Inquilab Logo

مہاراشٹرحکومت کی عدم توجہی کےباعث تلنگانہ سےمتصل گاؤں میںترقیاتی کام متاثر ہورہے ہیں

Updated: November 30, 2022, 1:32 AM IST | nanded

کئی سرحدی دیہاتوں کے عوام کا مہاراشٹر حکومت سے مطالبہ ہے کہ انہیں تلنگانہ حکومت جیسی اسکیمیں فراہم کی جائیں ورنہ تلنگانہ میں ہی شامل ہونے کی ا جازت دی جائے

There is a controversial situation regarding 14 villages on the border of Maharashtra and Telangana. (File Photo)
مہاراشٹر اورتلنگانہ کی سرحد پر۱۴؍ دیہاتوںکے تعلق سے متنازع صورتحال ہے ۔(فائل فوٹو)

کرناٹک مہاراشٹر اور تلنگانہ مہاراشٹر کے سرحدی تنازع کے درمیان تلنگانہ سرحد سے متصل کئی گاؤںکے باشندوںنےتلنگانہ میںشمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ان گاؤں کے باشندوں کا کہنا ہےکہ مہاراشٹر حکومت کے ذریعے نظر انداز کئے جانے پر ان کے گاؤں میںترقیاتی کام متاثر ہورہے ہیں۔وہیں پڑوسی ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات وترقیات کو دیکھتے ہوئے مہاراشٹر کے سرحدی علاقوں کے دیہات تلنگانہ میں شامل ہونے  کا اشارہ دے رہے ہیں۔ ان دیہاتوں کے عوام کا کہنا ہے کہ ہمیں تلنگانہ ریاستی حکومت جیسی اسکیمیں فراہم کی جائیں ورنہ ہمیں تلنگانہ میں ہی شامل ہونےکی اجازت دی جائے۔
 ناندیڑضلع کے تعلقہ دھرم آبادکا بنّالی دیہات جو تلنگانہ سرحد کے قریب واقع ہے، اس گاؤں میں کئی مسائل  ہیں جو حل طلب ہیں۔سرحدی علاقوں کے۲۵؍ دیہاتوں میں بھی ایسے ہی مسائل ہیں۔مہاراشٹر کی ریاستی حکومت کئی سال سے ان مسائل کی طرف توجہ دلائے جانے کے باوجود کچھ نہیں کر رہی ہے۔اس سے ناراض ہو کر بنالی گاؤں والوں نے تلنگانہ میںشامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔عیاں رہے اس سے قبل بھی دھرم آباد تعلقہ کے کئی سرپنچوں اور دیہاتیوں نے تلنگانہ حکومت کی مختلف اسکیموں وسرگرمیوں سے متاثر ہوکر وزیراعلیٰ کے سی آر سے انہیں ریاست تلنگانہ میں شامل کرنے کا مطالبہ کیاتھااور ایک وفد نے چندر شیکھر راؤسے ملاقات بھی کی تھی۔اس خبر کا نوٹس لیتے ہوئے مہاراشٹر کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے سرحدی علاقوں کے تمام سرپنچوں کو ممبئی بلایا تھا اور ان کے مسائل سنے تھے۔  اس کے ساتھ ہی۴۰؍ کروڑ کے ایمرجنسی فنڈ کا بھی اعلان کیا گیاتھالیکن یہ تمام اعلانات ہوا میں غائب ہو گئے۔اس لیے سرحدی لوگوں کے مسائل جوں کے توں ہیں۔
 ایک دیہاتی شنکر نے یہ بھی کہا کہ آزادی کے۷۵؍ سال بعد بھی عوام کو بنیادی سہولتیںنہیں مل رہی ہیں۔ایک ماہ قبل تلنگانہ کے باسر میں ایک اجلاس منعقد ہوا تھا۔ اس میٹنگ میں دھرم آباد تعلقہ کے سرحدی علاقوں کے گرام پنچایت سربراہ، سرپنچ اور کارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے۔تلنگانہ حکومت بھارت راشٹر سمیتی کے ذریعے دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ مہاراشٹر اور ہندوستان کی دیگر ریاستوں میں مختلف اسکیمیں نافذ کرے گی۔
سرحدی دیہات تلنگانہ کی اسکیموں سے متاثر 
 حکومت تلنگانہ کی کچھ اسکیمیں اس طرح  ہیں جن میں رائتی بندھو یوجنا کے تحت کسانوں کو فی ہیکٹر۱۰؍ ہزارروپے،’شادی مبارک‘ اسکیم کے تحت لڑکی کی شادی کیلئے ایک لاکھ روپے،کسان کی موت پر۵؍ لاکھ کا انشورنس،درج فہرست ذاتوں کے لیے دلت بندھو یوجنا کے تحت کاروبار کرنے کیلئے۱۰؍لاکھ روپے،مشن بھگیرتھا یوجنا کے تحت، گاؤں میں فلٹر شدہ پانی مفت،بے سہارا، بیوہ خواتین اور مستحقین کو۲؍ ہزار ماہانہ جبکہ معذوروں کیلئے۳؍ ہزار روپے ماہانہ،کسانوں کو مفت بجلی کی فراہمی،حجاموں اور دھوبی دکانداروں کو مفت بجلی کی فراہمی،خاندان کے ایک فرد کو۶؍ کلو چاول، دال تیل، گندم مفت ہے۔یہ اسکیمیںگاؤں والوں  کیلئے کافی سہولت آمیز ثابت ہورہی ہیںجنہیں دیکھتے ہوئے  ان کا رجحان تلنگانہ کی طرف بڑھ رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK