دہلی پولیس نے دہلی میں فروری میں ہونےوالے مسلم کش فسادات کے سلسلے میں طلبہ لیڈر عمر خالد سے پوچھ تاچھ کرنے کے بعد ان کا موبائل فون ضبط کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ پوچھ دہلی فسادات کی مبینہ سازش کا پتہ لگانے کیلئے کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: August 04, 2020, 8:20 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
دہلی پولیس نے دہلی میں فروری میں ہونےوالے مسلم کش فسادات کے سلسلے میں طلبہ لیڈر عمر خالد سے پوچھ تاچھ کرنے کے بعد ان کا موبائل فون ضبط کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ پوچھ دہلی فسادات کی مبینہ سازش کا پتہ لگانے کیلئے کی گئی ہے۔
دہلی پولیس نے دہلی میں فروری میں ہونےوالے مسلم کش فسادات کے سلسلے میں طلبہ لیڈر عمر خالد سے پوچھ تاچھ کرنے کے بعد ان کا موبائل فون ضبط کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ پوچھ دہلی فسادات کی مبینہ سازش کا پتہ لگانے کیلئے کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فساد میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا،ان کی املاک کو نقصان پہنچایاگیا اور بڑی تعداد میں مسلمان ہی مارے بھی گئے مگر پولیس کادعویٰ ہے کہ فساد کی سازش شہریت ترمیمی ایکٹ کےخلاف مظاہرہ کرنے والوں نے رچی تھی۔ دوسری طرف کپل مشرا، پرویش ورما اوررکن پارلیمنٹ نیز مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر جن میں ’’گولی مارو ...‘‘ کے نعرے بلند کئے گئے، کو دہلی پولیس اب تک کی جانچ میں کلین چٹ دے چکی ہے۔
دہلی پولیس کے ایک سینئر افسر نے عمر خالد سے پوچھ تاچھ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’عمر خالد سے دہلی فساد کے پس پشت مبینہ سازش کے تعلق سے دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے جمعہ کو پوچھ تاچھ کی۔ پولیس نے اس کا موبائل فون بھی ضبط کرلیا ہے۔‘‘واضح رہےکہ عمر خالد کے خلاف دہلی پولیس نے یو اے پی اے جیسے سخت ترین قانون کے تحت الزام عائد کیاگیاہے۔عمر خالد کے علاوہ شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف مظاہروں سےجڑے رہنے والے میراں حیدر،صفورہ زرگر، دیوانگنا کلیتا، نتاشا ناروال، گلفشاں ، شرجیل امام، عشرت جہاں اور خالد سیفی جیسے کئی نوجوان لیڈروں پر پولیس نے یواے پی لگاکرانہیں جیلوں میں ڈال دیا ہے ۔