• Thu, 18 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اڈانی معاملے پردہلی کورٹ کا حکم، ایڈیٹرز گلڈ نے سینسرشپ کی جانب پہلا قدم قراردیا

Updated: September 18, 2025, 8:01 PM IST | New Delhi

ایڈیٹر گلڈ نے دہلی ہائی کورٹ کے اڈانی کے تعلق سے فیصلے پرتشویش کا اظہار کیا، جس میں صحافیوں کو اڈانی انٹرپرائزز کے بارے میں غیر مصدقہ، غیر ثابت شدہ اور واضح طور پر ہتک آمیز مواد شائع کرنے سے روکا گیا ہے، گلڈ نے کہا کہ یہ سینسرشپ کی جانب پہلا قدم ہے۔

Gautam Adani. Photo: INN
گوتم اڈانی۔ تصویر: آئی این این

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے بدھ کے روز دہلی عدالت کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا جس میں صحافیوں کو اڈانی انٹرپرائزز کے بارے میں ’’غیر مصدقہ، غیر ثابت شدہ اور واضح طور پر ہتک آمیز‘‘مواد شائع کرنے سے روکا گیا ہے۔گلڈ نے خبردار کیا کہ یہ حکم حکومتی کارروائی کے ساتھ مل کر آزادانہ اظہار کو محدود کرنے اور صحافتی آزادی کو کمزور کرنے کا پیش خیمہ ہے۔گلڈ نے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ یقینی بنائے کہ ہتک عزت کے دعووں کو مناسب قانونی طریقہ کار کے ذریعے حل کیا جائے، نہ کہ یک طرفہ حکم امتناعی کے ذریعے جو سینسرشپ کے برابرہے۔

یہ بھی پڑھئئے: ’’متنازع شقوں پر مکمل روک لگنی چاہئے تھی، قبضہ کرنیوالے فائدہ اٹھائینگے‘‘

گلڈ نے کہا کہ’’ آزاد اور بے خوف صحافت جمہوریت کے لیے ناگزیر ہے۔ کوئی بھی نظام جو نجی مفادات کو تنقیدی یا ناگوار آوازوں کو یکطرفہ طور پر خاموش کرنے کی اجازت دے عوام کے حق معلومات کے لیے سنگین خطرہ ہے۔‘‘واضح رہے کہ یہ خدشات روہنی ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں نو نامزد صحافیوں اور تنظیموں کے ساتھ دیگر نامعلوم افراد کو کمپنی کے بارے میں قیاسی طور پر ہتک آمیز مواد شائع کرنے یا گردش کرنے سے روکا گیا ہے۔اس حکم کے تحت اڈانی انٹرپرائزز کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسے مواد کے’’ یو آر ایل ‘‘اور لنکس کو ثالث اداروں یا حکومتی ایجنسیوں کو بھیج سکتی ہے جسے وہ ہتک آمیز سمجھتی ہے، اور ان اداروں کے لیے۳۶؍ گھنٹوں کے اندر اس مواد کو ہٹانا لازمی ہوگا۔عدالت کے حکم کے بعد انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ وزارت نے یوٹیوب اور انسٹاگرام سمیت پلیٹ فارمز کو نوٹس جاری کیے ہیں جس میں۱۳۸؍ سے زیادہ یوٹیوب لنکس اور ۸۳؍انسٹاگرام پوسٹ کو ہٹانے کی ہدایت کی گئی ہے۔وزارت نے سول سوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے میٹا اور گوگل کو نوٹس بھیجا ہے جو بالترتیب انسٹاگرام اور یوٹیوب کے مالک ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: مہایوتی حکومت کی بدعنوانیوں کو اجاگرکرنے والی انجلی دمانیا کے شوہرکو اہم عہدہ!

وزارت نے منگل کی رات پلیٹ فارمز اور نیوز آؤٹ لیٹس بشمول نیوز لانڈری، دی وائر، اور ایچ ڈبلیو نیوز کے ساتھ صحافیوں پرانجوئے گہاٹھاکرتا، اجیت انجم، رویش کمار، اور طنز نگار اکاش بنرجی کو اس کی تعمیل کرنے کا حکم دیا۔جبکہ دہلی عدالت کا یہ فیصلہ دفاع کی جانب سے دلائل سنے بغیر سنا گیا تھا۔دریں اثناءصحافی پرانجوئے گھوش ٹھاکرتا نے منگل کو دہلی ڈسٹرکٹ کورٹ میں سول کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی۔مدعا علیہان میں ٹھاکرتا، روی نائر، اَبھیر داس گپتا، آیاسکانتا داس، آیوش جوشی، باب براؤن فاؤنڈیشن، ڈریم اسکیپ نیٹ ورک انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ، گیٹ اپ لمیٹڈ، ڈومین ڈائریکٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ (انسٹرا کے نام سے تجارت کرنے والی) اور جان ڈو پارٹیز شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK