Inquilab Logo

ایل آئی سی اور ایس بی آئی کے صارفین کو دھوکہ مت دیجئے

Updated: February 03, 2023, 8:51 AM IST | new Delhi

کانگریس لیڈر پون کھیڑا نےکہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایل آئی سی کے نعرےکو ’زندگی کے ساتھ بھی، زندگی کے بعد بھی‘ سے ’زندگی کے ساتھ تھی، اب اڈانی جی کے ساتھ ہے‘ میں تبدیل کیا جائے

Congress leader Pawan Kheda addressing the press conference
کانگریس لیڈر پون کھیڑا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے

اڈانی گروپ کے تعلق سے پارلیمنٹ میں تنازع کے درمیان، کانگریس اب اڈانی کی وجہ سے ایل آئی سی اور ایس بی آئی کے صارفین کو ممکنہ طور پر ہونے والےنقصان کے خلاف تنقیدیں شروع کردی ہیں۔کانگریس لیڈر پون کھیڑا نےپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایل آئی سی کے ۲۹؍کروڑپالیسی ہولڈر اور ایس بی آئی کے۴۵؍ کروڑ اکاؤنٹ ہولڈرس کو تو دھوکہ مت دیجیے۔‘‘کانگریس لیڈر  نےکہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایل آئی سی کےنعرے کو  ’زندگی کے ساتھ بھی، زندگی کے بعد بھی‘ سے ’زندگی کے ساتھ تھی، اب اڈانی جی کے ساتھ ہے‘ میں تبدیل کیا جائے۔یہ ایل آئی سی کی صورتحال ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اور پرائم مینٹر(رہبر اعظم) اس معاملے پر خاموش ہیں اور آپ ان کی طرف سے ایک لفظ نہیں سنیں گے ۔‘‘
 کھیڑا نے یہ پوچھتے ہوئے کہا کہ ایل آئی سی نےکس کی ہدایت پر اڈانی کے کاروبار میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے بچپن میں ایک گانا ہوا کرتا تھا’بھنورے نے کھلایا پھول... پھول کو لے گیا ہنڈن برگ‘ نریندر مودی کی۲۰؍سال سے جوکوششیں  کررہے تھے،جب سےوہ وزیر اعلیٰ تھے،اب ان کابھانڈا پھوٹ گیا ہے۔اگر یہ معاملہ صرف مودی جی اور اڈانی جی کا ہوتا تو ہم سب خاموش رہتے لیکن یہ معاملہ عوام کے پیسے کا ہے اس لئے ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔‘‘کانگریس نے کہا ہے کہ لائف انشورنس کارپوریشن (ایل آئی سی) اور پبلک سیکٹرکےبینکوں کے شیئرز میں لگایا گیا عوام کا پیسہ ڈوب گیا ہے اور یہ سب کچھ ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کی وجہ سےہوا ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اس رپورٹ کی یا تو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) یا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میںتحقیقاتی کمیٹی کے ذریعے جامع انکوائری کرائی جانی چاہئے۔
 جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے کمیونیکیشن سربراہ پون کھیڑا نے کہا کہ یہ معاملہ بہت سنگین ہے اور اس کی جانچ جے پی سی یا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی سے ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ امریکی تنظیم ہنڈن برگ ریسرچ کی ایک رپورٹ میں اڈانی گروپ پر ’بگیسٹ ایور کارپوریٹ کون‘کا الزام لگایا گیا ہے، لیکن مودی حکومت نےاس رپورٹ پر اس طرح خاموشی اختیار کر رکھی ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔انہوں نے کہا،’’جب کانگریس لیڈر راہل گاندھی ’سوٹ بوٹ کی سرکار‘،’ہم دو، ہمارے دو‘اور ’اب `متر کال‘کےبارے میں بات کرتے ہیں، تو وہ کسی صنعتکار کے بارے میں نہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بنائےہوئے نظام کی بات کرتے ہیںجس میں وہ ’اپنےمنتخب دوستوںکوملک کو `لوٹنے‘ کی اجازت دیتے ہیں۔ہم کسی خاص ہندوستانی کارپوریٹ گھرانے کے خلاف نہیں ہیں بلکہ کرونی کیپٹل ازم  کے خلاف ہیں۔ جب منتخب ارب پتیوں کوفائدہ پہنچانے کیلئےقوانین میں تبدیلی کی جاتی ہے تو کانگریس اس کے خلاف ہے۔
 کانگریس صدر ملکارجن کھرگےنےٹویٹ کیا، ’’کروڑوں لوگوںکاپیسہ ایل آئی سی اور قومی بینکوں میں ہے۔ حکومت سرکاری اداروں کو ایسی کمپنیوںکو سرمایہ کاری کرنے یا قرض دینے پر مجبور کیوں کرتی ہے،اس کا انکشاف ہنڈن برگ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ہمارا مطالبہ ہےکہ جے پی سی تشکیل دی جائے یا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے جس کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر منظر عام پر لائی جائے۔قبل ازیںکھرگے نے وجے چوک پر اپوزیشن جماعتوںکے کئی لیڈروں کے ساتھ صحافیوں سے خطاب کیا۔انہوں نےکہا کہ حکومت نے جس کمپنی پر لوگوں کا پیسہ لگایا تھا اس کے شیئربہت گر چکے ہیں اور اس کی وجہ سے لوگوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ سوال یہ ہے کہ حکومت ایسی کمپنیوں کو پیسے کیوں دے رہی ہے؟ عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جے پی سی قائم کرے یا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں ایک غیر جانبدارانہ تحقیقاتی کمیٹی بنا کر رپورٹ کی تحقیقات کرے۔

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK