Inquilab Logo

امریکی مخالفت کے باوجود ایران پر اسلحے کی خرید و فروخت کی پابندی ختم

Updated: October 19, 2020, 12:49 PM IST | Agency | Geneva

اقوام متحدہ کے ذریعہ پابندی میں توسیع نہ کئے جانے سےایران پر لگی بندشیں ۱۳؍سال بعد ختم ہوگئیں،اب ایران اسلحہ خرید اور فروخت کرسکے گا،خودانحصاری کا دعویٰ

Iran Misile - PIC : INN
ایران میزائیل ۔ تصویر : آئی این این

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران پر اسلحے کی خرید و فروخت پر۱۳؍ سالہ پابندی مشترکہ جامع منصوبہ بندی کی قرارداد ۲۲۳۱؍کے ایک حصے کے طور پر آج ختم ہوگئی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی پر توسیع نہ کرنے پر ایران پر ۱۳؍سالہ روایتی ہتھیاروں کی پابندی خود بخود ختم ہوگئی۔قبل ازیں امریکہ نےایران پر اسنیپ ہیک کے ذریعے یک طرفہ پابندی عائدکرتے ہوئے ساتھ نہ دینے والے رکن ممالک کو دھمکیاں دی تھیں۔ امریکہ ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے۲۰۱۸ء میں ہی دستبردار ہوگیا تھا۔ایران کی وزارت خارجہ نے پابندی کےخاتمےپرمسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسےامریکہ کی ناکامی اور ایران کی معاہدے کی پاسداری و بہترین سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیا۔ امریکہ کی جانب سے تاحال کسی قسم کا تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔پابندی کے خاتمے کا مطلب ہے کہ ایران قانونی طورپر روایتی ہتھیاروں کی خرید و فروخت کر سکے گاجس میں میزائل، ہیلی کاپٹر اور ٹینک شامل ہیں اور اپنی دفاعی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے اسلحہ فروخت بھی کرسکے گا۔ تاہم ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسلحہ و جنگی ساز و سامان کے لیے بیرون ملک کے بجائے خود پر انحصار کر رہے ہیں۔
  دوسری طرف ایران نےاعلان کیا ہے کہ وہ پابندیاں ختم ہوتے ہی دوسرے ملکوں سے اسلحہ کے حصول کے بڑے بڑے معاہدے کرے گا۔تاہم ایران کے لیے یہ سب کہنا تو آسان ہوگا مگر اس پرعمل کرنا کافی مشکل ہے کیونکہ امریکہ نےایران پر اقوام متحدہ کی تمام سابقہ پابندیاں بحال کر کے ایران کو کافی مشکلات میں ڈال رکھا ہے۔ ایران سے اسلحہ کی خرید و فروخت کافی مشکل ہو گی یہی وجہ ہے کہ بہت سے ممالک نے ایران کے ساتھ کسی دفاعی ڈیل کے منطقی انجام تک پہنچنےکے حوالے سے تشکیک کا اظہار کیا ہے۔
 گزشتہ بدھ کو ایرانی صدر حسن روحانی نے قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر اسلحہ کے حصول اور فروخت پرپابندی ختم ہونے والی ہے۔ اس کے بعد ایران کسی بھی ملک سےکسی بھی وقت اسلحہ خرید بھی سکتا ہےاور اپنے ہاں تیار کردہ جنگی ہتھیار فروخت بھی کرسکتا ہے۔ایرانی صدر کی طرف سے اسلحہ کی خرید و فروخت سےمتعلق یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایران کی معیشت بد ترین دور سے گزر رہی ہے۔ایرانی کرنسی امریکی ڈالرکے مقابلے میں نچلی ترین سطح‌پرہے۔ افراط زر نے معیشت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
 یورپ میں قائم ایک تھینک ٹینک یورپی کونسل برائے تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ ایران کیلئےبیرون ملک سےاسلحہ خریدنا اور اسے ملک میں لانا بہت شکل ہےکیونکہ ایران بہ حفاظت ایسا نہیںکرسکےگا۔ ایران کو دوسرےملکوں سے اسلحہ حاصل کرنے کے خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔یورپی کونسل کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ‌ میں یورپی ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ایران پر اسلحہ کی پابندی کے خاتمے اور اس کے بعد کے حالات کا باریکی سے جائزہ لیں۔
 واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے پابندی عائد ہونے کے بعد ایران اور عالمی قوتوں (امریکہ، برطانیہ، روس، چین، جرمنی اور فرانس)نےجوہری معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ایران نے جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو۱۵؍سال کے لیے محدود کرنے اور سینٹری فیوجزکی تعداد کو ۱۰؍سال میں بتدریج کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
 حال ہی میں ایرانی ذرائع ابلاغ نےسابق وزیر دفاع اور آیت اللہ علی خامنہ ای کے عسکری مشیرحسین دہقان کا ایک بیان نقل کیا تھا۔ دہقان نےبیان میں کہا تھاکہ انہوں‌نے ایران کو درکار ہتھیاروں کی ایک فہرست ماسکوکے دورے میںروسی حکام کے سامنے پیش کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس فہرست میں آبدوز شکن میزائل، خشکی اورپانی پر چلنے والے جہاز،’سوخوئی ۳۵؍‘طرز کے لڑاکا طیارے اور ٹی ۹۰؍ماڈل کے ٹینک شامل ہیں۔
 مگر دوسری طرف امریکہ نے ایران پر شدید دباو ڈالنےکی پالیسی کے تحت تہران کے لیے بیرون ملک سےاسلحہ کا حصول بہت مشکل بنا دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کےانتظامیہ نے عہدکیا ہے کہ وہ دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والی ایرانی اور ولایت فقیہ کے نظام کے پیروکاروں کو اسلحہ حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK