Inquilab Logo

دہلی تشدد کی چوطرفہ مذمت، بی جے پی کی تنگ نظری پر تنقید

Updated: February 26, 2020, 1:48 PM IST | Agency | New Delhi

سی پی ایم نے اس منظم فساد کیلئے شرپسند لیڈر کپل مشرا کو جبکہ سی پی آئی نے بی جے پی اور آرایس ایس کے نظریات کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم کی مودی سرکار پرتنقید، کہا : عوام بے حس حکمرانوں کو منتخب کرنے کی قیمت چکا رہے ہیں۔ کانگریس نے ’اصل مجرموں‘ کو پکڑنے اور سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا

فساد کے بعد جعفرآباد میں فوج کا فلیگ مارچ۔  تصویر: پی ٹی آئی
فساد کے بعد جعفرآباد میں فوج کا فلیگ مارچ۔ تصویر: پی ٹی آئی

ٍ  نئی دہلی : بی جے پی کے شرپسند لیڈر کپل مشرا کی شرانگیزی کے بعد دہلی میں بھڑک اٹھنے والے فساد میں اب تک ۱۱؍ انسانی جانوںکا اتلاف ہوچکا ہے جبکہ ڈیڑھ سو افراد کے قریب زخمی ہیں ۔ ان میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔ اس تشدد کی چوطرفہ مذمت ہورہی ہے۔ سی پی ایم نے اس کیلئے جہاں کپل مشرا کو ذمہ ٹھہرایا، وہیں سی پی آئی نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریات کو اس فساد کی جڑ قرار دیا۔ کانگریس نے بھی کھل کر تنقید کی ہے اور خاطیوں کو جلد از جلد قابو میں کرنے اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
  سی پی ایم لیڈر برندا کرات نے امیت شاہ کے نام ایک خط لکھ کربی جے پی لیڈر کپل مشرا کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور ان سے ملاقات کیلئے وقت بھی مانگا ہے۔ انہوںنے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’اتوار کو بی جے پی لیڈر کپل مشرا نے مختلف مقامات سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنےوالوں کو کھلے عام زبردستی ہٹانے کی اپیل کی تھی۔مظاہرہ گاہوں کے آس پاس  علاقوں سے ہاتھوں میں لاٹھیاں اور اینٹیں لئے ہوئے شرپسندوں کے ذریعہ نہایت ہی اشتعال انگیز قسم کے نعرے لگائے گئے ہیں جس کے ویڈیوز موجود ہیں۔‘‘اس خط میں انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’دہلی پولیس اور متعلقہ ایجنسیاں چونکہ مرکزی وزارت داخلہ کی ماتحتی میں آتی ہیں،اسلئے ہم یہ خط آپ کو لکھ رہے ہیں۔‘‘ 
 سی پی آئی نے اس فساد کیلئے بی جے پی اور آر ایس ایس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔سی پی آئی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’’آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں کو ناکام بنانا چاہتے ہیں، اسلئے انہوں نے مظاہرین اور اقلیتوں کی بستی پر حملہ کیا۔انہوںنے تشدد کی راہ ہموار کی اور اسے فرقہ وارانہ رخ بھی دینے کی کوشش کی۔‘‘ سی پی آئی نے ان حالات کیلئے مرکزی وزیروں،اراکین پارلیمان کے ساتھ بی جے پی کے وزرائے اعلیٰ کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا کیونکہ ان کی جانب سے اشتعال انگیزی کی گئی تھی۔ پارٹی کی جانب سے کہاگیا کہ انتخابی دنوں میں بی جے پی لیڈروں نے  ماحول کو جس رخ پر لے جانے کی کوشش کی تھی،اس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ 
 کانگریس  نے بھی اس معاملے کیلئے بی جے پی پر تنقید کی ہے۔ سابق وزیر داخلہ اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے وزیر اعظم مودی کی تنگ نظری کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام تنگ نظر اور غیر حساس حکمرانوں کو اقتدار سونپنے کی قیمت چکا ر ہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سی اے اے کی مخالفت کرنے والے افراد کی بات سننی چا ہئے اور سپریم کورٹ کے فیصلے تک اس کا نفاذ ملتوی کردینا چاہئے۔  انہوں نے کہا کہ’’ہم نے وارننگ دی تھی کہ یہ تقسیم کرنے والا قانون ہے، اسے رد کیا جانا چاہئے لیکن ہماری آواز نہیں سنی گئی۔ ابھی بھی تاخیر نہیں ہوئی ہے اسلئے قانون کی مخالفت کرنے والوں کی بات حکومت کو سننی  چاہئے۔‘‘ اسی طرح کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں   اندھادھند تشدد، آگ زنی، پتھراؤ اور قتل کے متعدد واقعات نے ملک کا سینہ چھلنی کر دیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں اپنے سیاسی مفاد کیلئے گزشتہ کچھ وقت سے سماج کو تقسیم کرنے اور مذہب کی بنیاد پر پولرائزیشن کی سازش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس دہلی اور ملک کے عوام سے فرقہ وارانہ یکجہتی قائم رکھنے اور ملک کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے والی فرقہ پرست طاقتوں کے ناپاک منصوبوں کو ناکام کرنے کی اپیل کرتی ہے۔ پارٹی ان وحشیوںکے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ سرجے والا نے کہا کہ جب کوئی غیر ملکی مہمان  ملک کے دورےپر ہو تو ایسے میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومت اور پولیس کو بے حد حساس اور چوکنا ہونا چا ہئے تھا لیکن  وزارت داخلہ اور دہلی حکومت  یہاں ہونے والے تشدد، آگ زنی  اور پتھراؤ  سے اس طرح سے بے خبر اور انجان بنے ہوئے ہیں گویا نظم ونسق فسادیوں کے ہاتھ میں سونپ دی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK