Inquilab Logo

اسکولی سامان مخصوص دکانوں سے خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے

Updated: May 20, 2023, 8:46 AM IST | Mumbai

پونے قصبہ پیٹھ حلقے کے رکن اسمبلی رویندر دھنگیکر کا ریاستی حکومت سے مطالبہ، وزیر تعلیم کو مکتوب بھیج کر دہلی کے طرز پر مہاراشٹر میںطلبہ اور والدین کو اسکولی سامان عام بازار سے خریدنے کا اختیار دینے کی اپیل کی ، والدین اور تعلیمی تنظیموںنے اس تجویز کی پرزور حمایت کی

There is a growing trend of buying school supplies from the school or from a specialty store, file photo of a store
اسکولی لوازمات اسکول سے خریدنے یا پھر مخصوص دکان سے لینے کا چلن بڑھتا جارہا ہے، ایک دکان کی فائل فوٹو

اسکولی سامان اسکول یا خاص دکانوں سے خریدنے کے نجی اسکولوںکے فرمان کے خلاف پونے کے رکن اسمبلی رویندر دھنگیکرنے وزیرتعلیم دیپک کیسرکر کو مکتوب روانہ کیاہے۔ جس میں  دہلی کی طرز پر مہاراشٹر میں  یہ شرط ختم کرنےکی اپیل کی گئی ہے۔ والدین اور تعلیمی تنظیموں نے بھی اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ کیونکہ اسکول اور مخصوص دکانوںکےمقابلے عام بازار میں ان اشیاء کی قیمت کم   اور سامان بھی معیاری دستیاب ہوتاہے۔
معاملہ کیا ہے؟
  واضح رہےکہ نجی بالخصوص انگریزی میڈیم اسکولوں میں طلبہ اور والدین سے جہاں بھاری فیس وصول کی جاتی ہےوہیں نئے تعلیمی سال پر اسکولی سامان مثلاً نوٹ بُک ، یونیفارم، بیگ، جوتے ، کمپاس باکس اور دیگر اشیاء اسکول یا اسکول کی طرف سے بتائی جانےوالی خاص دکانوں سے خریدنے کی ہدایت دی  جاتی ہے۔جس کی  وجہ سے اسکول اور مذکورہ دکانوں سے بہتر اور معیاری سامان عام بازار میں کم قیمت میں دستیاب ہونےکےباوجود  اسکول کے فرمان اور دبائو سے والدین زیادہ قیمت  ادا کرکے غیر معیاری سامان خریدنے پر مجبور ہیں۔
رکن اسمبلی نے کیا مطالبات کئے؟
  رکن اسمبلی رویندر دھانگیکر نے اس ضمن میں ریاستی حکومت کو مکتوب دیا ہے ، جس میں   میںمتعدد انگریزی اسکولوں کےفیس میں اضافہ کرنے اور اسکولی سامان خاص دکانوں سے خریدنےکی شرط کی مخالفت کرتےہوئے  اپیل کی ہے کہ جس طرح دہلی حکومت نے پرائیویٹ اسکولوں میں اس  طرح کی شرط نافذنہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اسی طرح مہاراشٹر کے نجی اسکولوں کو ہدایت دی جائے کہ وہ طلبہ اور والدین کو اسکولی سامان خاص دکانوں سے خریدنےپر مجبور نہ کریں۔ انہوںنےیہ بھی کہاہےکہ’’ بشمول پونے ریاست کے بیشتر پرائیویٹ اسکول والے طلبہ  اور والدین پر اسکولی سامان ،یونیفارم اور بیگ وغیرہ خاص دکانوں سے خریدنےکا دبائو ڈالتے ہیں، جو غلط ہے۔ایک تو ان دکانوں سے خریدی جانےوالی اشیاء کی کوالیٹی اچھی نہیں ہوتی ہے دوسرے  بازار کے مقابلے  ان مخصوص دکانوں کی اشیاء مہنگی ہوتی ہیں۔ والدین دکاندار، اشیاء کی کوالیٹی اور سامان مہنگے ہونے کی شکایت اسکول میں بچوںکو پریشان کئے جانے کے خوف سے نہیں کرتے ہیں ۔ ‘‘
  انہوںنے وزیر تعلیم دیپک کیسرکرسے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے طرز پر مہاراشٹر کی نجی اسکولوںکو نوٹس دیا جائے ،تاکہ یہاں کے نجی اسکولوںمیں اسکولی سامان خاص دکانوں سے خریدنے کی شرط ختم  کی جاسکے۔
والدین اور سرپرستوں کا موقف
 آگری پاڑہ کے محمد وسیم نے بتایاکہ ’’ میرا بیٹا انگریزی میڈیم اسکول میں پڑھتاہے ۔ہرسال ہمیں گرمی کی چھٹی شرو ع ہونےسے قبل اسکولی سامان خریدنے کیلئے خاص دکانوں کا کارڈ دیئے جاتےہیں۔ ساتھ ہی ان ہی دکانوں سےسامان خریدنے کی تنبیہ کی جاتی ہے۔حالانکہ ان دکانوں کے سامان کی کوالیٹی ناقص اور بازار سے مہنگے دام ہونے کےباوجود ہمیں ان ہی دکانوں سے سامان خریدنے پر مجبورکیاجاتاہے۔ جتنی رقم  سے ان دکانوں سےاسکولی سامان خریدا جاتاہے ۔ اتنی رقم میں ہم بہترسامان کم پیسوںمیں خرید سکتےہیں لیکن اسکول انتظامیہ کی زبردستی  سے ہمیں مجبوراً ان دکانو ں سے سامان خریدنا پڑتاہے۔اسکولوں کے اس دبائو کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘
 گوریگائوں کے ایک نجی اسکول  میں دیگر اسکولی سامان کے علاوہ  بیگ ۶۰۰؍روپے میں طلبہ کو دیاجارہاہے۔ جبکہ یہ بیگ انتہائی کمزور اور غیر معیاری ہے۔ والدین کےمطابق عام بازار میں اس کی قیمت ڈھائی سے ۳۰۰؍روپے ہے۔ لیکن ہمیں اسکول سے  ۶۰۰؍روپے ادا کرکے بیگ خریدنے پر مجبور کیاجارہاہے۔ 
 آمہی شکشک سنستھا کے رابطہ کار سشیل سیجولے نے اس تعلق سے کہاکہ ’’متعدد پرائیویٹ اسکولوںمیں ان دنوں اسکول کٹ کا بازار سجاہے۔ اسکولی سامان اسکول یا خاص دکانوں سے خریدنے کیلئے طلبہ اور سرپرستوںپر دبائو ڈالا جارہاہے۔جو قطعی درست نہیں ہے ۔ لیکن ایک چلن بن گیاہے اور والدین بھی بچے کی پڑھائی کے خوف سے سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہیں۔ ایک نوٹ بُک جو عام بازار میں ۱۸؍روپے میں مل رہی ہے وہی کاپی اسکول سے ۲۵؍روپے میں دی جاتی ہے۔ اسکولوںنے تعلیم کو کاروبار بنالیاہے۔ اگر اسکولوںکو کاروبار ہی کرنا ہے تو عام بازار سے کم قیمت پر معیاری سامان دے کر اپنی امیج بہتر کیوںنہیں بناتےہیں؟  ایسا کرکے بھی اسکول منافع کماسکتےہیں۔شرط ہےکہ اچھا سامان واجبی قیمت پر مہیا کیاجائے ۔ لیکن ایسا کوئی اسکول نہیں کررہاہے ۔ ا س لئے حکومت کو اس طرح کے اسکولوںپرپابندی عائد کرنا چاہئے اورطلبہ اور والدین کو مرضی کےمطابق اسکولی سامان عام بازار سے خریدنے کی سہولت دی جانی چاہئے۔‘‘            

 

school Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK