Inquilab Logo

اسکولی عملے کی تقرری سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کا مطالبہ

Updated: August 03, 2021, 7:55 AM IST | saadat khan | Mumbai

۲؍سال سے اسٹاف اپروول نہ ہونےکے باوجود ۴۰؍ ہزار خالی اسامیوںکو پُرکرنےکے اعلان سے تعلیمی تنظیموں میں بے چینی

Demand for appointment of staff according to the number of classes instead of the number of students. (File photo)
طلبہ کی تعداد کے بجائے کلاس کی تعداد کے مطابق عملے کا تقرر کئے جانے کا مطالبہ۔(فائل فوٹو)

کوروناوائرس کی وجہ سے گزشتہ ۲؍ سال سے اسٹاف اپروول نہیں ہوا ہے۔ ایسےمیں حکومت نے ۴۰؍ ہزار خالی اسامیوںکو پُرکرنےکا اعلان کیاہے۔ اس سے تعلیمی تنظیموں میں بے چینی پائی جارہی ہے ۔ ان تنظیموں نے حکومت کے فیصلہ کا خیرمقدم توکیاہے ساتھ ہی اس پر اعتراض درج کروایاہےکہ اتنے بڑے پیمانے پر اسٹاف کی تقرری کیسے کی جاسکتی ہے جبکہ گزشتہ ۲؍سال سے اسکول بندہیں۔ اساتذہ کی تقرری طلبہ کی تعدادپر منحصر کی گئی ہے ۔کوروناکی وباء کے سبب ممبئی سمیت ریاست بھر میں تقریباً ۸؍تا۱۰؍ لاکھ طلبہ کے ڈراپ آئوٹ ہونے کا خدشہ ہے ۔ایسی صورت میں اسٹاف تقرری کی پالیسی بدلنےکی ضرورت ہے۔ لہٰذا پہلے اسٹاف تقرری کی پالیسی تبدیل کی جائے بعدازیں اسٹاف کی تقرری کیجائے۔ 
 مہاراشٹراسٹیٹ شکشک پریشد ممبئی کے صدر وشواناتھ دراڈےنے اس ضمن میں انقلاب کو بتایاکہ ’’ حکومت نے ۴۰؍ہزار تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تقرری کا اعلان کیاہے ساتھ ہی ۵؍مئی ۲۰۲۰ء کےا س حکم نامہ کو منسوخ کردیاہے جو تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تقرری پر پابندی سے متعلق تھا۔ ہم ان دونوں فیصلے کا استقبا ل کرتےہیں مگر ساتھ ہی گز شتہ ۲؍سال سے اسٹاف اپروول نہ ہونے سے عملے کی تقرری سے متعلق جو پالیسی ہے اس میں تبدیلی چاہتےہیں۔ بعدازیں عملے کی تقرری کی جائے ۔‘‘
 انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تقرری کی پالیسی سے متعلق ۲۰۱۹ء میں مہاراشٹر اسٹیٹ ٹیچرس کونسل کے وفد کی ریاستی وزیر تعلیم آشیش شیلار سےبھی ایک میٹنگ ہوئی تھی  اور اس میں اسٹاف اپروول کی پالیسی پر گفتگو کی گئی تھی۔ وزیر موصوف نے پالیسی تبدیل کرنے کا یقین دلایاتھا مگر ابھی تک وہ پالیسی تبدیل نہیں ہوسکی ہے ۔‘‘
 دراڈے کےمطابق ’’ ممبئی جیسے بڑے شہر میں امدادیافتہ اسکول کی تعداد کم ہورہی ہے ۔ایک ہزار ۸۰۴؍ اسکول میں سے ۸۵۵؍امدادیافتہ اسکول ، نائٹ اسکول اور جونیئر کالج ہیں۔ جبکہ ۹۴۹؍غیر امداد یافتہ اور پرائیویٹ اسکول او رجونیئر کالج ہیں۔ دن بہ دن شہر میں غیر امداد یافتہ اسکول کالج کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے۔ ایسےمیں امداد یافتہ اسکول کو بچانا ضروری ہے۔ ان اسکولوں کو بچانےکیلئے اسٹاف کی تقرری کی پالیسی میں تبدیلی لازمی ہے۔ کووڈ ۱۹؍ کی وجہ سے ممبئی اور مضافات سے لاکھوں افراد نے نقل مکانی کی ہے۔ جس سے ڈراپ آئوٹ کی شرح میں اضافہ ہواہے۔امسال نویں جماعت میں پاس ہونے والے ایک لاکھ ۷۷؍ہزار طلبہ نے ایس ایس سی امتحان کا فارم پُرنہیں کیاہےجس سے یہ ثابت ہوتاہےکہ صرف ایک جماعت سے ڈراپ آئوٹ ہونے والے طلبہ کی تعدادپونے دولاکھ سے زیادہ ہے تو دیگر جماعت کے طلبہ کا سروے کیاجائے تو یہ تعداد ۸؍ تا۱۰؍لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ ایسی صورت میں اگر اساتذہ کی تقرری طلبہ کی مناسبت سے کی جاتی ہے تو ہزاروں اساتذہ کے سرپلس ہونےکا امکان ہے۔ ا س لئے ہم چاہتےہیںکہ اساتذہ کی تقرری کی پالیسی میں تبدیلی کی جائے ۔‘‘
 انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ہمارا مطالبہ ہےکہ ٹیچروںکی تقرری طلبہ کی تعداد کے بجائے کلاس کی بنیاد پر کی جائے ۔ اگر طلبہ کی تعداد کےمطابق اساتذہ کی تقرری کی جاتی ہے توہزاروں اساتذہ کے سرپلس ہونے کے علاوہ متعدد اسکول بند ہونےکےدہانے پر پہنچ سکتے ہیں ۔ساتھ ہی طلبہ کی حاضری کےتناسب سے بھی اساتذہ کی تقرری کا تعلق نہیں ہوناچاہئے ورنہ کئی اسکول بند ہو سکتے ہیں۔ آر ٹس ، اسپورٹس اورپی ٹی وغیرہ کے ٹیچروںکی تقرری کیلئے اسکول میں ۲۵۰؍ طلبہ کی تعداد کی جو سابقہ شرط ہے اس میں بھی تبدیلی لائی جائے ۔ ان ٹیچروںکا اسکول میں ہونا ضروری ہے۔ ہر اسکول میں ایک ہیڈماسٹر ہوناچاہئے ، چھوٹے اسکول میں ۸؍ویں تا ۱۰؍ویں جماعت کیلئے صرف ۳؍ٹیچروںکی تقرری کی جاتی ہے۔ یہ ٹیچر تمام مضامین پڑھاتے ہیں ۔ ایسانہیں ہونا چاہئے ۔ ۶؍تا۱۰؍ویں جماعت کے ہر مضمون کیلئے علاحدہ ٹیچرہوناچاہئے ۔اسی طرح ۵؍ تا ۱۰؍ ویں جماعت کیلئے ۵؍اسامیاں متعین ہیں۔ جس سے ہر جماعت اور مضمون کیلئے انفرادی ٹیچرنہیں ہوتے ہیں ۔دیگر بورڈ کے فروغ پانےسے اسٹیٹ بورڈ کے متعدد ا سکول بندہورہےہیں۔ ان اسکول کو بندہونے سے بچانےکیلئے ہر جماعت میں طلبہ کی تعداد کم کر کے۲۰؍ کی جانی چاہئے ۔ امداد یافتہ اسکول بند نہ کئے جائیں کیونکہ ان اسکول سے غریب طلبہ کی پڑھائی جاری رہے گی۔ سرپلس ٹیچرکو اسی اسکول میں کم ازکم ۳؍سال تک ایڈجسٹ کیاجائےجہاں و ہ ملازمت کررہاہے۔ اسے ممبئی سے باہر زبردستی نہ روانہ کیاجائے ۔ اس طرح کی تبدیلی کے ساتھ اساتذہ کی تقرری کی جائے یہی ہمارے مطالبات ہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK