Inquilab Logo

دہلی فساد پردہلی ہائی کورٹ کا مرکز، ریاستی حکومت اوردہلی پولیس کو نوٹس

Updated: March 17, 2020, 4:43 PM IST | Agency | New Delhi

دہلی ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے پیر کو جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی فساد پر پیر کو مرکز، ریاستی حکومت اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔

Delhi Riots - Pic : PTI
دہلی فساد ۔ تصویر : پی ٹی آئی

دہلی ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے پیر کو جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی فساد پر پیر کو مرکز،  ریاستی  حکومت اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔یہ بات  ایک پریس ریلیز میں دی گئی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پاٹل اور جسٹس ہری شنکر کی ڈویژن بنچ نے پیر کو جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا محمود مدنی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کیا ہے کہ وہ فساد زدہ علاقوں سے متعلق ویڈیو فوٹیج، سکھ فساد۱۹۸۴ءکے طرز پر معاوضہ، ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ایس آئی ٹی کی تشکیل، فساد زدہ علاقوں میں پولیس اور دیگر ایجنسیوں، اداروں  اور افراد کی سرگرمیوں کی باختیار باڈی سے جانچ کرانے نیز لاء کمیشن آف انڈیا کی۲۶۷؍ ویں رپورٹ کے مطابق دفعہ  ۱۵۳-سی (نفرت بھڑکانے سے روکنے) اوردفعہ ۵۰۵؍اے (مخصوص معاملات میں تشدد سے متعلق اشتعال انگیزی، دھمکی اور خوف کے اسباب) جیسی دفعات کا اضافہ کرنے پر جواب داخل کرے۔عدالت نے اگلی سماعت کیلئے ۲۷؍ مارچ کی تا ریخ متعین کی ہے۔
  واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند نے اپنی عرضی میں عدالت عالیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ جو اب دہندہ کو حکم دے کہ وہ فسادیوں اور مجرموں کے خلاف نام بنام ایف آئی آر درج کروائے اور پورے معاملے کی منصفانہ تحقیق کیلئے سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے  نیزایسی کسی کمیٹی میں کوئی پولیس فور س کا اہلکار شامل نہ ہو۔۲۳؍فروری  سےیکم مارچ کے درمیان فساد زدہ علاقوں کے ویڈیو فوٹیج کو محفوظ رکھا جائے اور ثبوتوں کو جمع کئے بغیر ملبے کو نہ ہٹایا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK