Inquilab Logo

کورونا وائرس کے سبب چین کو ہونے والے معاشی نقصان کا ازالہ ممکن نہیں

Updated: June 02, 2020, 11:08 AM IST | Agency | Beijing

چین اندرون ملک قوت خرید میں اضافے کے ذریعے اپنی معیشت کو فروغ دینے کی کوشش کررہا ہے

China Economy - Pic : INN
چینی معیشت ۔ تصویر : آئی این این

چین نے پیر کو اعلان کیا کہ اس کے قومی اثاثوں کی مالیت ۱۸۲؍ٹریلین ہے اور اسے امید ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ معیشت کو بحال کرنے میں وہ کامیاب ہو جائے گا۔ چین اندرون ملک قوت خرید میں اضافے کے ذریعے اپنی معیشت کو فروغ دینے کی کوشش کرہا ہے۔بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کی غیر یقینی حالت کی وجہ سے عام صارف احتیاط سے خرچ کرے گا اور جو معاشی نقصان ہو چکا ہے اس کی تلافی شاید ممکن نہ ہو سکے۔تائی پے کی ایک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے صدر لیانگ کو یوان نےمیڈیاکو بتایا کہ انفرادی طور پر آمدنی کم ہو رہی ہے اور کورونا وائرس نے ہر ایک کی مالی حالت پر اثر ڈالا ہے۔ اس لیے، یہ ممکن نہیں کہ ماضی کے نقصانات کا ازالہ جلد ہو سکے۔
 چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے۔ چین کی قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن کے چیئرمین، نینگ شی زے نے پیر کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی کھپت میں مارچ کے مقابلے میں اپریل میں ۸ء۳؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے، حالانکہ پچھلے سال کے اس ماہ کے مقابلے میں یہ ساڑھے ۷؍ فیصد کم ہے۔
 نینگ کا کہنا ہے کہ مئی میں مزید بہتری کی توقع ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین کی حکومت نےایسے اقدام اٹھائے ہیں جن سے  خریدوفروخت اور خدمات کے شعبے کو فروغ دیا جا رہا ہے، تاکہ لوگ اپنی خریداری بڑھا سکیں۔چین انٹرنیٹ  کے ۵؍ جی نیٹ ورک کی تعمیر کے سلسلے میں بھی اپنا پروگرام  جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ ای کامرس کو فروغ دیا جائے۔
 نینگ کے مطابق چین ملکی معیشت کو فروغ دینے کیلئے ۱۴۰؍  ارب ڈالر  کے قومی اور ۵۲۶؍ ارب ڈالر کے صوبائی بانڈ جاری کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روزمرہ کے اخراجات میں اضافے سے ملکی کھپت میں اضافہ ہو گا۔ہانگ کانگ میں قائم چائنا سی آئی ٹی آئی سی  بینک انٹرنیشنل لمیٹڈ کے چیف اکنامسٹ لیاؤ کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتےکہ چین پر بھاری قرضوں کا بوجھ ہے۔
 ان کا کہنا ہے کہ بچت کی اونچی شرح کے باوجود صارفین اپنے اخراجات میں اس وقت تک اضافہ نہیں کریں گے جب تک کہ لاک ڈاون سے متعلقہ تمام پالیسیوں کو ختم نہیں کر دیا جاتا۔ لیاؤ کا کہنا ہے کہ قرضے کا تناسب کل قومی پیداوار کے مقابلے میں ۶۰؍ فیصد ہے، جبکہ کل قومی پیداوار کا ۵۵؍  فیصد ملکی کھپت سے حاصل ہوتا ہے، اس میں نجی کھپت  ۴۰؍ فیصد ہے اور بقیہ حکومت پورا کرتی ہے۔
 اقتصادیات کے ماہرین اس بارے میں مختلف رائے رکھتے ہیں کہ چین کی معیشت وائرس کی وجہ سے جس تیزی سے روبہ زوال ہوئی تھی، اتنی تیزی سے یہ واپس اپنے مقام پرلوٹ سکے گی۔ اس شبہ کو تقویت اس بات سے بھی ملتی ہےکہ اس جمعہ کو چینی صدر شی جن پنگ نے نیشنل پیپلز کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے اس سال معاشی نمو کا کوئی ٹارگٹ نہیں دیا۔لیانگ کا کہنا ہے کہ چین کا اقتصادی پروگرام غیر واضح ہے، کیوں کہ ملکی لیڈروں نے ملے جلے اشارے دیے ہیں۔ لیانگ کا خیال ہے کہ اگر چین کی معیشت بحال بھی ہوئی تو یہ اوپر جا کر پھر نیچے آئے گی اور پھر اوپر جائے گی۔اس کے علاوہ عالمی سطح پر بھی چین کو نئے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کورونا وائرس کی وجہ عالمی سطح پر چین مخالف جذبات بھی پیدا ہوئے ہیں۔ کچھ ممالک اب چین پر مکمل انحصار نہیں کریں گے اور وہ چین کے اثر و نفوذ سے باہر بھی نکل سکتے ہیں۔اس کے علاوہ کاروبار کی منتقلی بھی چینی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ چین کے پڑوسی ممالک میں مزدوری اور زمین سستی ہے اور اس لیے بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے کارخانے چین سے نکال کر دوسرے ملکوں لگا رہی ہیں۔بہر حال چین اپنی معیشت کی بحالی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا اور اس کی بنیادی شرط یہ ہے کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کا زور ٹوٹے، اور صرف چین ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں اس پر قابو پایا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK