Inquilab Logo

بی ایم سی کے ۲۳۸؍اسکولوں میں ہیڈما سٹرس اور دیگر اسٹاف کی تقرری کا مطالبہ

Updated: January 18, 2021, 10:29 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

شکشک پریشد کے مطابق ۲۰۰۸ء سے ہیڈماسٹرس، کلرک ،لیباریٹری اسسٹنٹ اور چپراسی کی تقرری نہ ہونےسے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہورہاہے

BMC - Pic : MidDay
بی ایم سی ۔ تصویر : مڈ ڈے

ایک جانب متعدد تعلیمی تنظیمیں شہری انتظامیہ سے کئی میونسپل اسکولوںکو پرائمری اسکول میں تبدیل کرنےکا مطالبہ کررہی ہیں تو دوسری طر ف بی ایم سی کی لاپروائی کا یہ عالم ہےکہ گزشتہ ایک دہائی سے کم وبیش ۲۳۸؍بی ایم سی پرائمری اسکولوں میں ہیڈماسٹرس کی جگہ خالی پڑی ہے ۔ اسکول بغیر ہیڈ ماسٹرس کے جاری ہیں ۔ اس سے شبہ ہورہاہےکہ بی ایم سی پرائمری اسکولوں کو جاری رکھنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔کچھ مٹھی بھرلوگوں کے منصوبوں پر گزشتہ کئی سال سےبی ایم سی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کا کاروبار جاری ہے ۔ تعلیمی تنظیم مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک پریشد نے بی ایم سی پر اس طرح کے الزامات عائد کئے ہیں۔
 شکشک پریشد کے کارگزار صدر شیوناتھ دراڈے نے انقلاب کو بتایا کہ ’’بی ایم سی نے ۱۲۰؍نئے پرائمری اسکول شروع کئے ہیں مگر ۲۰۰۸ء سے اب تک ان اسکولوں کیلئے ریاستی حکومت سےمنظوری حاصل نہیں کی ہے ۔ اسی طرح ان اسکولوں میں گزشتہ کئی سال سے ہیڈماسٹرس ، کلرک، چپراسی، لیباریٹری اسسٹنٹ اور لائبریرین وغیرہ کی تقرری نہیں کی گئی ہے  جس کی وجہ سے ان کا کام اساتذہ کو کرنا پڑرہاہے۔ اگر اسی طرح  بی ایم سی حکومت سے غیر منظورشدہ اسکول چلاتی رہی توتقریباً ۲۰۰؍غیر قانونی پرائیویٹ پرائمری اسکولوں کے خلاف بی ایم سی کس طرح کارروائی کرے گی ۔‘‘ انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ بی ایم سی نے ۲۰۰۷ ء سے انگریزی میڈیم کے ۷۰؍ایم پی ایس اسکول شروع کئے ہیں ۔ یہ پرائمری اسکول اب سیکنڈری اسکول ہوگئےہیں مگر ان اسکولوں میں بھی ہیڈماسٹرس ، کلرک ، لائبریرین اور چپراسی کی تقرری نہیں کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بی ایم سی کے تقریبا ً ۹۷۰؍پرائمری اسکول اب سیکنڈری اسکول ہونےوالے ہیں ۔ ان کے بارے میں بھی بی ایم سی کی جانب سے کوئی اطلاع نہیں دی جارہی ہے ۔  ۴۰؍سال  پرانے ۴۸؍ سیکنڈری اسکولوںمیں سے صرف ۱۴؍ اسکولوں میں ہیڈماسٹرس ہیں۔ ہیڈ ماسٹروں کی تقرری نہ کئے جانے کیلئے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کےعلاوہ دیگر ڈپارٹمنٹ بھی ذمہ دارہیں۔ مذکورہ قسم کے تقریباً ۲۳۸؍ پرائمری اسکولوںمیں کم وبیش ۵۰؍ ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں لیکن دھیرے دھیرے ان اسکولوںمیں بچے کم ہورہے ہیں۔ مذکورہ اسٹاف ممبروںکے نہ ہونے سے طلبہ کا تعلیمی نقصان بھی ہورہاہے ۔‘‘
 شیوناتھ دراڈے کےمطابق ’’ ہم نے میونسپل کمشنر سے اپیل کی ہےکہ ممبئی جیسے ترقی یافتہ شہر اور ریاست کی راجدھانی ہونے کے ناطے محکمۂ تعلیم میں جس طرح کی بدنظمی جاری ہے، اسے دور کرنے کی ضرورت ہے اور مذکورہ خالی اسامیوںکو جلد ازجلد پُر کیاجائے ۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK