Inquilab Logo

دلیپ کمار ایک باکمال فنکار ہی نہیں ایک عظیم سماجی خدمت گار بھی تھے پاکستان میں خراج عقیدت

Updated: July 12, 2021, 11:10 PM IST | islamabad

شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کی وفات کو ہفتہ بھر ہونے کو ہے لیکن دنیا بھر میں انہیں یاد کرنے اور خراج ادا کرنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

Dilip Kumar was the common heritage of both the countries (file photo)
دلیپ کمار دونوں ممالک کی یکساں میراث تھے (فائل فوٹو)

 شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کی وفات کو ہفتہ بھر ہونے کو ہے لیکن دنیا بھر میں انہیں یاد کرنے اور خراج ادا کرنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ پڑوسی ملک پاکستان میں بھی ان کی یاد میں تعزیتی نشستیں رکھی جا رہی ہیں۔  دلیپ کمار کے بھتیجے  اور پاکستان کی حکمراں جماعت  پی ٹی آئی کے سینیٹر (رکن پارلیمان) محسن عزیز  نے پیر کو پشاور میں واقع اپنے گھر میں  ایک تعزیتی نشست کا  انعقاد کیا جس میں انتہائی جذباتی انداز میں انہوں نے اپنے بھائی  اور محبوب اداکا ر کو یاد کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں دلیپ کمار ، کے کریئر، کردار اور پشاور سے ان کی وابستگی پر روشنی ڈالی۔ 
  محسن عزیزنے کہا ’’ دلیپ کمار کے جیسے اداکار صدیوں میں ایک پیدا ہوتے ہیں۔ وہ صرف ایک اداکار نہیں تھے بلکہ اپنے آپ میں ایک انسٹی ٹیوٹ تھے۔‘‘ پاکستانی سینیٹر کے مطابق  ’’ دلیپ کمار ایک عظیم اداکار کے علاوہ   ایک مہذب اور  منکسر انسان تھے جنہوں نے اپنی محنت سے لاکھوں لوگوںکے دل جیتے۔  محسن عزیز نے یاد دلایا کہ ’’ دلیپ کمار ایک   عظیم سوشل ورکر بھی تھے جنہوں نے انسانیت کی خدمت کیلئے ہر طرح کا تعاون دیا۔‘‘
  یاد رہے کہ دلیپ کمار جتنے ہندوستان میں مقبول ہیں اتنے ہی پاکستان میں بھی ہیں بلکہ پاکستان کا ایک بڑا طبقہ  انہیں  اپنی سرزمین کا ہیرو سمجھتا ہے کیونکہ ان کا تعلق پشاور سے تھا جو اس وقت پاکستان میں ہے۔  ۱۹۳۰ء تک دلیپ کمار کا خاندان  پشاور کے قصہ خوانی بازار میں واقع محلہ خداداد میں رہتا تھا۔   بعد میں ان کے والد اپنے کاروبار کے سبب ممبئی منتقل ہو گئے۔  اور آزادی کے وقت جب ملک تقسیم ہوا تو     واپس نہیں گئے بلکہ ممبئی ہی کو اپنا مسکن بنالیا۔ اس وقت دلیپ کمار فلمی دنیا میں اپنا نام روشن کر چکے تھے۔ لیکن ادھر دلیپ کمار کے خاندان کا ایک بڑا حصہ پاکستان ہی میں آباد تھا۔ ان کے کئی رشتے دار  اب بھی پاکستان میں خاص کر خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں  آباد ہیں۔  انہی میں محسن عزیز بھی ہیں جو اب  قومی اسمبلی کے رکن ہیں اور رشتے میں دلیپ کمار کے بھتیجے لگتے ہیں۔ 
  یاد رہے کہ دلیپ کمار کو ۱۹۹۸ء میں پاکستان کی جانب سے وہاں کا سب سے بڑا اعزاز نشان امتیاز دیا جا چکا ہے۔ اس کی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی ہندوستان میں بھارت رتن کی۔  اس کے علاوہ جب اٹل بہاری واجپئی کے دور حکومت میں پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف  نے انہیں بذریعہ بس لاہور آنے اور پاکستان کی سیر کرنے کی دعوت دی تھی تو اٹل بہاری واجپئی اپنےساتھ جن ۵۰؍ ممتاز شخصیات کا وفد لے کر گئے تھے ان میں سب سے نمایاں نام دلیپ کمار ہی کا تھا۔  لوگوں نے وہاں خصوصی طور پردلیپ کمار کے ساتھ تصویریں کھنچوائی تھیں۔
  جیسا کہ محسن عزیز نے اپنے بیان میں کہا کہ دلیپ کمار ایک عظیم سماجی خدمت گار بھی تھے، تو انہوں نے یہ خدمات پاکستان کیلئے بھی  انجام دی تھیں، خاص کر عمران خان کے بنائے گئے شوکت خانم میموریل  اسپتال کیلئے انہوں نےرقم اکٹھا کرنے کیلئے خاصی تگ ودو کی تھی۔  یہی وجہ ہے کہ عمران خان جو اس وقت پاکستان کے وزیراعظم ہیں انہوں نے دلیپ کمارکی وفات پر انہیں انتہائی جذباتی انداز میں یاد کیا تھا۔ ان کے علاوہ پاکستانی صدر عارف علوی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی  اور وزیر داخلہ شیخ رشید  نے  بھی  ایک کے بعد ایک دلیپ کمار کو  ان کی وفات پر خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ 
  یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ محسن رضا نے پیر کو مذکورہ تعزیتی نشست  اپنے گھر پر منعقد کی تھی۔  جس میں مقام سطح پر کئی اہم شخصیات نے شرکت کی اور دلیپ کمارکی فنی اور سماجی خدمات پر روشنی ڈالی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK