Inquilab Logo

حد بندی کمیشن کشمیر پہنچا، تمام پارٹیوں سے ملاقات کی اپیل، پی ڈی پی کا انکار

Updated: July 07, 2021, 8:54 AM IST | srinagar

سبکدوش جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کی سربراہی میں ۵؍ رکنی کمیشن ۴؍ روزہ دورے میں تمام اضلاع کے الیکشن افسروں سے بھی ملاقات کرے گا۔نیشنل کانفرنس نے کمیشن سے جہاں ملاقات میں دلچسپی دکھائی اور ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی وہیں پی ڈی پی نے ایک مکتوب لکھ کر اس میٹنگ سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے، کہا: یہ مشق لاحاصل ہے کیونکہ سب کچھ پہلے سے طے معلوم ہورہا ہے

State Congress chief Ghulam Ahmad Mir addressing the media after meeting the delimitation commission.Picture:PTI
حد بندی کمیشن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی کانگریس کے سربراہ غلام احمد میر تصویرپی ٹی آئی

جموں کشمیر میں اسمبلی اور لوک سبھا کے حلقوں کی نئی حد بندی سے متعلق جائزہ لینے کی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔ اس سلسلے میں ۵؍ رکنی حد بندی کمیشن منگل کی دوپہر کو کمیشن کی سربراہ جسٹس  (آر) رنجنا پرکاش دیسائی کی قیادت میں  سری نگر پہنچ گیا۔کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر سشیل چندر اور جموں کشمیر کےا سٹیٹ الیکٹورل افسر کے کے شرما بھی شامل ہیں۔حد بندی کمیشن جموںکشمیر کے اپنے چار روزہ دورے میںمختلف سیاسی جماعتوں کے وفود کے علاوہ یونین ٹریٹری کے سبھی۲۰؍ اضلاع کے الیکشن افسروں سے بھی ملاقات کرے گا۔ذرائع نے بتایا کہ سری نگر پہنچتے ہی کمیشن سیدھے للت ہوٹل پہنچ گیا جہاں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات  طے  ہے۔  جموںکشمیر کی بڑی سیاسی جماعتوں میں سے ایک نیشنل کانفرنس  نے ۵؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے کمیشن سے ملاقات کی  وہیں دوسری بڑی جماعت پی ڈی پی نے کمیشن کے نام ایک مکتوب جاری کر کے اس کی میٹنگ سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
  خیال رہے کہ یہ کمیشن ضلع اننت ناگ، کولگام، پلوامہ اور شوپیاں کے ضلع الیکشن افسروں کے ساتھ۷؍ جولائی کو ۱۲؍ بجے سے ڈیڑھ بجے تک پہلگام کلب میں ملاقات کرے گا جبکہ اسی روز شام کے ۴؍ سے ساڑھے ۵؍ بجے تک  سری نگر، گاندربل، بڈگام اور بانڈی پورہ کے ضلع الیکشن افسروں کے ساتھ ملاقات کرے گا۔صوبہ جموں میں یہ کمیشن ضلع کشتواڑ، ڈوڈہ اور رام بن کے ضلع الیکشن افسروں سے۸؍ جولائی کو صبح ۱۱؍  بجے سے ساڑھے ۱۲؍ بجے تک پی ڈبلیو ڈی گیسٹ ہاؤس کشتواڑ میں ملے گا جبکہ ضلع جموں، سانبہ، کٹھوعہ، اودھم پور، ریاسی، راجوری اور پونچھ کے ضلع الیکشن افسروں کے ساتھ۹؍ جولائی کو صبح کے۱۱؍بجے سے ساڑھے ۱۲؍بجے تک ریڈیسن بلو جموں میں ملاقات کرے گا۔
 پی ڈی پی نے میٹنگ میںشرکت نہ کرنے کا سبب بتاتے ہوئے کمیشن کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کہ حد بندی کمیشن کو کوئی آئینی و قانونی منڈیٹ حاصل نہیں ہے نیز جموں کشمیر کے لوگوں کو خدشات لاحق ہیں کہ حدی بندی مشق انہیں سیاسی طور منقسم کرنے کے اس عمل کا ایک حصہ ہے جس پر مرکزی حکومت عمل پیرا ہے۔یہ مکتوب پارٹی کی طرف سے پارٹی کے جنرل سیکریٹری غلام نبی ہانجورہ نے تحریر کیا ہے۔مکتوب میں کہا گیا ہے کہ۵؍ اگست۲۰۱۹ء کو ملک کے آئینی و جمہوری اقدار کو اُس وقت تار تار کردیا گیا تھا  جب دفعہ ۳۷۰؍ اور دفعہ۳۵؍ اے کو منسوخ کر کے بیک جنبش قلم جموں کشمیر کے لوگوں کو ان کے آئینی و جمہوری حقوق سے محروم کردیا گیا۔ خط میں یہ بھی لکھا گیا کہ  اس روز دو سو سالہ پرانی ریاست کو دو حصوں میں منقسم کر کے ریاست کے عوام کی مزید تضحیک کی گئی۔پارٹی نے مکتوب میں لکھا ہے کہ `تنظیم نو ایکٹ اسی عمل کی ایک کڑی ہے اور ہماری رائے ہے کہ حد بندی کمیشن کو کوئی آئینی و قانونی منڈیٹ حاصل نہیں ہے اور اس کی وجہ سے ریاست کے لوگوں کے ذہنوں میں سوالات ابھر رہے ہیں، لوگوں میں خدشات ہیں کہ یہ کمیشن انہیں سیاسی طور پر منقسم کرنے کے اُس عمل کا ایک حصہ ہے جس پر مرکزی حکومت عمل کرنا چاہتی ہے۔ خط کے مطابق  جموںکشمیر کو چھوڑ کر پورے ملک میں حد بندی کے عمل کو۲۰۲۶ء تک معطل کیا گیا ہے۔
 پارٹی  نے اس مکتوب میں لکھا ہے کہ’’عوام کو  `خدشات لاحق ہیں کہ اس عمل کا مقصد جموں کشمیر کے لوگوں کے نظریات و خواہشات کو صرف نظر کر کے ایک مخصوص پارٹی کے ویژن کو فروغ دینا ہے۔ عام تاثر  یہی ہے کہ اس مشق کا نتیجہ پہلے ہی طے شدہ ہے اور یہ محض ایک رسمی عمل ہے۔‘‘
 وزیر اعظم کے ساتھ۲۴؍ جون کو منعقدہ میٹنگ کے حوالے سے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ’’  `جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کی گئی توہین، انہیں آئینی و جمہوری حقوق سے محروم کرنے اور سیاسی اور سماجی لیڈروںکو قید اور نظر بند کرنے کے باوجود بھی ہم نے اس میٹنگ میں شرکت کی، وہاں اعتماد سازی کے اقدام کرنے پر زور دیا تاکہ لوگوں تک پہنچا جا سکے اور عدم اعتماد کی فضا کو دور کیا جا سکے لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے اس کا مناسب جواب نہیں ملا۔‘‘مکتوب میں کہا گیا ہے کہ’’ اعتماد سازی کے اقدام اٹھانے کی تجویز پر عمل کرنے کے بجائے مرکزی حکومت جموں کشمیر کے لوگوں کے نام روزانہ کی بنیادوں پر فرامین جاری کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے  ہے۔ یہی سبب ہے کہ ان معاملات کی روشنی میں پارٹی نے حد بندی عمل میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ایسی کسی بھی مشق میں شمولیت نہیں کی جائے گی جس کا منصوبہ پہلے ہی سے طے ہو۔‘‘
 خیال رہے کہ حد بندی کمیشن کا قیام مارچ۲۰۲۰ء میں کیا گیا تھا اور مارچ۲۰۲۱ء میں عالمی وبا کے تناظر میں اس کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی گئی تھی۔ کمیشن کو امید ہے کہ تمام فریق اس عمل میں تعاون کریں گے اور گراں قدر مشوروں سے آگاہ کرائیں گے تاکہ از سر نو حد بندی کا کام بروقت مکمل کیا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK