہنچ چکی ہے۔ اس تعلق سے جن ڈاکٹروں کو حراست میں لیاگیا تھا، ان سے پوچھ تاچھ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشت گرد۶ ؍دسمبر کو بابری مسجد کی برسی پر دہلی میں سیریل دھماکوں کا منصوبہ بنار ہے تھے۔ اس کے لیے ۳۲؍ پرانی کاروں کا انتظام کیا گیا تھا۔ ان کاروں میں بریزا، سوئفٹ ڈیزائر، ایکو اسپورٹ اور آئی ۲۰؍ جیسے گاڑیاں شامل ہیں۔ جانچ ایجنسیوں کے مطابق اب تک ۴ ؍کاریں برآمد کی جاچکی ہیں اور آج چوتھی کار الفلاح یونیورسٹی  سے برآمد کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ گرفتار شدگان میں ۶؍ ڈاکٹر ہیں ۔ ان کے مطابق دہلی میں دہلانے کی سازش جنوری سے کی جارہی تھی ۔یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ الفلاح یونیورسٹی سے گرفتار اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مزمل غنی اور دھماکہ میں مارے گئے ڈاکٹر عمرنبی نے جنوری میں کئی مرتبہ لال قلعہ کی ریکی کی تھی ۔ اس پر پولیس کو شک ہے کہ یہ لوگ ۲۶؍ جنوری کو حملہ کا منصوبہ بنا رہے تھے ۔ وہیں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ حملہ ۶ ؍دسمبر کو ہونے والا تھا، لیکن مزمل کی گرفتاری سے منصوبہ ناکام ہوگیا ۔ ایجنسیوں کو کشمیر کے ایک مشتبہ ڈاکٹر نثار کی بھی تلاش ہے، جو الفلاح میں پڑھا رہا تھا۔ فرید آباد واقع الفلاح یونیورسٹی کا ڈاکٹر مزمل غنی جو کشمیر کا رہنے والا ہے ، کھاد کی بوریاں بتاکر دھماکہ خیزاشیاء کمرے میں جمع کررہا تھااور ۲۰ ؍روز قبل وہ کچھ بوریاں کمرے میں رکھنے آیا تھا ۔ اس کمرے کے آس پا س لگے سی سی ٹی وی فوٹیج کو پولیس نے ضبط کرلیا ہے۔  ایجنسیوں کے مطابق دھماکہ سے چند گھنٹے قبل عمر نبی ترکمان گیٹ واقع مسجد فیض الٰہی گیا تھا اور وہاں نماز پڑھی تھی ۔ ایجنسیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دھماکہ کی صبح وہ میوات بھی گیا تھا ،وہاں جھرکا ٹول پر اس کی کار فوٹیج میں دکھائی دی ہے اور یہ کھاد میوات سے ہی خریدی گئی تھی۔

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK