Inquilab Logo

دیونار:بڑے جانوروں کی قربانی کا معاملہ ہنوز معلق

Updated: July 14, 2021, 7:37 AM IST | saeed ahmed khan | Mumbai

اب تک اجازت دئیے جانے کے تعلق سے کوئی پیش رفت نہ ہونے سے تاجروں اور قربانی کرنے والوں میں بے چینی

No decision has been taken yet regarding the sacrifice of large animals in Deonar. (File photo)
دیونار میںبڑے جانوروں کی قربانی کے تعلق سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔(فائل فوٹو)

سنت ابراہیمیکی ادائیگی کیلئے بڑے جانوروں کے ذبیحے کے سلسلے میں اجازت دینے کے تعلق سے کوئی پیش رفت نہ ہونے سے تاجر اور قربانی کرنے والے پریشان ہیں کیونکہ عیدالاضحی میں محض ۸؍دن بچے ہیں۔اتنے کم دن بچنے کے باوجود کوئی وضاحت نہیں کی جارہی کہ آخر کیا ہوگا؟ دوسرے ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ عین وقت پر اگر بالفرض ۳؍ دن کیلئے اجازت دینے کا اعلان کیا گیا تو اُس وقت جانوروں کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ ہوگا ۔اگر جانور مل بھی گئے تو دام بہت زیادہ ہوں گے اور اس کا راست اثر قربانی کا فریضہ ادا کرنے والوں پر پڑے گا۔ اس لئے تاجروں کا کہنا ہے کہ یہ ضروری ہے اگر اجازت اور رعایت دینی ہے تو بھی اور نہیں دینی ہے تب بھی واضح کیا جائے تاکہ لوگوں کا ذہن صاف ہوجائے اور اپنی استطاعت کے مطابق وہ پھر متبادل نظم کرنے کیلئے کوشش کریں۔
  واضح ہو کہ اس سے قبل بھی یہی صورتحال تھی لیکن عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر اجازت دی گئی تھی لیکن محض ۱۵۰؍جانور ہی ایک دن میں کاٹنے کی اجازت دی گئی تھی جس سے کچھ راحت تو ملی تھی لیکن جانوروں کی اتنی قلیل تعداد کے سبب بہت سے لوگ بڑے جانور کی قربانی کرنے سے محروم ہو گئے تھے۔ اسی لئے وضاحت بہت ضروری ہے، مطالبات کو معلق رکھنا مسئلے کا ہرگز حل نہیں۔
قربانی کے مسائل تاجروں کی زبانی
  اس مسئلے کے حل کیلئے قریش برادری کی مختلف تنظیمیں کوشاں ہیں ۔ ان کے مطابق اجازت دینے میں تاخیر سے سب سے زیادہ بوجھ قربانی کرنے والے پر پڑتا ہے کیونکہ جب جانور مہنگے ہوں گے تو زائد قیمت قربانی کرنے والے کو ہی ادا کرنی ہوگی ۔چونکہ اب تک صورتحال غیر واضح بلکہ غیر یقینی ہے اس لئے لوگ پریشان ہیں۔
 ممبئی سبربن بیف ڈیلر اسوسی ایشن کے نائب صدر حاجی انتظار قریشی نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ اس سلسلے میں ہم لوگوں نے چند دن قبل دیونار مذبح کے جنرل منیجر ڈاکٹر یوگیش شیٹے سے ملاقات کی تھی اور ان کے سامنے مسائل بتائے تو انہوں نے کہا کہ اب تک بڑے جانور کی قربانی کے تعلق سے حکومت کی جانب سے کوئی آرڈر نہیں دیا گیا ہے، آرڈر ملنے پر آپ لوگوں کو مطلع کیا جائیگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سبھی تاجر ، اسوسی ایشن کے ذمہ داران اور قربانی کرنے والے فکر مند ہیں کہ آخر کیا ہوگا۔ اجازت ملے گی یا نہیں ؟ اگر ملے گی تو کیا صورت ہوگی ؟ اور لوگوں کو راحت ملے گی یا یہ معاملہ یوں ہی معلق رہ جائے گا۔اس لئے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر اس کا حل نکالے تاکہ لوگ آسانی سے بڑے جانور کی قربانی کرسکیں اور جن دشواریوں کا اندیشہ ہے ، وہ دور ہو جائیں۔
  اسی سلسلے میں‌ القریش ہیومن ویلفیئر اسوسی ایشن کی جانب سے بھی وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، محکمہ داخلہ اور مویشی پالن کے چیف سیکریٹریز کے علاوہ میونسپل کمشنر اقبال سنگھ چہل کو ۱۵؍ دن قبل بذریعہ ای میل میمورنڈم روانہ کیا گیا تھا لیکن  میونسپل کمشنر کے اس جواب کے علاوہ کہ آپ کے مطالبات سے ایڈیشنل میونسپل کمشنر سنجیو جیسوال، ڈپٹی میونسپل کمشنر بھرت مراٹھے اور دیونار مذبح کے جنرل منیجر ڈاکٹر یوگیش شیٹے کو مطلع کیا گیا ہے اور حکومت کے اہلکاروں سے اس مسئلے پر باہمی صلاح  ومشورہ جاری ہے، کے علاوہ حتمی جواب کے تعلق سے اب تک مزید کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
مسائل لوگوں کی زبانی
 بڑے جانوروںکی قربانی کی اب تک اجازت نہ ملنے کے سلسلے میں عبدالرحمن نام کے نوجوان نے کہا کہ اجازت مل جانے سے بڑی سہولت ہوجاتی  اور لوگ آسانی سے قربانی کا فریضہ ادا کرلیا کرتے تھے لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا ہے اس لئے مایوسی کی کیفیت ہے۔محمد احمد انصاری کے مطابق بڑے جانور کی قربانی کی اجازت ملنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آسانی سے سنت ابراہیمی ادا ہو جاتی ہے اور ہر شخص اپنے بجٹ کے مطابق قربانی کر لیتا ہے اور واجب ادا ہوجاتا ہے کیونکہ ہر شخص ۲۰؍ ہزار ۳۰؍ہزار اور ۴۰؍ہزار روپے قیمت کے بکرے خریدنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے۔اس لئے حکومت کو فوراً اجازت دینی چاہئے ۔ قربانی میں بھی کورونا کی پابندی کا لوگ خیال رکھیں گے اور احتیاطی اقدامات پر عمل کریں گے۔

deonar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK