Inquilab Logo

امریکہ میں جمہوریت جیت گئی، عوام کی بات سنی گئی

Updated: January 22, 2021, 9:43 AM IST | Agency | Washington

جوبائیڈن نے حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےملک میں یکجہتی پر زور دیا۔ امریکہ کے ۴۶؍ ویں صدر نے کہا ’’ میں پورے امریکہ کا صدر ہوں، جنہوں نے مجھے ووٹ دیا ان کا بھی اور جنہوں نے نہیں دیا ان کا بھی۔ معمر ترین امریکی صدر نے جمہوریت کے نفاذ اور اس کی بقا کی وکالت کی

Joe Biden - Pic : PTI
نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن وہائٹ ہائوس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ( تصویر: ایجنسی

بالآخر  جو بائیڈن نے  امریکہ کے  ۴۶؍ ویں صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی کامیابی کو جمہوریت کی جیت سے تعبیر کیا۔ بائیڈن نے حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ امریکہ میں جمہوریت جیت گئی اور عوام کی بات سنی گئی۔‘‘ الیکشن جیتنے کے باوجود ہزاروں رکاوٹوں کو عبور کرکے اقتدار تک پہنچنے والے جو بائیڈن نے کہا کہ ’’ یہ امریکہ کا دن ہے، یہ جمہوریت کا دن ہے، یہ ایک تاریخ ساز اور پر امید دن ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا ‘‘ یہ تجدید کا دن ہے اور مصمم ارادے کا دن ہے۔‘‘ 
  واضح رہے کہ سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے  آخر تک اپنی شکست تسلیم نہیں کی اور وہ جو بائیڈن کی فتخ کی مخالفت کرتے رہے حتیٰ کہ امریکی کانگریس میں بائیڈن کی جیت کی تصدیق کے عمل کے وقت ٹرمپ حامیوں نے کانگریس کی عمارت پر حملہ کر دیا تھا۔  شاید امریکی تاریخ کے سب سے بزرگ صدر کی آنکھوں میں وہ منظر تھا۔ انہوں نے اس تلخی کو دور کرنےکی غرض سے کہا ’’ میں صرف ان لوگوں کا صدر نہیں ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ دیا بلکہ میں ان لوگوں کا بھی صدر ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ نہیں دیا۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ  ’’میں پورے امریکہ کا صدر ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جمہوریت قیمتی ہے اور اس کی حفاظت بھی ضروری ہے۔ 
  ٹرمپ حامیوں کی مسلسل مخالفتوں کا سامنا کرنے والے ۷۸؍ سالہ  بائیڈن نے اس موقع پر قومی یکجہتی پر زور دیا۔   انہوں نے کہا کہ ’’ امریکہ کے  قومی یکجہتی ہی امریکہ کے مستقبل کا راستہ ہے۔ ‘‘ نومنتخب صدر نےحاضرین سے سوال کیا  ’’امریکہ میں لوگوں کو کس چیز سے محبت ہے اور کس چیز کی ضرورت ہے؟‘‘ پھر خود ہی جواب دیا ’’مواقع، سیکوریٹی اور آزادی کے علاوہ  عزت واحترام، وقار اور  سچائی۔‘‘  بائیڈن نے ڈونالڈ ٹرمپ  کا نام نہیں لیا لیکن ٹرمپ کے دعوئوں  اور ان کی وجہ سے ہونے والے تشدد کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا ’’ ہمیں اس خانہ جنگی کو ختم کرنا ہوگا جس میں سرخ اور نیلوں کا مقابلہ ہے۔‘‘ ان کا اشارہ ری پبلکن اور ڈیموکریٹ کی طرف تھا۔ یاد رہے امریکہ میں ری پبلکن پارٹی کا رنگ لال ہے جبکہ ڈیموکریٹ کا رنگ نیلا۔ 
  جوبائیڈن  نے ڈونالڈ ٹرمپ کے ان دعوئوں کو جھوٹ قرار دیا جن میں انہوں نے اپنے ساتھ بے ایمانی ہونے کی بات کہی تھی۔ حالانکہ انہوں نے ٹرمپ کا نام نہیں لیا۔ بائیڈن نے کہا ’’ جھوٹ اور سچ میں کافی فرق ہوتا ہے ۔ جھوٹ صرف اقتدار حاصل کرنے کیلئے بولے جاتے ہیں۔‘‘  ساتھ ہی انہوںنے نصیحت کی کہ ’’ ہمیں صرف اختلاف رائے کی بنیاد پر آپس میں نہیں لڑنا چاہئے۔‘‘  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’’  ہمیں نفرت ختم کرنی ہوگی اور درجۂ حرارت کو کم کرنا ہوگا کیونکہ اتحاد کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں۔ 
  جو بائیڈن نے کہا کہ ’’ ہم ہر رکاوٹ کو دور کریں گے اور مستقبل کی طرف بڑھیں گے۔ حالانکہ رکاوٹ ڈالنے والے بہت طاقتور ہیں  لیکن وہ آج سے نہیں بہت پہلے سے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ آج سے ۱۰۸؍ سال پہلے امریکہ میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرنی پڑی تھی لیکن  آج .....‘‘ انہوں نے اس دوران اسٹیج پر موجود کملا ہیرس کی طرف ہاتھ دکھاتے ہوئے کہا ’’آج امریکی تاریخ کی پہلی نائب صدر  نے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔ اس لئے مجھ سے یہ نہ کہو کہ حالات کبھی  بدل نہیں سکتے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK