کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ ریاستی حکومتیں ایسے قوانین لائیں کہ مودی حکومت کا یہ قانون بے اثر ہوجائے، قانونی صلاح لینے کا مشورہ
EPAPER
Updated: September 29, 2020, 9:25 AM IST | Agency | New Delhi
کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ ریاستی حکومتیں ایسے قوانین لائیں کہ مودی حکومت کا یہ قانون بے اثر ہوجائے، قانونی صلاح لینے کا مشورہ
مودی حکومت کے متنازع زرعی قانون کےخلاف پورے ملک میں زبردست احتجاج ہو رہا ہے۔ کسان سڑکوں پر ہیں اور اپوزیشن پارٹیاں بھی مخالفت کررہی ہیں لیکن اسی دوران صدر جمہوریہ نے ان بلوں پر دستخط کرکے انہیں قانون بنادیا ہے۔اس کے بعد یہ تمام ریاستوں میں نافذ ہو جائے گا لیکن کانگریس صدر سونیا گاندھی نے اس متنازع اور کسانوں کی آزادی چھین لینے والے قانون کو بے اثر کرنے کا راستہ نکال لیا ہے۔ انہوں نے کانگریس پارٹی کے اقتدار والی تمام ریاستوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے یہاں یہ قانون نافذ نہ ہونے دیں۔ اپنی اپنی ریاستوں کے کسانوں کو راحت دیتے ہوئے ریاستی حکومتیں ایسے قوانین اسمبلی میں منظور کریں جن سے مودی حکومت کے مذکورہ قوانین بے اثر ہو جائیں۔ انہوں نے کانگریسی ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے مثال دی کہ جس طرح ۲۰۱۵ء میں بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں نے حصول اراضی قانون کواسمبلیوں میں قانون بناکر بے اثر کردیا تھا اسی طرح کانگریس کی حکومت والی ریاستیں کر سکتی ہیں ۔ اس سے کسانوں کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہو گی ۔
کانگریس صدر کے مطابق دستور کے آرٹیکل ۲۵۴(۲) کا استعمال کرتے ہوئے ریاستیں ایسا کرسکتی ہیں۔ سونیا گاندھی کا بیان جاری کرتے ہوئے پارٹی کے سینئر لیڈر کے سی وینو گوپال نے کہا کہ ریاستوں کو اپنے قوانین بنانے کا مکمل اختیار ہے اور وہ آرٹیکل ۲۵۴؍ کا استعمال کرتے ہوئے یہ کام کرسکتی ہیں۔ اس کے لئے انہیں صرف اسمبلی کے سیشن میں بل لانا ہو گا لیکن اس سے قبل وہ اگر چاہیں تو تمام طرح کے قانونی مشورہ لے لیں۔
’’متنازع قانون کسانوں کی موت کا فرمان ہے‘‘
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے زراعت سے متعلق بل کے سلسلے میں مودی حکومت کو پھر ہدف تنقید بنایا اور کہا ہے کہ یہ قانون لا کر کسانوں کیلئے موت کا فرمان جاری کیا گیا ہے۔ راہل نے ٹویٹ کیا کہ ’’زراعت سے متعلق قانون ہمارے کسانوں کے لئے موت کا فرمان ہے۔ ان کی آواز پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر دونوں جگہ دبائی گئی۔ یہ ثبوت ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت ختم ہوگئی ہے۔‘‘