Inquilab Logo

شہریت قانون پرآج یورپی پارلیمنٹ میں بحث

Updated: January 28, 2020, 2:24 PM IST | Agency | Brussels

متنازع قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج کی باز گشت یورپی ایوان میں پہنچی، یورپی پارلیمنٹ میں۶۵۱؍ اراکین کی غیر معمولی اکثریت سے سی اے اے کے علاوہ جموں کشمیر میں عائد پابندیوں پر بحث کیلئےمجموعی طورپر۶؍ قراردادیں منظور کی گئیں، مودی سرکار کو مظاہرین کےساتھ ’تعمیری گفتگو ‘کا مشورہ دیا گیا

یورپی یونین پارلمنٹ ۔ تصویر : آئی این این
یورپی یونین پارلمنٹ ۔ تصویر : آئی این این

 بروسلز : متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ایک مہینے سے زائد عرصے سے ملک گیر سطح پر جو صدائے احتجاج بلند کی جارہی ہے اس کی باز گشت اب یورپی پارلیمنٹ تک پہنچ چکی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ میں بھی اس پربحث کے لیے ایک قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔ اس پرہندوستان نے شدید اعتراض کرتے ہوئے اسے ملک کا داخلی معاملہ قرار دیا ہے لیکن اس اہم ترین پیش رفت کو  اس قانون کے خلاف ملک میںجاری عوامی احتجاج کی فتح کے طورپر دیکھا جانے لگا ہے۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے، جب وزیر اعظم نریندر مودی مارچ میں ہندوستان یورپی یونین سمٹ میں شرکت کے لیے بروسلز جانے والے ہیں۔
 ۷۵۱؍ رکنی یورپی پارلیمنٹ میں۶۵۱؍ اراکین کی غیر معمولی اکثریت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے علاوہ جموں کشمیر میں عائد پابندیوں پر بحث کیلئےمجموعی طورپر۶؍ قراردادیں منظور کی ہیں۔ ان پر ۲۹؍ جنوری کو بحث اور ۳۰؍ جنوری کو ووٹنگ ہو گی۔ قراردادیں منظور ہو جانے کے بعد انہیں ہندوستانی حکومت، پارلیمنٹ اور یورپی کمیشن کے سربراہوں کو بھیجاجائے گا۔
 قرارداد میںقانون کے مسودہ میں ترمیم کیلئے مودی حکومت کے طریق کار کوانتہائی خطرناک قراردیاگیا ہے۔قرارداد کے مطابق عوام کے خدشات کو دور کرنے اور اصلاحات کی بجائے  ہندوستانی حکومت کے متعدد  لیڈران مظاہرین کو بدنام کرنے، ان کی تذلیل کرنے اور انہیں ڈرانے دھمکانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یورپی یونین کے اراکین پارلیمان نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کے ذریعے بہت بڑی سطح پر لوگوں کو شہریت سے محروم کیا جا سکتا ہے، جس کی وجہ سے  لوگوںکی بڑی تعداد بے وطن ہوسکتی ہے۔
 ان  قراردادوں پر۲۹؍جنوری کو یعنی آج بحث اور ۳۰؍ جنوری کو ووٹنگ ہو گی۔ قراردادیں منظور ہو جانے کے بعد انہیں ہندوستانی حکومت، پارلیمنٹ اور یوروپی کمیشن کے سربراہان کو بھیج دیاجائے گا۔
ہندوستان نے یورپی یونین کی اس قرارداد پر تنقید کی  ہے لیکن عوامی حلقوں میںاسےشہریت قانون کے خلاف جاری ملک گیر مظاہروں اور آندولن کی جیت طورپر دیکھاجارہاہے۔ حکومتی ذرائع نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا’’یورپی یونین کو ایسے اقدام نہیں اٹھانے چاہئیں، جو جمہوری طور پر منتخب ممبران پارلیمنٹ کے اختیارات اور اتھارٹی پر سوال کھڑے کریں۔‘‘ حکومت ہند کے ذرائع کا کہنا  ہےکہ’’سی اے اے پوری طرح ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اور یہ قانون پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث کے بعد جمہوری طریقے سے بنایا گیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یورپی پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کرنے والے اور اس کی حمایت کرنے والے کوئی اگلا قدم اٹھانے سے قبل ہم سے رابطہ کریں گے تاکہ انہیں حقائق کی مکمل اور درست معلومات مل سکے۔‘‘قرارداد کے مسودے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق اعلامیہ کے ساتھ ساتھ ہندوستان اور یورپی یونین اسٹرٹیجک پارٹنرشپ معاہدہ۲۰۰۵ء کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستانی حکام سے اپیل کی گئی ہے کہ سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ’تعمیری مذاکرات‘کریں اور ’امتیازی سلوک پر مبنی ‘  قانون کو منسوخ کرنے کے ان کے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کریں۔کیونکہ سی اے اے ہندوستان میں شہریت کا تعین کرنے کے طریقے میں خطرناک تبدیلی کرے گا۔‘‘
  مودی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے شہریت ترمیمی قانون سے کسی کی شہریت نہیں ختم ہو گی بلکہ اسے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں ظلم و زیادتی کا شکار ہونے والی اقلیتوں (ہندو، سکھ، مسیحی، جین،پارسی، بدھ)کو تحفظ حاصل ہو سکے گا۔اس قانون میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل یورپی یونین کے ۱۵۰؍ سے زیادہ قانون سازوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ کسی بھی طرح کے تجارتی معاہدے سے قبل انسانی حقوق کے حوالے سے سخت ضوابط بنائے جائیں اور ان کے نفاذ کیلئے مؤثر میکانزم طے کیے جائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK