Inquilab Logo

جارج فلائیڈ قتل معاملے میں ڈیرک شوون مجرم قرار

Updated: April 22, 2021, 10:20 AM IST | Agency | Washington

ایک سال قبل پولیس کے ہاتھوں مارے گئے سیاہ فام شخص کی موت کو عدالت نے قتل قرار دیا، فیصلہ آتے ہی عدالت کے باہر جشن، ’بلیک لائیوز میٹر‘ کے نعرے بلند کئے گئے

Crowds gather outside the courthouse at the time of the trial.Picture:INN
مقدمے کے فیصلے کے وقت عدالت کے باہر جمع بھیڑ،۔تصویر :آئی این این

   گزشتہ سال امریکی ریاست منی سوٹا کے منی پولس شہر میں گرفتاری کے وقت پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے  سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کو بالآخر انصاف مل گیا۔ عدالت نے پولیس افسر ڈیرک شوون جس نے ان کی گردن پر اپنے گھٹنا رکھا تھا جس کی وجہ سے جارج کی موت ہوئی تھی  اسے  مجرم قرار دیدیا ہے۔   جیوری کے فیصلے کے فوراً بعد عدالت ہی میں ڈیرک شوون کو گرفتار کر لیا گیا۔ اطلاع کے مطابق جیوری نے سابق پولیس افسر ڈیرک شوون کو قتل سمیت تمام الزامات میں قصوروار پایا ہے۔ فیصلہ آنے کے بعد عدالت کے باہر لوگوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ’بلیک لائیوز میٹر‘ کے نعرے لگائے۔فلائیڈ کے خاندان کے وکیل بین کرمپ نے کہا کہ یہ فیصلہ امریکہ کی `تاریخ کا اہم موڑ ثابت ہوگا۔  انھوں نے ٹویٹ کیا ’’ `تکلیف دہ عمل سے گزر کر آخر کار انصاف حاصل ہوایہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے احتساب کی ضرورت کے حوالے سے ایک واضح پیغام ہے۔‘‘دریں اثنا  امریکی نائب صدر کملا ہیریس  نے قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جارج فلائیڈ بل کو امریکہ میں پولیسنگ میں اصلاحات لانے کیلئے منظور کریں۔ انھوں نے کہا ، `یہ بل جارج فلائیڈ کی میراث کا ایک حصہ ہے۔ یہ کام طویل عرصے سے التوا میں ہے۔ منی پولس پولیس فیڈریشن ، جو پولیس کی نمائندگی کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے ، نے `ایک بہت بڑا بوجھ اپنے کندھوں پر سنبھالنے کیلئے جیوری کا شکریہ ادا کیا۔ فیڈریشن نے کہا ،’’ `ہم عوام تک پہنچ کر ان کے درد پر گہرے افسوس کا اظہار کرنا چاہتے ہیں، جو ہم ہر روز محسوس کرتے ہیں۔ اس معاملے میں کوئی فاتح نہیں ہے اور ہم جیوری کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔‘‘امریکی میڈیا کے مطابق  امکان ہے کہ  ڈیرک شوون اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ یاد رہے کہ اس معاملے کی سماعت ایک روز قبل ہی مکمل ہو گئی تھی ۔ جرح کے دوران پولیس افسر ڈیرک شوون کے وکیلوں کا اصرار تھا کہ شوون  اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے جبکہ جارج فلائیڈ کی موت ان کے منشیات کے استعمال اور کثرت شراب نوشی کے سبب ہوئی تھی۔ جبکہ جارج فلائیڈ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ساری دنیا نے  ڈیرک شوون کو تقریبا ۹؍ منٹ تک جارج کی گردن پر پیر رکھے ہوئے دیکھا ہے جس کی وجہ سے اس کا دم گھٹ گیا تھا  اور ان کی موت ہو گئی تھی۔ عدالت ویڈیو میں موجود ثبوت کی بنیاد پر ڈیرک شوون کو قصور وار قرار دیا۔ یاد رہے کہ شوون کو ۴۰؍ یا پھر کم از کم ۲۵؍ سال کی سزا ہو سکتی ہے۔  جارج فلائیڈ کی موت گزشتہ سال ۲۵؍ مئی کو ہوئی تھی جب ایک دکان پر جعلی نوٹ استعمال کرنے کے الزام میں پولیس انہیں گرفتار کرنا چاہتی تھی اور وہ قابو میں نہیں آ رہے تھے تب  تین پولیس افسروں نے انہیں زمین پر گرادیا تھا اور ڈیرک شوون نے ان کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھ دیا تھا جس کی وجہ سے ان کی موت ہو 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK