Inquilab Logo

سی اے اے احتجاج کا اثر : کمپنیاں ہندوستان سے دور ہورہی ہیں

Updated: January 17, 2020, 9:06 AM IST | Agency | New Delhi

کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والی ویسٹرن اسیٹ مینجمنٹ کمپنی ہندوستان سے سرمایہ کاری کم کرکےچین اور ملائیشیا میں بڑھا رہی ہے،کشمیر کی خودمختاری ختم کرنےاورشہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف ہونے والے احتجاج کو اہم سبب بتایا۔

علامتی تصویر۔ تصویر: پی ٹی آئی
علامتی تصویر۔ تصویر: پی ٹی آئی

 نئی دہلی:شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور کشمیر کے مخدوش حالات سے پریشان ہوکر ویسٹرن اسیٹ مینجمنٹ کمپنی ہندوستان کو چھوڑ کر چین اور ملیشیا منتقل ہورہی ہے۔۴۵۳؍بلین کی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی اب ملائیشیا اور چین کی جانب منتقل ہورہی ہے۔ اس بات کی اطلاع ایشیامیں اس کی سرمایہ کاری کے سربراہ ڈیسمونڈ سون نے دی۔ گزشتہ سال محسوس کیا جارہا تھا کہ وزیراعظم مودی کے دوبارہ اقدار میں آنے کے بعد مارکیٹ کے حالات مزید بہتر ہونگے لیکن مسلمانوں کے تعلق سے ان کی حکومت کی مایوس کن پالیسیوں کی وجہ سے ہونے والے مظاہروں نے سب کی امیدور پر پانی پھیر دیا ہے۔غیر ملکی کمپنیوں کے ملک میں سرمایہ کاری ۳؍مہینوں کی نچلی ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔۳۰؍سال سے سرمایہ کاری کے کاروبار میں مصروف سون نے سنگاپور میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’’اس کی وجہ سے وزیراعظم مودی کی حکومت کی توجہ معاشی اصلاحات کی جانب سے دوسری جانب مبذول ہورہی ہے۔‘‘
 انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ہندوستان میں سرمایہ کاری میں کمی کررہے ہیں ۔ واضح رہے کہ غصہ میں بھرے عوام کے احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کیلئےحکومت کو فوج تک روانہ کرنا پڑی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل مودی حکومت نے جموں کشمیر کی خودمختاری کوختم کردیا تھا جس کی وجہ سے بھی عوام میں غصہ ہے اور کشمیرمیں ۶؍مہینوں سے پابندیاں نافذ کی ہوئی ہیں ۔
 ایسی ہی ایک اورعالمی سرمایہ کاری کمپنی بی این پی پریباس اسیٹ مینجمنٹ کاکہناہےکہ گزشتہ سال معیشت کو سہارا دینے کیلئے شرح سود میں ۵؍مرتبہ کمی کی گئی لیکن اس کے باوجودہندوستانی بانڈ ایشیا کی اونچی ترین سطح یعنی ۶ء۶۵؍فیصد پر قائم ہے۔حالیہ پیش رفت کی وجہ سے ریزروبینک آف انڈیا سے بانڈ کی خریداری میں اضافہ ہوا تھا لیکن یہ خریداری دوبارہ رک گئی ہے کیوں کہ افراط زر ۵؍سال کی اعلیٰ ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہے۔ملک معاشی جمود کی جانب گامزن ہے کیوں کہ ملک کی شرح نمو ایک دہائی کی نچلی ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیاممکنہ طور پرآئندہ مہینے منعقد ہونے والی معاشی پالیسی کی میٹنگ میں شرح سود میں کمی کرنے سے گریز کرے گی۔یہ اور اس کے جیسی دیگر چھوٹی وجوہات سے عالمی سرمایہ کاری ہندوستان سے منتقل ہوکر دیگر ممالک کی جانب مبذول ہورہی ہے۔کمپنی کے پورٹ فولیومنیجر ایک پون ٹے نے کہا کہ افراط زر میں اضافہ ہورہا ہےجس کا اندازہ پہلے ہی سے لگایا جارہا ہے اورمعاشی مندی کم نہیں ہورہی ہے اس کی وجہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنا منفعت بخش نہیں رہ گیا ہے اور یہاں سرمایہ کاری کرنا زیادہ پریشان کن ہوسکتا ہے اسلئے یہاں سے منتقل ہونا ہی بہتر ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK