Inquilab Logo

دہلی میں جعلی دستاویز پرسم کارڈ بیچنے والا مسلم نوجوان دہشت گردی کے الزام میں گرفتار

Updated: October 07, 2020, 10:54 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

دہلی فساد کے حوالے سے دہلی پولیس جس طرح یکطرفہ گرفتاریاں کررہی ہے، وہ صرف دہلی اور ملک ہی میں نہیں بلکہ بیرون ملک بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ان دنوں ایک اور مسلم نوجوان کی گرفتاری کاواقعہ منظر عام پر آیا ہے۔ ’

faizan khan
فیضان خان

دہلی فساد کے حوالے سے  دہلی پولیس جس طرح یکطرفہ گرفتاریاں کررہی ہے،  وہ صرف دہلی اور ملک ہی میں نہیں بلکہ بیرون ملک بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ان دنوں ایک اور مسلم نوجوان کی گرفتاری کاواقعہ منظر عام پر آیا ہے۔ ’ہفنگٹن پوسٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس نے سم کارڈفروخت کرنے والے ایک مسلم نوجوان کو  دہشت گردی مخالف قانون کے تحت گرفتار کیا ہے۔ فیضان نامی اس نوجوان پر الزام ہے کہ اس نے ایک طالب علم کو جو شہریت ترمیمی قانون کےخلاف احتجاج میں شامل تھا، اسے  فرضی دستاویز کی بنیاد پر سم کارڈ فروخت کیاتھا۔ دہلی پولیس نے فیضان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔اس تعلق سے پولیس نے چارج شیٹ میں جو الزام عائد کیا ہے، اس میں کئی جگہوں پرتضاد ہے۔      
 ۳۵؍سالہ فیضان کو دہلی پولیس نے ۲۹؍ جولائی کو فریب دہی اور جعل سازی کے الزام میں یہ کہتے ہوئے گرفتار کیا تھا کہ اس نے  جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک طالب علم کو فرضی دستاویز کی بنیاد پر سم کارڈ فروخت کیا تھا۔ اس کی گرفتاری کے دو ہفتے بعد پولیس نے اسے انسداد دہشت گردی ، غیر قانونی کی روک تھام سے متعلق قانون (یو اے پی اے) اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کرکے تہاڑ جیل بھیج دیا۔ فیضان دو ماہ سے ضمانت کیلئے تگ و دو کررہا ہے۔
 رپورٹ کے مطابق فیضان خان ایئرٹیل کا سیلس ایجنٹ ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے ۲۴؍ سالہ آصف اقبال تنہا کو ایک سم کارڈ فروخت کیا تھا جس کیلئے اس نے جعلی دستاویز جمع کیاتھا۔ آصف اقبال اپنے دیگر ساتھی طلبہ کےساتھ سی اے اے مخالف تحریک سے وابستہ ہے۔   پولیس نے آصف اوراس کے ساتھیوں پر بھی دہلی فساد میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔فیضان خان کی وکیل عذرا رحمان  کے مطابق ’’فیضان خان  اور آصف اقبال کے درمیان فون  یا اورکسی بھی ذریعہ سےگفتگو کا کوئی ریکارڈنہیں ہے۔وہ کسی ایسی جگہ بھی نہیں گیا تھا جہاں اُس دوران فساد ہوا تھا، نہ ہی وہ سی اے اے مخالف کسی احتجاج میں شامل ہوا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس نے تھوڑ ے سے زائد پیسوں کیلئے سم کارڈ فروخت کر دیاتواس پر یواے پی اے  جیسے سخت دفعات کا اطلاق کردیاگیا۔ 
  خیال رہے کہ دہلی فساد کے معاملے میں پولیس کے ذریعہ ہونے والی بیشتر گرفتاریوں پرسوالیہ نشان لگ رہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ فسا د کے اصل ملزمین آزاد گھوم رہے ہیں جبکہ اس کی آڑ میں شہریت ترمیمی قانون کے تمام مخالفین کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK