Inquilab Logo

کورونا کو مات دینے پر دھاراوی کو ڈبلیو ایچ او نے سراہا،رول ماڈل قرار دیا

Updated: July 12, 2020, 8:17 AM IST | Iqbal Ansari | Dharavi

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے نمائندوں نے دورہ کیا تھا،وزیر اعلیٰ نے بھی ستائش کرتے ہوئےکہا کہ دھاراوی پیٹرن پورے ملک کو کورونا سے لڑنے کی رہنمائی کرنے والا پیٹرن ہے

Health Worker - Pic : PTI
ہیلتھ ورکر ۔ تصویر : پی ٹی آئی

ایشیا کی سب سے بڑی جھوپڑپٹی مانی جانےوالی دھاراوی نےگنجان آبادی ہونےکےباوجود کورونا وائر س کو مات دینے میں نہ صرف کامیابی حاصل کی ہےبلکہ دنیا کے سامنے ایک رول ماڈل بھی پیش کیا ہے۔ اس نمایاں کامیابی کے سبب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او) کے ایک وفد نےدھاراوی کا دورہ بھی کیا تھا اور یہاں کاماڈل معلوم کرنے کیلئے ڈاکٹروں اور شہریوں سے بات چیت بھی کی۔کورونا پرقابو پانے میں کامیابی حاصل کرنے پر ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے دھاراوی کی ستائش کی اور اسے رول ماڈل کے طور پرپیش کیاہے۔اس ستائش پر وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ دھاراوی ماڈل پورے ملک کو کورونا سے لڑنے کیلئے رہنمائی کرے گا۔
 وزیراعلیٰ کے مطابق دھاراوی بڑی جھوپڑپٹی ہونےکے باوجود یہاں ۸۲؍ فیصد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ محض ۱۶۶؍  مریض ہی کورونا سے متاثرہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے چیف ’ٹیڈروس ایڈہانم گیبریسس‘  نے  جب ان ممالک کا ذکر کیا جہاں کورونا کا اثر کم ہو رہا ہے تو اسی دوران دھاراوی کا بھی حوالہ دیا۔ایسے ماحول میں جب پوری دنیا میں کورونا کی وبا پھیلتی جارہی ہے دھاراوی نے کوروناکو ہرانےکی مثال پیش کر کے ہمیں ایک حوصلہ دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے دھاراوی کے عوام کی ستائش کی
 سنیچرکو وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے آفس سے جاری کردہ اعلامیہ میں انہوںنے میونسپل کارپوریشن،غیر سرکاری تنظیموں اور دھاراوی کے شہریوں کی ستائش کی  جن کے تعاون سے کورنا وائرس پر قابو پانے میں کامیابی مل سکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’یہ  دنیا کے لئے مثال ہے۔ اب مزید شدت سے کورونا کے خلاف جنگ لڑی جائے گی اور اس کا خاتمہ کیاجائے گا۔‘‘
 وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ’’دھاراوی پیٹرن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر شہری، میونسپل کارپوریشن ، پرائیویٹ ڈاکٹر اور غیر سرکاری تنظیمیں مل کر کام کریں،  جانچ کریں ، مریضوں کوتلاش کریں ،ان کا بروقت علاج کریں ، صاف صفائی اور فزیکل ڈسٹینسنگ پرعمل کریں تو کورونا وائرس کی کڑی کو توڑا جاسکتا ہے۔‘‘
 انہوںنےمزید کہاکہ دھاراوی ایک بزنس ہب ہے۔ یہاں چمڑے، کپڑے اور دیگر چیزوں کے کارخانے بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ یہاں ۵؍ہزار جی ایس ٹی   رجسٹرڈ تاجرہیں۔دھاراوی بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت رکھنے والا بزنس ہب ہے۔
’چیز دی  وائرس‘ مہم کامیاب ہوئی
 ممبئی مضافات ضلع کےنگراں وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے اس موقع پر کہاکہ ’’ دھاراوی میں ۸۰؍ فیصد آبادی ۴۵۰؍ عوامی بیت الخلا کا استعمال کرتی ہے۔بڑی تعداد میں شہری باہر پکائے جانے والے کھانے پر منحصر ہیں۔ ۱۰؍بائے ۱۰؍ فٹ کے چھوٹے مکان میں ۸؍ تا ۱۰؍ افراد رہتےہیں۔ایسے ماحول میں  فزیکل ڈسٹینسنگ قائم رکھنے  یا قرنطینہ  ( ہوم کوارینٹائن) کرنا ممکن نہیں تھا لیکن ’چیز دی وائرس(وائرس کا پیچھا کرو)‘ مہم کے تحت ٹریسنگ، ٹریکنگ،ٹیسٹنگ اور ٹریٹنگ پر جنگی پیمانے پر کام کرنا کارگر ثابت ہوا۔
۳ء۶؍ لاکھ شہریوں کی اسکریننگ
 چیزدی وائرس مہم کے تحت سرکاری ڈاکٹر اور پرائیویٹ دواخانوں کے ذریعے ۴۷؍ہزار ۵۰۰؍ گھروں کی جانچ کی گئی۔تقریباً ۳ء۶؍ لاکھ شہریوں کی اسکریننگ کی گئی۔ پرائیویٹ ایکٹو اسکریننگ، فیو ر کیمپ، ارلی ڈیٹیکشن، بروقت مریضوں کو علاحدہ کرنااور انہیں کوارینٹائن سینٹر میں رکھناکارآمد ثابت ہوا۔۱۴؍ ہزار ۹۷۰؍ شہریوں کی موبائل وین کے ذریعے اسکریننگ کی گئی۔ طبی سروے میں ۸؍  ہزار  ۲۴۶؍ معمر افراد کی جانچ کی گئی۔
پرائیویٹ ڈاکٹر کا ناقبل فراموش تعاون
 دھاراوی نےپبلک پرائیویٹ  پارٹنر شپ کی بہترین مثال پیش کی ہے۔ کنٹین منٹ زون بنا کر مشن کی طرز پر کام کیاگیا۔میونسپل ہیلتھ سینٹر کے علاو ۲۴؍ پرائیویٹ ڈاکٹر اس کام میں آگے آئے اور اپنا بہترین تعاون دیا۔ شہری انتظامیہ نےانہیں سبھی احتیاط مہیا کرایا  اور ٹیسٹ کٹ، تھرمل اسکینر، پلس آکسی میٹر، فیس کوراور ہینڈ گلوز دیئےگئے جن کی مدد سے گھر گھر جانچ مہم کی گئی تھی۔ سائی اسپتال، پربھات نرسنگ ہوم اور فیملی کیئر جیسے اسپتالوں کو کورونا کے علاج کیلئے استعمال کیا گیا۔کوارینٹائن کرنے کیلئےاسکول، کمیونیٹی ہال اور سوسائٹی کے کمپلیکس کا بھی استعمال کیا گیا ۔اس مہم میں ۲۴؍ گھنٹے ڈاکٹر، نرس اور دیگر میڈیکل اسٹاف مہیا کرایاگیا ۔
 بی ایم سی کا دعویٰ ہے کہ۱۴؍ دنوں کی قلیل مدت میں ۲۰۰؍ بیڈ کا آکسیجن بیڈکےساتھ ہیلھ سینٹر قائم کیا گیا۔ صرف نازک حالت والے مریضو  ں کو ہی علاج کے لئے دھاراوی کے باہر لے جایا گیا تھاجبکہ۹۰؍ فیصد مریضوں کا علاج دھاراوی میں ہی کیا گیا۔بی ایم سی کی جانب سے دھاراوی میں ۲۵؍ ہزار راشن کے پیکٹ  اور ۲۱؍ ہزار لوگوں کو کھانے کے پیکٹ تقسیم کئے گئے۔اس کے علاوہ مقامی رکن پارلیمان، رکن اسمبلی اور کارپوریٹر وں کے ذریعے بھی اناج کی تقسیم عمل میں آئی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK