Inquilab Logo

کوئی ۱۰؍ سال بعد امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹ کا غلبہ

Updated: January 22, 2021, 10:04 AM IST | Agency | Washington

امریکی صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کے بعد امریکی سینیٹ میں تین نو منتخب سینیٹروں نے بھی حلف اُٹھا لیا ہے جس کے بعد سینیٹ میں بھی ڈیمو کریٹک پارٹی نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

Kamla Harris - Pic : INN
کملا ہیرس ۔ تصویر : آئی این این

امریکی صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کے بعد امریکی سینیٹ میں تین نو منتخب سینیٹروں نے بھی حلف اُٹھا لیا ہے جس کے بعد سینیٹ میں بھی ڈیمو کریٹک پارٹی نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے حال ہی میں منتخب ہونے والے سینیٹر جان اوسوف، رافیل ورنوک اور کملا ہیرس کی جگہ کیلی فورنیا کی نشست پر سینیٹ کی باقی ماندہ مدت کیلئے نامزد کئے جانے والے لاطینی امریکن سینیٹر ایلکس پدیا سے حلف لیا۔
تینوں سینیٹرس کی حلف برداری کے بعد ۱۰۰؍ نشستوں پر مشتمل امریکہ کے ایوانِ بالا (سینیٹ) میں ری پبلکن اور ڈیمو کریٹک اراکین کی تعداد ۵۰۔ ۵۰؍ہو گئی ہے۔تاہم ڈیمو کریٹک پارٹی کو اس لحاظ سے اکثریت حاصل ہے کہ کسی بھی قانون سازی کے دوران ووٹ برابر ہونے کی صورت میں کملا ہیرس کا ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔نئے سینیٹرس کی آمد کے بعد امریکی سینیٹ میں تقریباً ۱۰؍سال بعد ڈیمو کریٹک پارٹی کو معمولی اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ ایوانِ نمائندگان میں بھی ڈیمو کریٹک پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔امریکی کانگریس کے  اجلاس میں صدر بائیڈن کے حال ہی میں اعلان کردہ ۱۹؍کھرب ڈالر کے کورونا ریلیف پیکیج کی منظوری کے علاوہ ایوانِ نمائندگان سے سابق صدر ٹرمپ کے مواخذے کی منظوری کے بعد اب یہ معاملہ سینیٹ میں زیرِ بحث لایا جائے گا۔
ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے نام کی منظوری
 بدھ کو سینیٹ نے اپنی کارروائی کے دوران صدر بائیڈن کی جانب سے نامزد کردہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ایورل ہینس کے نام کو منظوری دی ہے۔اجلاس میں بعض ری پبلکن اراکین کی مخالفت کے باوجود سینیٹ  نے ۱۰؍ کے مقابلے ۸۴؍ ووٹ سے ایورل ہینس کے نام کو منظوری دی۔امریکہ میں یہ روایت رہی ہے کہ نئے صدر کی حلف برداری کے دن سینیٹ کی جانب سے نئی کابینہ کے بعض ارکان کی منظوری دی جاتی ہے۔ سینیٹ سے منظوری کے بعد ایورل ہینس اب امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کے معاملات دیکھیں گی۔
  اس سے قبل وہ امریکی خفیہ ادارے `سی آئی اےمیں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر ذمہ داریاں نبھا چکی ہیں۔سینیٹ کے نئے اکثریتی رہنما چک شومر نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ’’ہمیں اب جو بائیڈن کے قوم کو متحد کرنے کے ایجنڈے کولے کر  آگے  بڑھنا ہے۔‘‘اُن کا کہنا تھا کہ ’’صدر بائیڈن آپ کا پیغام واضح اور صاف تھا، ہمارے سامنے ایک طویل ایجنڈا ہے اور ہمیں مل جل کر کام کرنا ہو گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK